سندھ میں محکمہ جنگلات کی ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد اراضی پر قبضہ ہے ،گیان چند ایسرانی

یرپور میں سڑکوں پر درخت کاٹ کر فروخت کیے جارہے ہیں، جنگلات تباہ کر دیئے گئے ہیں ،ایوان میں ارکان کے سوالوں پر جواب

منگل 26 جنوری 2016 21:24

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء ) سندھ میں محکمہ جنگلات کی ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد اراضی پر قبضہ ہے ، جو 1985ء سے چلا آ رہا ہے ۔ محکمہ جنگلات کی 60 ہزار 332 ایکڑ اراضی لیز پر دی گئی ہے ۔ یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر جنگلات گیان چند ایسرانی نے متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب میں بتائی ۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے 14 اضلاع میں محکمہ جنگلات کی ایک لاکھ 8 ہزار 569 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے ۔ اس قبضے میں سیاستدان ، افسران ، ڈاکو اور بااثر افراد ملوث ہیں ۔ یہ قبضے 1985ء میں کئے گئے تھے ، جو تاحال برقرار ہیں ۔ موجودہ حکومت نے کچھ اراضی خالی کرائی ہے ۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ قبضے کس نے کئے ہیں ؟ اس پر اسپیکر نے صوبائی وزیر سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے ڈاکؤوں سے گپ شپ کی ہے ؟ گیان چند ایسرانی نے کہا کہ میں ڈاکؤوں کے ہاتھوں اغواء ہو چکا ہوں ۔

(جاری ہے)

اس پر اسپیکر نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ڈاکؤوں سے تفصیلی گپ شپ کی ہے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرنے والے لوگوں کی فہرست ایوان میں پیش کی جائے ۔ ضلع خیرپور میں سڑکوں پر درخت کاٹ کر فروخت کیے جارہے ہیں ۔ جنگلات تباہ کر دیئے گئے ہیں ۔ صوبائی وزیر منظور حسین وسان نے کہا کہ ضیاء الحق کے دور میں جنگلات کی زمینوں پر قبضے کیے گئے ۔

اس وقت سندھ کے وزیر اعلیٰ سید غوث علی شاہ تھے ۔ میں نام تو نہیں لوں گا لیکن ضلع خیرپور کی 36 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضے کیے گئے اور 20 ہزار ایکڑ اراضی لیز پر دی گئی ۔ یہ زمین محکمہ جنگلات کو واپس کرائی جائے ۔ وزیر جنگلات گیان چند ایسرانی نے کہا کہ 17 ہزار 186 ایکڑ اراضی پر سے قبضہ ختم کرایا گیا ہے ۔ سندھ ہائیکورٹ میں ایک فہرست جمع کرائی ہے ، جس میں تمام قابضین کے نام درج ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کچے کی زمین 300 روپے سالانہ اور پکے کی زمین 500 روپے سالانہ فی ایکڑ کے حساب سے لیز پر دی جاتی ہے ۔ اس وقت محکمہ جنگلات کو اس مد میں سالانہ 20 کروڑ روپے وصول ہوتے ہیں ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے ہوئے لیکن یہ قبضے ختم کرا دیئے گئے ۔ اسپیکر نے کہا کہ اگر ڈاکو وزیر جنگلات کے پاس آجائیں تو کیا انہیں زمین مل جائے گی ؟ اس کے جواب میں وزیر جنگلات نے کہا کہ پہلے انہیں گرفتار کریں گے ۔ پھر شوکاز نوٹس دیں گے کہ اس نے زمین پر قبضہ کیوں کیا ۔ اسپیکر نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر داخلہ سے بھی مدد ملی جائے تو بہتر ہے ۔ محکمہ نے 60 ہزار ایکڑ زمین لیز پر دی ہے ۔

متعلقہ عنوان :