لاہور ہائیکورٹ نے ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کی تعمیر کے خلاف دائردرخواست حکومت پنجاب کی جانب سے ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کی یقین دہانی کے بعد نمٹا دی،،،عدالت نے ساہیوال کول منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف درج مقدمات کے خلاف دائر درخواست پر حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 25 جنوری 2016 12:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکاءنے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پاکستان کا زرخیز ترین صوبہ ہے ملک میں وافر پانی موجود ہونے کے باوجود ہائیڈرو انرجی کے منصوبے بنانے کی بجائے کوئلے سے چلنے والے منصوبے لگا کر زرعی اراضی کو تباہ کر رہی ہے۔کول پراجیکٹ کی مشینری چین سے منگوا کر صرف چین کو مالی فوائد دئیے جارہے ہیں اور کک بیکس حاصل کئے جا رہے ہیں۔

ساہیوال کے علاقے میں کول منصوبے سے فضائی اور زمینی آلودگی میں اضافہ ہو گا جس سے نہ صرف فصلیں اور زراعت تباہ ہو کر رہ جائے گی بلکہ ارد گرد کی زرخیز زمین بنجر ہو جائے گی۔فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر آکسائیڈ جیسی مہلک گیسوں کی مقدار بڑھ جانے سے سانس ، کینسر ،آنکھوں کی بیماریاں اور دیگر موذی امراض میں اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کی تکمیل میں ماحولیاتی قوانین کو مد نظر رکھا جائے گا۔جس پر عدالت نے کول منصوبے کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی۔عدالت نے ساہیوال کول منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف درج مقدمات کے خلاف دائر درخواست پر حکومت پنجاب کو تیرہ مارچ کو جواب طلب کر لیا۔