مقبوضہ کشمیر : ہندواڑہ قتل عام ،شہید ہونے والوں کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں

پیر 25 جنوری 2016 15:22

سرینگر ۔ 25 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 جنوری۔2016ء) مقبوضہ کشمیر کے قصبے ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی طرف سے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے واقعے کی یادیں26 برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 25جنوری 1990کو ہندواڑہ میں بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کی دو گشتی پارٹیوں نے چند روز قبل سرینگر کے علاقے مائسمہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ہونے والے 52افراد کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے افراد پر بلااشتعال اندھا دھند فائرنگ کرکے 19افراد کو شہید کردیاتھا ۔

اس المناک سانحے کے ایک چشم دید گواہ عبدالسبحان کا کہنا ہے کہ 25جنوری 1990کو علی الصبح ٹھٹھرتی سردی میں ہندوارہ کے رامحال ،ویلگام ،ماگام ،راجوار ،ماور ،لنگیٹ ،قاضی آباد اور دیگر علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے گھروں سے باہر آکر مائسمہ قتل عام کے خلاف ہندوارہ قصبے کی طرف احتجاجی مارچ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب لوگوں کی ایک بھاری تعداد ہندواڑہ قصبے میں جمع ہو گئی تو اسی اثناء میں واری پورہ کیمپ سے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کی ایک گاڑی قصبے میں داخل ہوئی اور اس میں سوار اہلکاروں نے لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی۔

عبدالسبحان کا کہنا تھا کہ بی ایس ایف اہلکاروں کی اندھا دھند فائرنگ سے چند لمحوں میں ہندواڑہ کی سڑکیں لال ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ گاڑی میں نصب مشن گن سے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جبکہ گاڑی کے ساتھ پیدل چلنے والے اہلکاروں نے بھی فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ سے 19افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے اور چھ افراد ہسپتالوں میں جاں کی بازی ہا ر گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد ان گنت تھی۔

دلدوز واقعے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انکے پیاروں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف چھبیس برس کا عرصہ گزرجانے کے باجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ لو احقین نے واقعے میں ملوث بی ایس ایف اہلکارو ں کو گرفتار کر کے انہیں کڑی سزا دینے کا اپنا مطالبہ دہرایا۔

متعلقہ عنوان :