چینی صدر کا دورہ، پاکستان پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو ں گے

چین اور عرب دنیا کو مغربی سامراجی نظام سے نقصان اٹھانا پڑا ہے

اتوار 24 جنوری 2016 14:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جنوری۔2016ء ) چین کے صدر ژی جن پنگ کے خلیجی ممالک اور ایران کے دورہ کے پاکستان سمیت خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ، اس سے علاقائی اور عالمی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی جبکہ مسلم دنیا کے درمیان امن اور ترقی کا عمل تیز ہو گا ،پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے چینی صدر کے دورہ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ پر امن ورلڈ آرڈر کو بہتر بنانے میں مفید ثابت ہو گا ، اس سے علاقے میں امن کا پیغام پہنچایا گیا ہے اور یہ دورہ اس وقت عمل میں آیا ہے جب خطہ کے ممالک کو سنگین مسئلہ درپیش ہیں ، اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ چین کا کردارہمیشہ باہمی ، علاقائی اور عالمی تنازعات کو پر امن طور پر حل کرنے میں معاون ہوتا ہے ، چین کی اقتصادی حکمت عملی، معیشت کی ترقی اور تعمیر میں اعلیٰ نتائج دے گی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اس کی بہترین مثال ہے جو دنیا کو آپس میں ملانے کا ایک مفید منصوبہ ہے ۔

(جاری ہے)

دریں اثنا چین کے اخبار ’’پیپلز ڈیلی‘‘نے صدرژی کے دورہ کو چین اور عرب دنیا کے درمیان مستقبل کا تاریخی اشتراک قرار دیا ہے ، دونوں ممالک کی تہذیبیں قدیم دور کی عظمت کی یاد دلاتی ہیں اور اب دونوں جدیدیت کی طرف گامزن ہیں ،دونوں کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے اس لیے وہ باہمی تعاون سے ہی خوشحالی کی منزل حاصل کر سکتی ہیں ، چین اور عرب دنیا کے تعلقات کی تاریخ دو ہزار سال پر محیط ہے یوریشیا کے مرکز میں واقع ہونے کے باعث عربوں نے ہمیشہ چین اور یو رپ کے درمیان قدیم سلک روڈ کے ذریعے رابطے کا کردار ادا کیا ہے تا ہم جدید دور میں چین اور عربوں دونوں نے ہی مغربی سامراجی نظام سے نقصان اٹھایا ہے لیکن اب کوئی بھی ماضی کو یاد نہیں کرتا اور اب ہم ایک طویل دور زوال کے بعد نشاۃ ثانیہ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور عرب دنیا بھی بہتر معیشت اور جدید سوسائٹی کے ساتھ دنیا میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے اس لیے اب ترقی ہماری پہلی ترجیح ہے اور خوش قسمتی سے دونوں طرف ایسے عناصر موجود ہے چین کے پاس فنڈز اور ٹیکنالوجی ہے اور عربوں کے پاس توانائی کے ذرائع ہیں ان کے پاس منڈی اور صنعت ہے جس کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے ، ترقی سے دونوں ممالک کے درمیان آگے بڑھیں گے اور دونوں ممالک اس سے فائدہ اٹھائیں گے یہی ہماری ترجیح ہے جس سے دونوں تہذیبیں آگے بڑھیں گی ۔

صدر ژی نے کہا ہے کہ اب دنیا کی قسمت ایک دوسرے سے وابستہ ہو گئی ہے اور کوئی ملک بھی اکیلا کچھ نہیں کر سکتا ۔دونوں کو دہشتگردی کا بھی سامنا ہے اور چین عرب دنیا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی بھرپور کردار ادا کرنا چاہتا ہے جس میں تربیت معلومات کا تبادلہ اور پالیسی مذاکرات شامل ہیں اس کے علاوہ آب و ہوا میں تبدیلی کے مسائل کا بھی سامنا ہے جن کے لیے دونوں کو آپس میں تعاون کرنا چاہئے ۔ صدر ژی نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ہمیں کسی پراکسی وار میں الجھے بغیر امن کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہئے ، ہمیں ترقی اور تعمیر کے لیے اپنی کو ششیں بروئے کا ر لانا چاہئیں اور آپس میں دوست بن کر آگے بڑھنا چاہئیں ، اسی طر ح ہم فلسطنیوں کے لیے بھی امید کا ایک پیغام دے سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :