افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاک افغان بارڈر پرصورتحال کے تکنیکی پہلوؤں سے نمٹنے کیلئے پاک فوج پوری طرح تیار و خبردار ہے،وزارت دفاع

باڈر پر ایک لاکھ 83 ہزار فوجی تعینات کئے گئے ہیں ، فضائی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے ، تحریری جواب سیکٹر آئی 15 میں ترقیاتی کاموں میں تاخیر کا سبب بننے والی الخان نامی کمپنی کو بلیک لسٹ ،جرمانے بھی کئے جائینگے، وزیر مملکت کیڈ کا سینیٹ میں جواب

جمعرات 21 جنوری 2016 22:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) سینیٹ کو وزارت دفاع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاک افغان بارڈر پرصورتحال کے تکنیکی پہلوؤں سے نمٹنے کیلئے پاک فوج پوری طرح تیار اور خبردار ہے، باڈر پر ایک لاکھ 83 ہزار فوجی تعینات کئے گئے ہیں ، فضائی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ رواں سال میں اسلام آباد کے 400 سکولوں کو اپ گریڈ کر کے دیگر صوبوں کیلئے ماڈل بنایا جائیگا ۔

اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں فوری طور پر وینٹی لیٹر کی تعداد میں اضافہ کیاجائیگا ،سرکاری ہسپتالوں میں بیٹا یا بیٹی کی پیدائش پر کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی ، سیکٹر آئی 15 میں ترقیاتی کاموں میں تاخیر کا سبب بننے والی الخان نامی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جائے گا اور جرمانے بھی کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت دفاع کی طرف سے تحریری طور پر سینیٹ کو بتایا گیا کہ مستقبل قریب میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاک افغان بارڈر پر پڑنے والے سیاسی اور جغرافیائی اشرات کا اندازہ اور جائزہ لینا بنیادی طور پر وزارت خارجہ امور کا کام ہے ۔

تاہم امریکی فوج کے انخلاء کے بعد پاک افغان بارڈر صورتحال کے تکنیکی پہلوؤں سے نمٹنے کیلئے پاک فوج پوری طرح تیار اور خبردار ہے اب تک اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات حسب ذیل ہیں ، بارڈر پر فوج کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے یعنی 1 لاکھ 83 ہزار فوجی تعینات کئے گئے ہیں بارڈر پر گشت اور ہوائی نگرانی میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔سرحد پر کمانڈ اینڈ کنٹرول کو بہتر بنایا گیا ہے اور علاقے کو مختلف سیکٹرز میں ذمہ داری کے حوالے سے تقسیم کرتے ہوئے سکیٹر ہیڈ کوارٹرز کی تعیناتی کی گئی ہے ۔

مقامی لشکروں اور امن کمیٹیوں کو متحرک کرتے ہوئے مقامی قبائل کو سرحدوں کی حفاظت کے امور پر شامل کر لیا گیا ہے ۔ ایف سی ، لیویز اور خاصہ داروں کو اہم چوکیوں پر اشتراک میں شامل کیا گیا ہے جو حساس اور سرحد سے آنے جانے کے علاقوں میں مسلسل گشت کرتے ہیں ۔ سرحد سے ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک پرچیکنگ کو موثر بنایا گیا ہے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں ، انٹیلی جنس اور ملٹری کے ادارے سیکیورٹی کے معاملات کو ارد گرد کے حوالے سے یقینی بناتے ہیں ۔

سول گورنمنٹ ، سی ایم آفس ، گورنر آفس اور کور ہیڈ کوارٹر اپیکس کمیٹی کے ذریعے آپس میں رابطے میں رہتے ہیں جس کی سربراہی گورنر کرتے ہیں ۔ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد ملک میں پیدا ہونیوالی داخلی سیکیورٹی کے معاملات سے نمٹنے کیلئے وزارت داخلہ نے اپنا لائحہ عمل تیار کر رکھا ہے ۔ وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں 422 تعلیمی ادارے ہیں۔

95 اداروں میں کھیل کے میدان موجود ہیں، 7 ارب کی لاگت سے وزیراعظم کی ہدایت پر تعلیمی اداروں کو بہتر بنانے کے عمل کا آغاز کیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اسکولوں کو 200 بسیں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کی فیس نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں پرائیویٹ اسکولوں کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔

سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے سے پرائیویٹ اسکولوں سے بچے اب سرکاری اسکولوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ وفاقی تعلیمی اداروں کو ماڈل بنائیں گے۔ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ 21 اسکولوں میں 27 جنوری تک بہتری کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ 400 اسکولوں کو پانچ سے چھ ماہ میں بہتری کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ دسمبر 2016ء تک 400 اسکولوں میں بہتری کا کام مکمل کرلیا جائے گا اور اسکولوں میں بسوں کی فراہمی کا عمل بھی چند ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔

طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ آئی 15 سیکٹر میں سی ڈی اے نے 2006ء میں پلاٹ الاٹ کئے۔ سی ڈی اے 3 ارب روپے کا نظام کر رہا ہے جیسے ہی یہ پیسے ملیں گے ترقیاتی کام شروع ہو جائے گا۔ امید ہے کہ اس سال یہ کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن ٹھیکیداروں نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا اور کام نہیں کر سکے، انہیں بلیک لسٹ کیا جائے گا اور جرمانے بھی کئے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس سیکٹر میں پانچ ہزار سے زائد پلاٹ اور 2 بیڈز کے 8 ہزار فلیٹ الاٹ کئے گئے۔ فلیٹ کی قیمت بہت کم رکھی گئی ہے اس لئے مسائل پیدا ہوئے کیونکہ اتنی کم رقم میں فلیٹ تعمیر نہیں ہو سکتے تھے۔ لوگوں کی اکثریت فلیٹ کی بجائے پلاٹ لینے پر رضامند ہے۔ 2007ء میں جس ٹھیکیدار سے نادہندہ ہونے کی وجہ سے معاہدہ ختم کیا گیا اسے بلیک لسٹ بھی کیا جائے گا اور اس کے خلاف ضروری کارروائی بھی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پمز ہسپتال میں 64 وینٹی لیٹر ہیں جبکہ پولی کلینک میں پانچ ہیں وینٹی لیٹروں کوبڑھایا جا رہا ہے آئندہ جو ایمبولینس بھی آئیگی اس میں بھی وینٹی لیٹر ہو گا۔ وفاقی وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ نومولود بچوں کی رجسٹریشن پر کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ ڈسچارج سلپ بغیر کسی فیس کے جاری کی جاتی ہے۔ سی ڈی اے برتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کی فیس لیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :