ایمنسٹی سکیم بل:اپوزیشن کا شدید احتجاج ،کاپیاں پھاڑ دیں،ایوان سے واک آؤٹ

حکومتی رویئے سے جمہوریت کو نقصان ہوگا ،بل امتیازی ہے، بلیک منی کو سفید کرنے کی کوشش ہے،سکیم بل کے ذریعے پنجاب کے ایک مخصوص ٹولے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، نوید قمر،شاہ محمود قریشی،طارق صاحبزادہ طارق فضل اللہ

جمعرات 21 جنوری 2016 17:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جنوری۔2016ء) اپوزیشن نے کالا دھن کو سفید کرنے کا بل مسترد کرتے ہوئے بل کی کاپیاں ایوان میں پھاڑ دیں اور حکومت کی طرف سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم بل کو قومی مفادات کیخلاف قرار دے کر ایوان سے واک آؤٹ کرگئی ۔ اپوزیشن اراکین نے ایوان کے اندر شدید احتجاج اور شور مچایا اور بل کی کاپیاں ایوان کے اندر پھاڑ دیں ۔

اپوزیشن نے ایوان کے اندر حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ کالا دھن نامنظور کالا دھن نا منظور کے بلند آواز میں نعرے لگائے اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن اراکین کو خاموش رہنے کی تلقین کرتے رہے پی ٹی آئی اراکین نے بل کی کاپیاں سپیکر ڈائس کے سامنے پھاڑ کر ٹکڑے ہوا میں اڑا دیئے ۔ شاہ محمود قریشی نے بل نامنظور کے فلگ شگاف نعرے لگوائے اور بل کو مسترد کردیا اپوزیشن نے متفقہ طور پر بل کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ بل چوروں سمگلروں ڈرگ لارڈز کو فائدہ پہنچانے کیلئے لایا گیا ہے حکومت نے پارلیمنٹرین کو بھی چوروں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے بل مسترد کرنے والوں میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم جماعت اسلامی شامل تھے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی صدارت میں جاری تھا جس میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم بل پیش کیا گیا یہ بل وزیر زاہد حامد نے پیش کیا شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومتی رویئے سے جمہوریت کو نقصان ہوگا ، نوید قمر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد تاجروں کو ٹیکس چھوٹ کی ایمنسٹی دینا ہے یہ بل ایک متنازعہ ہے اس بل کے تحت ٹیکس چوروں کو رعایت ملے گی بل امتیازی ہے بل کے ذریعے بلیک منی کو سفید کرنے کی کوشش ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 25 کی بھی خلاف ورزی ہے حکومت تاجروں سے ووٹ لینے کے لئے یہ بل منظور کرانا چاہتی ہے جبکہ باقی قوم اور دیگر ٹیکس ڈیفالٹرز کو فائدہ نہیں یہ حکومت رعایت مخصوص ٹولہ کو دینا چاہتی ہے ایسی سکیم لانے کا کوئی جواز نہیں ہے ایسی سکیمیں شروع کرنا غیر عقلمندانہ فیصلہ ہے ایک فیصد ٹیکس لے کر حکومت باقی کالا دھن کو سفید کردے گی ماضی میں بھی ٹیکس ایمنسٹی سکیمیں ناکام ہوچکی ہیں کیونکہ عوام کا حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے یہ سکیم نہیں بلکہ چند لوگوں کو غلط طریقہ سے بچایا گیا کالے دھن کو پاک کرنے کی کاوش ہے حکومت یونیورسل طرز کی سکیمیں متعارف کرانا ہونگی ڈرگ سمگلرز ، چور اور پارلیمنٹرین کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا گیا ہے حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کو بھی چور بنا دیا ہے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا استحقاق تو مجروح ہوچکا ہے کسی رکن پارلیمنٹ نے کالا دھن سفید کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے کیونکہ بے ایمان چور تو پارلیمنٹ میں بھی نہیں آ سکتا اس سکیم سے ٹیکس ادا کرنے والے ضرور متاثر ہونگے سروے میں تین ملین ٹیکس دہندگان کی نشاندہی ہوچکی ہے پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ اس لئے نہیں ہا کیونکہ حکمران نادہندگان کو ایمنسٹی سکیمیں دینے کا وعدے کرتے ہیں ہمسائیہ ملک بھارت میں ایسی سکیمیں لانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا چند بڑے ٹیکس دہندگان اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں گے عام آدمی اس سکیم سے مستفید نہیں ہوگا سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ حکومت کی خام خیالی ہے کہ سکیم سے ٹیکس دہندگان میں اضافہ ہوگا پیپلز پارٹی حکومت نے اپنے دور میں ٹیکس میں اضافہ سو فیصد کیا ہے پیپلز پارٹی دور میں تیس لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام ہوئی ہے اسحاق ڈار نے ماضی میں خود ٹیکس دہندگان کو رعایت دینے کو ظلم قرار دیا تھا لیکن آج وہی شخص چوروں کو رعایت دینا چاہتا تھا وزیراعظم نے ماضی میں سیلز ٹیکس دس فیصد پر لانے کا کہا تھا لیکن حکمران بننے کے بعد سیلز ٹیکس کو اکیاون فیصد تک لے گئے ہیں سیاستدانوں کے قول و فعل میں تضاد کا فائدہ دیگر قوتیں اٹھاتی ہیں جمہوریت پھانسی پر چڑھنے شہید ہونے اور جیلوں میں رہنے والے آنسوؤں سے مضبوط ہوگی آج کی میڈیا مضبوط ہے جو طاقتور شخص کو ہٹا سکتی ہے جب اشارہ ہوگا تو میڈیا چل پڑے گا تو پھر نہ ہم بچیں گے اور نہ تم بچو گے انہوں نے کہا خدا کے واسطے ٹیکس چوروں کو بچانے کیلئے سکیمیں لانے سے اجتناب کیا جائے اس میں قوم کا فائدہ ہوگا ۔

