غیر ملکی ماہرین اور میڈیا تنظیموں کی چینی صدر جن پنگ کے دورہ مشرق وسطیٰ کا خیر مقدم

اقتصادی تعلقات کو فروغ کے علاوہ علاقے میں امن و استحکام میں کافی مدد ملے گی

اتوار 24 جنوری 2016 16:33

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جنوری۔2016ء)غیر ملکی ماہرین اور میڈیا تنظیموں نے چین کے صدر جن پنگ کے مشرق وسطیٰ کے تین ممالک کے دورے کو سراہا ہے ان کا خیا ل ہے کہ 2016میں ژی کے اپنے پہلے غیر ملکی دور ے میں سعودی عرب ، مصر اور ایران کے دوروں سے ان تینوں ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کو کافی فرو غ حاصل ہوا ہے اور علاقے میں امن و استحکام میں کافی مدد ملی ہے ، سعودی عرب ٹیلی وژن کے سیاسی مبصر عبد اﷲ مجید نے دوطرفہ تعاون کے لیے اعلیٰ سطح کی رہبر کمیٹی کا قیام اور تعاون کے کئی سمجھوتوں پر دستخط کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ ژی کے دورہ سعودی عرب نے مستقبل میں دوطرفہ مراسم کے فروغ کے لیے واضح روڈ میپ فراہم کردیا ہے ۔

سعودی جریدہ الریاض میں شائع شدہ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ژی کے دورے نے قدیم شاہرائے ریشم کی بحالی کے لیے دست تعاون بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے لیے ساز گار حالات پیدا کر دیئے ہیں کیونکہ سعودی عرب ایک علاقائی قوت اور تیل کی سپلائی کا اہم عالمی سپلائر ہے جبکہ چین نمایاں سیاسی و اقتصادی اثرونفوز کے ساتھ ایک عالمی کھلاڑی ہے ۔

(جاری ہے)

قطر میڈیا کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائر یکٹر خلیفہ اسدہ نے شنہوا کو بتایا کہ ژی کے دورے مشرق وسطی سے چین اور ان تینوں ممالک کے درمیان دوستانہ مراسم کو فروغ حاصل ہو گا ، علاقے کی سماجی ترقی میں نیا جذبہ عود آئے گا اور دنیا کے باقی حصوں کے علاوہ علاقے میں کافی عرصے سے پریشانی کا باعث بننے والے مختلف مسائل کے حل میں مدد ملے گی ۔

قاہرہ یونیورسٹی کے پروفیسر بین الاقوامی تعلقات حاظم احمد حسنی نے کہا کہ برسوں کی ترقی کے بعد چین اقتصادی قوت بن گیا ہے اور اسے مشرق وسطیٰ میں اپنے اقتصادی مفادات کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے ۔حسنی نے کہا کہ ژی کا دورہ چین کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیوں میں ایک نیا باب ہے اور یہ ملک علاقے میں زیادہ عملی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔مراکش کی قاضی ایاز یونیورسٹی کے پروفیسر بین الاقوامی تعلقات احمد محسن نے کہا کہ ژی کے دورہ مشرق وسطیٰ سے علاقے میں امن و ترقی کی امید پیدا ہوئی ہے ان کا دورہ باالخصوص عرب لیگ کے ہیڈ کوآرٹر میں ان کی تقریر ایک زبردست اشارہ ہے ۔

مراکش کی محمد وی ۔یونیورسٹی کے پروفیسر بین الاقوامی قانون سعد رگر گوئی نے کہا کہ ژی کا دورہ ایران کے بالخصوص اہمیت کا حامل ہے ، ر گرگوئی نے کہا کہ چین ایران کا سب سے بڑا شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘کے ڈھانچے کے اندر فروغ پذیر رہیں گے ۔ترکی مڈل ایسٹ ٹیکنیکل کے پروفیسر بین الاقوامی تعلقات اوکٹے تان رائی سیور نے کہا کہ ژی نے جن تین ممالک کا دورہ کیا ہے وہ مشرق وسطیٰ میں مختلف ڈائنا مکس کی نمائندگی کرتے ہیں وہ ہمیشہ ایک ہی پیج پر نہیں ہیں تا ہم وہ علاقے کے اہم کھلاڑی ہے ، ژی کے تین ملکی دورے س نا صرف علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کو تقویت پہنچے گی