اپوزیشن جماعتیں تاجروں کے معاملے پر سیاست نہ کریں‘ نعیم میر

ہمارا دھن کالا نہیں آپ کا من کالا ہے ، آپ اندر سے کالے ہیں آپ اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں ‘ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی جنرل سیکرٹری کی دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 22 جنوری 2016 18:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 جنوری۔2016ء ) آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی جنرل سیکرٹری نعیم میر نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں تاجروں کے معاملے پر سیاست نہ کریں، قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ہونے پر ملک بھر کے تاجر وزیراعظم محمد نوازشریف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، مشیر ریونیو ہارون اختر خان، چیئرمین ایف بی آر اور ان کی پوری ٹیم اور تمام ان اراکین قومی اسمبلی جنہوں نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا کے شکر گزار ہیں۔

یہ باتیں انہوں نے گذشتہ روز لاہورپریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر دیگر تاجر رہنماچودھری محبوب سرکی،میاں وقار،عامر اصغر ڈار، صفدر بٹ، ملک کلیم، آغا عدنان خان، رانا شہباز احمد، علی نصرت بٹ، شیخ عرفان اقبال، میاں خلیل عبیر، راجہ حسن اختر، عبدالودود علوی، رانا ادریس، چودھری عارف، عامر چودھری، ملک فیض، بابر اسماعیل بٹ، شیخ اسرار احمد، ملک طاہر، رفیق صدیقی، شاہد اقبال ڈار، رضوان بٹ، ملک فاروق حفیظ اوردیگربھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

نعیم میر نے کہا کہ ہم تاجران پاکستان دل کی اتھاہ گہراہیوں سے ان کے شکر گزار ہیں ۔ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور آسانی فراہم کرنے کے حوالے یہ بل سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اس بل کو تیار کرانے میں پاکستان بھر کی تاجر برادری سے مشاورت کی گئی اوران سفارشات کی روشنی میں حکومت پاکستان نے چھ ماہ کے مذاکراتی عمل کے بعد قومی اسمبلی میں یہ بل پیش کیااورآج یہ ایکٹ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کہا کہ کیا ہمارا دھن کالا ہے؟ ہمارا دھن سوئس بینکوں میں ہے؟ کیا لندن اورسوئٹزرلینڈ کی گلیوں میں ڈبوں میں ڈال کر ایک سے دوسری جگہ منتقل کیاجانیوالا دھن ہمارا ہے؟کیا ہمارے دھن سے سرے محل بنا ہے؟ کیا کھلے سمندر میں لانچوں سے پکڑا جانیوالا ہمارا کالا دھن ہے؟ کیا ہمارا دھن ماڈل گرلز ٹرانسفر کررہی تھیں؟ یہ وہ کالا دھن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا وہ دھن جو آپ کو فطرہ اور بھتہ کی صورت میں آپ کو ملتا تھا جو آپ نے اتنا جمع کرلیا ہے کہ آپ کے گھروں کے خفیہ خانوں سے برآمد ہورہا ہے کیا اس دھن کی بات کررہے ہیں جس پر آپ کے لیڈر پر منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دھن کے بارے میں آپ کیا کہیں گے جو آپ کو بطور گدی نشین آپ کے مرید نذرانے چڑھاتے ہیں کیا آپ نے اس کا کسی گوشوارے میں ذکر کیا ہے کیا آپ نے اس آمدنی کا ٹیکس دیا ہے؟ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نذرانوں اورچڑھاؤں پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے جو گدی نیشن اپنی جیب میں ڈالتے ہیں۔

اس طرح نہ کریں ہم پہلے ہی بہت پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا تھے لیکن آپ آئے روز ہمیں برے القابت سے نواز رہے ہیں ، ایمنسٹی سکیم دراصل رضاکارانہ ٹیکسوں کی سکیم ہے ، اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ سکیم ٹھیک نہیں ہے تو ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کریں اورمتبادل نظام دیں ، لیکن آپ کوئی تجویز بھی نہ دیں بات بھی نہ کریں، جب ہم بات کرنا چاہیں تو ہمیں نظر انداز کردیں ۔ ہمارا دھن کالا نہیں آپ کا من کالا ہے ، آپ اندر سے کالے ہیں آپ اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے تاجروں کا نام استعمال کررہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :