آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ غیر ضروری طور پر اچھالا گیا ، جنرل راحیل شریف نے واضح کیا کہ وہ ملازمت میں توسیع کی کوئی سوچ نہیں رکھتے، آرمی چیف کی مدaت ملازمت میں توسیع کیلئے کوئی فائل وزیر اعظم ہاؤس نہیں بھیجی گئی اور نہ ہی یہ معاملہ حکومت میں کسی سطح پر زیر غور تھا، جنرل راحیل شریف نے فوج کو مثبت ادارہ بنادیا، تاریخی طور پر پاک بھارت تعلقات بداعتمادی کا شکار رہے ،ابھی تک فضا100 فیصد ٹھیک نہیں ہوئی ، ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے رہے ،بھارتی وزیر دفاع سے ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں

وزیر دفاع خواجہ آصف کانجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

منگل 26 جنوری 2016 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ غیر ضروری طور پر اچھالا گیا اس لئے آرمی چیف نے واضح کیا کہ وہ ایسی کوئی سوچ نہیں رکھتے ‘ میڈیا اپنی ریٹنگ بنانے کیلئے خواہ مخواہ بات کو اچھال رہا ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کوئی فائل وزیر اعظم ہاؤس نہیں بھیجی گئی اور نہ ہی یہ معاملہ حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور تھا، جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف بننے کے بعد دہشت گردی کے خاتمہ پرخصوصی توجہ دی ، فوج کے ادارے کو پہلے سے مثبت اور اچھا بنا دیا ، خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر ہیں وہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر سکتے ہیں، تاریخی طور پر پاک بھارت تعلقات بداعتمادی کا شکار رہے ہیں تاہم ابھی تک فضا سو فیصد ٹھیک نہیں ہوئی ہے ، ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے رہے ہیں،بھارتی وزیر دفاع سے میرا ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دی۔ اس جنگ سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو بھی جاتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل راحیل کی توسیع کیلئے معاملہ حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور نہیں تھا۔

ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ غیر ضروری طور پر اچھالا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کوئی فائل وزیر اعظم ہاؤس نہیں بھیجی گئی اور نہ ہی یہ معاملہ حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف نے اچھی ر وایت ڈالی ہے اس پر پرویز مشرف اور ضیاء الحق کے اقدامات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کو میڈیا نے اوپر اٹھایا ہے کیونکہ اتنی اہمیت نہیں ہے جتنی ان کو دی جا رہی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں افراد نہیں ادارو ں کو مضبوط ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر ہیں وہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر سکتے ہیں اگر کہیں سیکیورٹی کی خامی ہے تو اس کی تحقیقات میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر میری وزارت چلی جاتی ہے تو کوئی حرج نہیں میں ایک سیاسی ورکر کے طور پر بھی بہت خوشی محسوس کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ جنرل پرویز مشرف نے ہمیں دہشت گردی کی جنگ میں دھکیلا تھا وہ غیروں کی جنگ اپنے گھر پاکستان میں لے آئے۔ جنرل کیانی اس کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں کیا اور یہ عظیم کام جنرل راحیل شریف نے شروع کیا۔ اس آپریشن سے بہت سی چیزوں میں بہتری آئی ہے۔ کراچی میں بھی امن قائم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر دفاع کی حیثیت سے پہلا کام جنرل راحیل شریف کی تعیناتی پر دستخط کئے تھے اور اگلے ہی ر وز سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس میں پیش ہوا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے جس ر وز رولنگ دی اس دن ایوان میں موجود تھا پاور ہاؤس میں آگ لگ گئی اور بجلی بند ہوئی تو سینیٹ سے گیا تھا۔ چیئرمین کی رولنگ کے بعد میرے خلاف تقریریں بھی کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھ پر پابندی ہے اگر کوئی راضی ہوا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ بھارتی وزیر دفاع سے میرا ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں ہے۔ تاریخی طور پر پاک بھارت تعلقات بداعتمادی کا شکار رہے ہیں تاہم ابھی تک فضا سو فیصد ٹھیک نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے رہے ہیں