Live Updates

سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کی بجائے اس پر سیاست چمکاتی ہیں، سب لوگ جانتے ہیں کون کرپٹ اور کون نااہل ہے ، حقیقی تبدیلی کیلئے خواتین اور نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا،،تبدیلی وہ جو ترقی کی طرف ہو،نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات میں سے صرف ایک پر بھی عمل ہوتا تو ملک کے حالات مختلف ہوتے

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی میڈیاسے گفتگو

جمعہ 22 جنوری 2016 18:48

ٹیکسلا( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جنوری۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کی بجائے اس پر اپنی سیاست چمکاتی ہیں،قصور عوام کا ہے جو بار بار ایسے لوگوں کو اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں،تبدیلی وہ جو ترقی کی طرف جائے ناکہ تنزلی کی جانب ورنہ تبدیلی کی تو بہت سی قسمیں ہیں، تبدیلی تو بیوی کی بھی ہوتی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے بیس نکات میں سے صرف ایک پر بھی عمل ہوا ہوتا تو ملک کے حالات آج یہ نہ ہوتے،ملک میں رائج موروثی سیاست نے ہماری سیاسی کلچر کو پراگندہ کیاہوا ہے،عوام کے اشوز پر کوئی بات نہیں کرتا،محض ایک گانا بنا کر ہم ان دہشتگردی کے واقعات سے آنکھیں نہیں چرا سکتے،استاد اگر اسلحہ اٹھا لیں تو تعلیم کون دے گا،قوم کو کس طر ف راغب کیا جارہا ہے،صرف آپریشن اس قسم کے نتیجے نہیں دے سکتے،جس کی پاکستان کو ضرورت ہے،جب تک دہشتگرد بنانے کی فیکٹریوں کو ختم نہیں کیا جاتا،دہشتگردی کا سدباب نا ممکن ہے،جب تک عوام خوشحال نہیں ہونگے انتہا پسندی کو فروغ ملے گا ، سب لوگ جانتے ہیں کون کرپٹ اور کون نااہل ہے خواتین اور نوجوانوں کے حقیقی تبدیلی کے لئے آگے آنا ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں ٹیکسلا کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہی تھیں ۔ریحام خان نے کہاکہ سب لوگ جانتے ہیں کون کرپٹ اور کون نااہل ہے خواتین اور نوجوانوں کے حقیقی تبدیلی کے لئے آگے آنا ہوگا،انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات میں پوری انسانیت کا قتل ہورہا ہے،اے پی ایس کے بعد اب دوسرا بڑا سانحہ باچا خان یونیورسٹی میں رونما ہوا،جو ہائی جیک کئے جارہے ہیں وہ بھی ہمارے بچے ہیں انکا کہنا تھا کہ انصاف شروع ہوتا ہے خوشحالی سے جس معاشرے میں انصاف ناپید ہوگا وہاں انتہا پسند سوچ پروان چڑھے گی،آج دیکھیں ہمارے بچوں کو کس قسم کا نصاب پرحایا جارہا ہے،ملک میں شریعت نافذ کرنے پر اقلیتوں کو بھی کوئی اعتراز نہیں کیونکہ اس میں ان کے حقوق کا زیادہ تحفظ ہے،مگر افسوس یہاں تو اسلام کو بھی سیات کو طور پر استعمال کیا جارہا ہے دہشتگردی کو روکنے کی بجائے بڑی سیاسی جماعتیں انھیں اپنے ووٹ بنک کو بڑحانے میں استعمال کر رہی ہیں،ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ جب تک پریس کلب میں صحافیوں کی صحیح نمائندگی نہیں ہوگی اس وقت تک نہ صرف اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا اور نہ ہی مہذب صٖحافت فروغ پاسکتی ہے،پریس کلب میں بھی ایک مافیا کا راج ہے جس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے تاکہ کام کرنے والے صحافی آگے آسکیں،انکا کہنا تھا کہ سیاستدان محض مذمتی بیانات تک محدود رہتے ہیں ،انکا کہنا تھا کہ غلطی کسی ایک کی نہیں بلکہ سب کی ہے،ایسے وقت میں اتحاد کی بجائے سیاست دان ایک دوسرے پر تنز کرتے نظر آتے ہیں،دہشتگردی کے واقعات میں تو کوریج کرنے والے صحافی بھی نفسیاتی طور پر ڈسٹرب ہوتے ہیں،اگر سب نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے تو پھر ایسے قانون کو اندھا قانون ہی کہیں گے،انکا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے کچھ نہیں کیا تو اپوزیشن نے کون سے گل کھلائے،غریب کو لیڈر بنانے کے لئے کس جماعت نے سوچا اب وقت آگیا ہے کہ عوام کو ا]پنا شعور بیدار کرنا ہوگا ،ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہم سب ملکر ہی کرسکتے ہیں،انھوں نے کاہ کہ ملک میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ ہونا چاہئے آرٹیکل 25a کے مطابق بچوں سے کسی قسم کی مشقت لینا خلاف قانون ہے،انہی معاشرتی برائیوں کی وجہ سے منشایت فروشی ، جنسی تشدد جیسے واقعات میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے،ہم ایک ایسا شلٹر بنانا چاہتے ہیں جہاں کمسن بچوں کو معیاری تعلیم میسر آئے،انکا کہنا تھا کہ آج 13 ماہ گزر گئے مگر آج تک نیشنل ایکشن پلان کے بیس نقاط تو کجا ایک پر بھی عمل نہ ہوسکا،نہ مدارس کے فنڈز روکے گئے ،اگر سب کچھ مسلح افواج پر چھوڑ دیں گے تو صرف آپریشن ہی ہونگے ، جس کے نتائج سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،در اصل دہشتگرد بنانے والی فیکٹریوں کو ختم کرنا ہوگا ،تب ہی ملک سے دہشتگردی کی لعنت کا خاتمہ ممکن ہے،ریحام خان ٹیکسلا میں سید دستار علی شاہ کی خصوصی دعوت پر آئی تھیں ،قبل ازیں انھوں نے ٹیکسلا میں دستکاری سکول اور خواتین کو ہنر سکھانے کے حوالے سے سید دستار علی شاہ سے سحر حاصل بحث کی سید دستار علی شاہ نے ٹیکسلا میں ریحام خان کو مذکورہ پرو جیکٹس کے لئے اراضی فراہم کرنے کا عندیہ دیا،ریحام خان سید دستار علی شاہ کی اقامت گاہ پر گیں جہاں انہوں نے بعد ازاں میڈیا سے خصوصی گفتگو کی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :