تھرپارکر میں غذائی قلت کو دور کرنے کے فوری اورمستقل بنیادوں پراقدامات کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر تھرپارکر سمیت سندھ بھرمیں ہر تحصیل ہیڈکوٹررز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے انتظام کو یقینی بنایاجائے

جماعت اسلامی سندھ کا مطالبہ

منگل 26 جنوری 2016 21:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء)جماعت اسلامی سندھ نے تھر پارکرسمیت سندھ میں غربت وافلاس،غذئی قلت اورسرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی مسلسل ہلاکت پر گہری تشویش اور سندھ حکومت کی بے حسی اور سفاکی پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تھرپارکر میں غذائی قلت کو دور کرنے کے فوری اورمستقل بنیادوں پراقدامات کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر تھرپارکر سمت سندھ بھرمیں ہر تحصیل ہیڈکوٹررز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے انتظام کو یقینی بنایاجائے ۔

نیز تھرمیں خو اتین اور نوزائیدہ بچوں کو بروقت بنیادی صحت کے مراکز تک پہنچنے کیلئے مفت و مناسب بندوبست کیا جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جاسکے۔

(جاری ہے)

صرف رواں ماہ کے 26دنوں کے دوران 151بچوں کی ہلاکتیں حکومتی بے حسی کی انتہا ہے۔یہ مطالبہ جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ کے اختتام میں منظورہونے والی ایک قراردادمیں کیا گیا جوکہ قباء آڈیٹوریم میں صوبائی امیر ڈاکٹرمعراج الہدیٰ کی زیرصدارت دو روز تک جاری رہا،اجلاس میں ایک دوسری قرارداد میں زراعت پیشہ افراد کوگنے،چاول اورکپاس سمیت اپنی فصلوں کے مناسب نرخ نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اٹھارہ کروڑ عوام کو خوراک فراہم اورملکی معیشت میں ریڑہ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے کاشتکار وھاری حکومتی بے حسی اورزراعت دشمن پایسیوں کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہیں۔

کاشتکاروں کوفصلوں کی مناسب قیمت،بیج،کھاد اوردیگر زرعی سامان کو سستااورپنجاب کی طرح سندھ کے کسانوں کو بھی زراعت کے فروغ کیلئے سہولیات دی جائیں۔ملک کی تعمیر وترقی میں زراعت کا شعبہ ہمیشہ بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔مرکزی حکومت نے ایک نمائشی اعلان کیا مگر صوبائی حکومتوں نے ان پر عملدرآمد نہیں کیا جسکی وجہ سے رائیس ایریا کے آبادگار شدید بحران سے دوچار ہیں ۔

اس وقت جو انہیں ریٹ دیا گیا ان سے انکی لاگت بھی وصول نہیں ہوپارہی ہے ،دوسری جانب گنے کے آبادگاروں کو بھی مرکزی حکومت کے مقررکردہ ریٹ سندھ میں نہیں دیا جارہا ہے ۔حکومت باسمپتی چاول کی مارکیٹنگ کرنے کیلئے خلیج اور باالخصوص ایران اور سعودی عرب سے سفارتی سطح پر مذاکرات کرے ،کیونکہ حکومتی غفلت اوردوستی کی بڑی بڑی باتیں کرنے کے باوجود دونوں سعودی عرب اورایرن پاکستان کی بجائے انڈیا وامریکہ سے چاول کی درآمدات کرتے ہیں ۔ ایران اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی چاول خریدنے سے ہماری را ئس ملز کے پاس جو اسٹاک پڑا ہوا ہے وہ برآمد اور کاشتکاروں کو بھی مناسب ریٹ مل سکے۔