باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے دہشت گرد انسان اور مسلمان نہیں ،پرویزخٹک

ایف سی صوبے کے حفاظت کیلئے ہے، حکومت سانحہ باچا خان یونیورسٹی پراے پی سی طلب کرے، وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 21 جنوری 2016 18:18

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے دہشت گرد انسان اور مسلمان نہیں ہے۔ اس سانحے نے ایک مرتبہ پھر قوم کو متحد کر دیاہے۔ پٹھانکوٹ واقعہ پر افعانستان نے پوری دنیا کو سر پر اٹھا کر رکھا ہے۔ مرکز ی حکومت افعان حکومت کیساتھ اس بات کو اٹھائے،ایف سی صوبے کے حفاظت کیلئے ہے۔

لہذا اسے صوبے کو واپس کیا جائے۔ حکومت اس سانحہ باچا خان یونیورسٹی پراے پی سی طلب کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچاخان یونیورسٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری قوم اس واقعے سے دکھی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ایسے لوگ نہ انسان ہے اور نہ مسلمان آج پھر اس واقعے کے بعد قوم متحد ہو چکی ہے۔

انہوں نے یونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈ اور طلباء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چارسدہ کے عوام بہادراور دلیر ہیں ۔ جنہوں نے ہمت کرکے بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے اپنے روایات زندہ کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایس واقعے کیطرح یہ ایک دل خراش واقع ہے۔ جسمیں شہید ہونیوالوں کو بیس لاکھ روپے شہداء پیکچ اور زخمیوں کا اسی طرح بیرونی ملک علاج کرانے کے علاوہ چار لاکھ روپے پیکچ دیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے ضرب عضب اپریشن سے امن کی بحالی ممکن ہے۔ لیکن ہمارا بارڈر غیر محفوظ ہے اور لوگ بغیر پاسپورٹ اور شناخت کے آتے جاتے ہیں۔لہذا مرکزی حکومت اس سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کب تک ہم اپنے بچوں لاشوں کو اٹھاتے رہینگے۔ اب وقت آچکا ہے کہ ہم متحد ہوکر اسکے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرے۔ حکومت کو افغان حکومت کیساتھ یہ بات اٹھانا چاہیئے۔

انہوں نے کہ نیکٹا کے ذریعے پانچ ہزار پولیس فورس تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس میں ایک ہزار فورس اسلام آباد کیلئے جبکہ چار ہزار چاروں صوبوں کیلئے تعینات کرنے کی منظور کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اصل روح کے مطابق اسکو عملی جامہ پہنایا جائے۔ تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی کاکام ہماری حفاظت ہے۔ لیکن وفاق نے ان سے چوکیداری کاکام لیا ہے۔

لہذاایف سی کو ہمارے صوبے کو واپس کیا جائے اور مرکزی حکومت اس سانحہ پر دوبارہ اے پی سی طلب کریں۔ تاکہ اس صوبے میں امن کو برقرار رکھا جاسکے۔ بعدازاں وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چارسدہ کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی اور ہسپتال انتظامیہ کو انکی بہتر علاج معالجہ کرانے کی ہدایت کی۔