وزارت تجارت اور خزانہ کے دعوؤں کے برعکس ملکی ایکسپورٹ میں 14 فیصد تک کمی

پیر 25 جنوری 2016 12:44

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء) وزارت تجارت اور خزانہ کے دعوؤں کے برعکس گزشتہ چھ ماہ کے دوران مجموعی ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہونے کی بجائے 14 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔ گزشتہ سال 2014-15 کے دوران ملک بھر میں ایکسپورٹ کی مالیت 12 ارب 5 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی جو رواں مالی سال 2015-16 میں 14 فیصد کم ہو کر 10 ارب 31 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے ۔

آن لائن کو سرکاری ذرائع نے ایکسپورٹ کی صورت حال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل گروپ میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران 9 فیصد کمی ، فوڈ گروپ میں 11 فیصد کمی ، پٹرولیم گروپ میں 77 فیصد کمی ، متفق گروپ میں 28 فیصد کمی اور دیگر مینوفیکچرنگ گروپ میں 20 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ایکسپورٹروں کے نمائندوں نے آن لائن کو بتایا کہ اگر حکومت کی پالیسیاں اسی تسلسل سے جاری رہیں اور دیگر ممالک کی طرح پاکستانی ایکسپورٹروں کو سبسڈی نہ دی گئی ۔

(جاری ہے)

بجلی ، گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ ہوا تو ایکسپورٹر دیگر ممالک میں جو آرڈر موصول ہو چکے ہیں وہ بروقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ جس سے ایکسپورٹ میں مزید کمی ہو گی بلکہ حکومتی خزانے میں بھی اربوں روپے کے ٹیکس کی نمایاں کمی ہونے کا اندیشہ ہے ۔ مزید برآں ایکسپوٹروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر گیس اور بجلی کا سلسلہ جاری نہ رکھا تو اس سے صنعتیں بھی تباہی کے دہانے پر پہنچیں گی بلکہ مل مالکان اور ایکسپورٹر کام بند کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے ملک بھر کے لاکھوں افراد کا بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان ، وزیر خزانہ اور وزیر تجارت کو ایکسپورٹ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے اس صنعت کو ڈبونے سے بچائے تاکہ ملک کی ترقی کا پہیہ رواں رکھا جا سکے ۔