پاکستان اور افغانستان معاہدہ کے تحت اپنی سرزمین دہشتگردوں کو استعمال نہیں کرنے دیں گے، افغانستان میں موجود بہت سے دہشت گرد پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کر ر ہا ہے،نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمد ہو رہا ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف کی لندن میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 24 جنوری 2016 23:28

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24جنوری۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدہ ہے کہ ہم اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف کسی دہشت گرد کو استعمال نہیں کرنے دیں گے، پاکستان اس معاہدہ پر سختی سے کاربند ہے اور افغانستان بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے ۔جینوا سے لندن پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بہت سے دہشت گرد عناصر افغانستان میں ہیں جو پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں جن میں آرمی پبلک سکول اور حال ہی میں چارسدہ یونیورسٹی پر ہونے والا حملہ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایک منتخب حکومت، مسلح افواج اور انٹیلی جنس ادارے ہیں اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارروائی کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اب اس کی روک تھام اور تدارک ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس منعقد ہوئی جس میں طے پایا کہ پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ پر مشتمل چار رکنی کوارڈی نیشن کمیٹی بنائی جائے جس پر یہ کمیٹی بنائی گئی اور اس کمیٹی کا حال ہی میں کابل میں اجلاس ہوا جو خوش آئند رہا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے میں استحکام کی ضمانت ہے اور یہ ذمہ داری پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ صورتحال بہتر ہوگی۔ پٹھان کوٹ حملہ کے بارے میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کوئی الزام نہیں لگایا گیا لیکن ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی نہیں ہونی چاہیے اور پاکستان کا اس بارے میں واضح موقف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کر ر ہا ہے اور جب تحقیقات مکمل ہو جائیں گی تو حقائق سامنے لائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تحقیقاتی عمل میں مزید تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ، ہم درست سمت کی طرف گامزن اور امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی خواہش تھی سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاملات ٹھیک ہوں، کشیدگی اور دوریاں ختم ہوں، ہمیں کسی نے ثالثی کیلئے نہیں کہا بلکہ ہم نے یہ کردار ادا کرنے کا ازخود فیصلہ کیا ، دونوں فریقین سے بات چیت ہوئی اور اب جواب کا انتظار ہے اس کے بعد ہی اس پر آگے بڑھا جاسکے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بہت سے مسائل درپیش ہیں جنہیں اکیلے نہیں نمٹا جاسکتا اور مسائل کے حل کیلئے تمام فریقین سے مشاورت کی ضرورت ہے ۔ حکومت، فوج اور دوسرے ادارے قریبی مشاورت کرتے ہیں اور آپریشن ضرب عضب، آئینی ترمیم، نیشنل ایکشن پلان اور دیگر تمام قومی فیصلے مشاورت سے کئے گئے اور میں سمجھتا ہوں کہ مشاورت بہت اچھی چیز ہے اور دین بھی مشاورت کی تلقین کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے ان پٹ ملتی ہے جس کے ذریعے حکومت بہتر انداز میں کوئی فیصلہ کرتی ہے۔