ایم کیو ایم کے پارلیمانی ایجنڈے کو بلڈوز کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو عوام کو سڑکوں پر لے آئیں گے ،خواجہ اظہار الحسن

متحدہ کے ارکان سندھ اسمبلی نے صوبائی اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر اپنے قائد پر عائد میڈیا پابندی کے خلاف احتجاجی مطاہرہ بھی کیا

منگل 26 جنوری 2016 21:26

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء ) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے حکومت سندھ کو واضح الفاط میں خبردار کیا ہے کہ اگر منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دیئے گئے اور سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی ایجنڈے کو بلڈوز کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ایم کیو ایم عوام کو سڑکوں پر لے آئے گی جس کے بعد سندھ میں برسر اقتدار لوگوں کو کہیں چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔

وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی سے اایم کیوا یم ارکان کے بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔اس موقع پر متحدہ کے ارکان سندھ اسمبلی نے صوبائی اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر اپنے قائد پر عائد میڈیا پابندی کے خلاف احتجاجی مطاہرہ بھی کیا ان کے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز بھی تھے ،جن میں اس پابندی کو آئین و قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کے مطالبات درج تھے۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے کے دوران متحدہ کے ارکان نے اپنے قائد کے حق میں اور ان پر عائد پابندی کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے خواجہ اظہار نے کہا کہ منگل کو ایوان میں ارکان کی نجی کارروائی کا دن تھا اور ایم کیو ایم کے رکن خالد افتخار نے واٹر بورڈ کے اختیارات پر ایک پرائیویٹ بل متعارف کرایا تھا لیکن پی پی کی جانب سے اسکی مخالفت کی گئی اور بل نہیں لانے دیا گیا ،جس پر ہمیں سرپا احتجاج ہونا پڑا اور اجلاس کی کارروائی چھوڑ کر باہر آگئے۔

انہوں کہاکہ متحدہ قائد پر عائد میڈیا پابندی اور متوسط طبقے کے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کے معاملے پر ہم کوئی لچک کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور اس معاملے پر ہر جگہ احتجاج کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ابھی ہم منتخب ایوان میں اپنی آواز اٹھارہے ہیں ضرورت پڑنے پر قانون کی عدالت اور اس کے بعد عوامی عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ خواجہ اظہار نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اردو بولنے والے سرکاری افسران کو تعصب کی بنیاد پر ان کے عہدوں سے ہٹا رہی ہے اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو ہم سخت ردعمل کا مظاہرہ کریں گے ۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو سندھ اسمبلی کی کارروائی سے کوئی دلچسپی نہیں وہ پرسوں کئی دنوں بعد ایوان میں آدھے گھنٹے کے لئے آئے تھے ، نہ جانے وہ کہاں رہتے ہیں لگتا ہے کہ اب کے لئے تلاش گمشدہ کا اشتہار شائع کرانا پڑے گا۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کو انہوں نے کئی خطوط لکھے لیکن انہوں نے کسی ایک کا بھی جواب نہیں دیا انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنا رویہ درست کرلے ورنہ ہم نہ سندھ اسمبلی چلنے دیں گے اور نہ سندھ حکو مت کوکام کرنے دیں گے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ مشیر اطلاعات سندھ روز ٹی وی پر بیٹھ کر یہ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دے دیئے جائیں گے لیکن جب یہ معاملہ سندھ اسمبلی میں اٹھایا جاتا ہے تو اسے بڈوز کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تباہی کی جانب جارہی ہے آئندہ ہماری کوشش اسے بچانا نہیں بلکہ اس کی رفتار کو اور تیز کرنا ہوگی تاکہ وہ جلد اپنی منزل پرپہنچ جائے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ ہم مثبت ذہن کے ساتھ سندھ اسمبلی آتے ہیں لیکن اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا رویہ مناسب نہیں ہوتا اوروہ ہمارے ایجنڈے کو بلڈوز کرنے کے لئے روز نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت اور اس کے وزراء ہماری کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ محمد حسین نے بھی شکایت کی کہ سندھ کے تمام اداروں سے مہار افسروں کو جو ہر لحاظ سے میرٹ پر بھی پورے اترتے ہیں اس کے باوجود ان کے عہدوں سے ہٹایا جارہا ہے انہوں نے سندھ حکومت سے سوال کیا کہ وہ سندھ میں افسران کو پوسٹنگ بولی کی بنیاد پر دیتی ہے یا میرٹ کی بنیاد پرانہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