انسانی حقوق تنظیم نے رفح گزرگاہ کی بندش کو عالمی فوجداری عدالت میں چیلنج کردیا

منگل 26 جنوری 2016 15:08

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جنوری۔2016ء) انسانی حقوق تنظیم نے غزہ کی پٹی کی مصرکی جانب سے واحد بین الاقوامی گزرگاہ رفح کی بندش اور مصری فوج کی طرف سے غزہ کی سرحد پر سمندری پانی چھوڑے جانے کو عالمی فوجداری عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے رفح گزرگاہ کی بندش کو فوجداری نوعیت کا مقدمہ قرار دیتے ہوئے مصر کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق لندن میں قائم عرب آرگنائزیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مصری فوج اور حکومت رفح گزرگاہ کو بند اور سرحد پر پانی چھوڑ کر دو ملین انسانوں کو اجتماعی سزا دینے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

لہٰذا عالمی عدالت رفح گزرگاہ کی بندش کا کیس کم سے کم وقت میں نمٹاتے ہوئے نہ صرف گزرگاہ کو کھولنے کا فیصلہ صادر کرے بلکہ غزہ کی ناکہ بندی کی معاونت کرنے پر مصری حکومت کیخلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی گزرگاہ کو بند کرنا اور سمندری پانی سے غزہ کی سرحد کو غرقاب کرنا انسانیت کیخلاف وحشیانہ جرائم ہیں اور جنگی جرائم ہیں۔ مصرکے ان جنگی جرائم کی شفاف تحقیقات عالمی عدالت انصاف کی ذمہ دارہ ہے۔ غزہ کی پٹی کے بیس لاکھ افراد عالمی عدالت انصاف سے انصاف کی امید رکھتے ہیں۔ درخواست میں غزہ کی ناکہ بندی بالخصوص رفح گذرگاہ کے بند کئے جانے سے پیدا ہونے والے انسانی المئے اور اس کے تمام اثرات و نتائج بھی بیان کئے گئے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ رفح گذرگاہ کی بندش سے غزہ میں سنگین انسانی المیہ رونما ہو چکا ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری مصری حکومت پرعائد ہوتی ہے جس کی انتقامی پالیسی کے نتیجے میں دو ملین انسان انتہائی ناگفتہ بہ حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مصری فوج اور حکومت غزہ کی پٹی کیلوگوں کو اجتماعی سز دینے کی مرتکب ہو رہی ہے۔ لہذا اس کا کڑا احتساب کیا جائے اور قاہرہ حکومت سے دباوٴ ڈالا جائے تاکہ وہ دو سال سے بند گزرگاہ کو فوری طورپر کھول دے۔