ڈنمارک میں تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا قانون

ڈنمارک میں 15ہزار تارکین وطن نے 2015 میں پناہ حاصل کی،حکومتی ترجمان

منگل 26 جنوری 2016 17:56

کوپن ہیگن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء)ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں ملک میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ان کی قیمتی اشیاء کو بحق سرکار ضبط کرنے کے ایک انتہائی متنازع قانون پر رائے شماری کی جائیگی،اس ماہ کے اوائل میں جب یہ متنازع تجویز سامنے آئی تھی تو اس کو ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈنمارک کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ تجویز ملک کے اس قانون سے مطابقت رکھتی ہے جس کے تحت سرکار سے مالی مدد اور دیگر مراعات وصول کرنے شہریوں کو ایک طے شدہ سطح سے زیادہ اپنے اثاثوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس مسودہ قانون کی حمایت کے تحت یہ کہا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ اس خاصی اکثریت سے منظور کر لے گی۔

(جاری ہے)

تارکین وطن کے بارے میں ایک اور متنازع مسودہ قانون کو حکومت رائے شماری کے لیے پیش کرنے والی ہے جس کے تحت ملک میں پناہ لینے والوں کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے زیادہ عرصے انتظار کرنا ہو گا۔ ان قوانین کا مقصد تارکین وطن کو ڈنمارک میں پناہ لینے سے روکنا یا ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ڈنمارک کو توقع ہے کہ2016 میں بیس ہزار تارکین وطن ڈنمارک میں پناہ کے لیے آ سکتے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت نے بتایا کہ گذشتہ سال پندرہ ہزار تارکین وطن نے ملک میں پناہ حاصل کی۔