سندھ اسمبلی اجلاس میں دو قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی

منگل 26 جنوری 2016 21:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو کراچی یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی کے خلاف قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں داخلہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلباء کو داخلوں کے یکساں مواقع یقینی بنائے جائیں ۔ یہ قرار داد پیپلز پارٹی کے ارکان خیر النساء مغل اور سید سردار علی شاہ نے پیش کی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کراچی یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی کا نوٹس لے ، جس میں تین متضاد کیٹگریز کو متعارف کرایا گیا ہے ۔

یہ کیٹگریز کراچی ، سندھ اور پاکستان ہیں ۔ کراچی کو سندھ سے الگ کر دیا گیا ہے اور دیگر اضلاع کے طلبہ کو داخلوں کے حق سے محروم کیا گیا ہے ۔ قرار داد میں اس داخلہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلبہ کو داخلوں کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں ۔

(جاری ہے)

خیر النساء مغل نے قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی یونیورسٹی داخلہ پالیسی میں کراچی اور سندھ کو الگ لکھا گیا ہے ، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔

یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہئے کہ کراچی سندھ سے الگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں سندھ کے دیگر اضلاع کے لیے صرف 34 سیٹیں رکھی گئی ہیں ۔ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے زمانے میں یہ پالیسی بنائی گئی تھی ۔ وہ اگرچہ سندھ کے وزیر اعلیٰ تھے لیکن وہ نمائندے کسی اور جگہ کے تھے ۔ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کیا کراچی یونیورسٹی سندھ یا پاکستان میں نہیں ہے ۔

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کراچی یونیورسٹی کے نمائندوں نے بتایا تھا کہ سندھ کے دیگر اضلاع کے لیے یونیورسٹی میں 400 سیٹیں رکھی گئی ہیں ۔ پھر یہ سیٹیں کم کرکے 45 کر دی گئیں اور اب صرف 34 سیٹیں ہیں ۔ انہوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں غلط بیانی کی ۔ کراچی یونیورسٹی کو اپنی یہ پالیسی واپس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی پر سندھ یونیورسٹیز ایکٹ لاگو ہوتا ہے ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ کیا کراچی یونیورسٹی پر پاکستان کا آئین لاگو نہیں ہوتا ؟ سندھ کی دیگر یونیورسٹیز میں ایسی پالیسی نہیں ہے ۔ آخر ہمارے بچے کہاں جا کر پڑھیں گے ۔ اس طرح کا امتیاز نہیں ہونا چاہئے ۔ کراچی یونیورسٹی کو فوری طور پر اس داخلہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہئے ۔ وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اس طرح کی داخلہ پالیسی نہیں ہونی چاہئے ۔ ہم کوشش کریں گے کہ یہ داخلہ پالیسی ختم کرائیں۔

متعلقہ عنوان :