شاہ محمود قریشی نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قوم دفاع سے زیادہ قرض پر زیادہ بجٹ خرچ کررہی ہے اور ہم کشکول لیکر پوری دنیا میں پھر رہے ہیں ہمیں بحثیت قوم چارٹر آف اکانومی پر معاہدہ کرنا ہوگا ملک میں بے روزگاری اور غربت بڑھ رہی ہے حکومت نے یہ ملک میں نویں ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی ہے البتہ جنرل یحیٰ نے کہا تھا کہ نو مرتبہ یہ طوطا مینا کی کہانی قوم کو سنائی جارہی ہے اس سکیم سے چھوٹے تاجر نہیں بلکہ ملک کے بڑے بڑے ٹیکس چور فائدہ اٹھائیں گے ماضی میں مسلم لیگ (ن) نے ٹیکس ایمنسٹی سکیموں کی مخالفت کررکھی ہے لیکن اب کیوں یہ بل ایوان میں لائی ہے یہ کھلی منافقت ہے پی ٹی آئی اس بل کو مسترد کرتی ہے کیونکہ یہ راستہ ناکامی کا راستہ ہے اس سے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے یہ سکیم بھی ناکام ہوگی کیونکہ آٹھ مرتبہ یہ سکیمیں ناکام ہوچکی ہیں حکومت عددی اکثریت کے بل بوتے پر یہ بل منظور تو کرالے گی لیکن یہ بل عدالتوں میں چیلنج کرینگے یہ شعور اور منطق کا راستہ نہیں ہے حکومت امتیازی قانون لا کر ملک کے اندر مساوات ختم کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ جس مقاصد کیلئے یہ بل حکومت لارہی ہے وہ مقاصد حاصل نہیں کرپائے گی یہ بل آئی ایم ایف کی ایماپر لایا گیا ہے حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر سکیمیں لانے سے گریز کرے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر جس کا سربراہ چیئرمین ہے جو لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ ڈالتے ہیں پھر ایف بی آر کے افسران کے اثاثے بڑھ جاتے ہیں پھر یہ افسران غیر ممالک کی شہریت لے لیتے ہیں ایف بی آر جلائے ہاتھ کیسے ہیں ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے تو ایف بی آر میں ریفارمز لانا ہوں گے ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن لایا جائے معیشت کے لئے اے پی سی بلائی جائے تاکہ معیشت کو سیدھی راہ پر لایا جاسکے تاجر ٹیکس چور نہیں لیکن سسٹم ناقص ہے صاحبزادہ طارق فضل اللہ نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم بل کے ذریعے پنجاب کے ایک مخصوص ٹولے کو فائدہ پہنچانے کیلئے اس بل کو پیش کیا گیاہے اس بل کو ہم مسترد کرتے ہیں عام عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس بل کو مسترد کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ یہ بل موخر کردیا جائے بیرونی بینکوں میں پڑی پاکستانی دولت کو واپس لایا جائے ۔

نفیسہ شاہ نے کہ کہ منی بل پیش تو کردیا ہے لیکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایوان میں نہیں ہیں تو اس پوری بحث کو کون سن رہا ہے اور یہی حال وزیراعظم کا بھی ہے کیونک ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس کا فاصلہ کتنا ہے لگتا ہے کہ سعودی عرب ، سوئٹزرلینڈ کا فاصلہ کم ہے اور ایوان کا زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ بل پر پی پی پی کے شدید تحفظات ہیں اتنے اہم بل پر صرف تین کمیٹی اجلاس ہوئے اور صرف تین گھنٹے بحث ہوئی یہ پارلیمنٹ صرف ایک شو ہے اور تمام کمیٹیوں میں ہوتا ہے لیکن کمیٹی میں بھی کوئی کام نہیں ہوتا ڈیڑھ سال سے فنانس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا ہے او بلوں کی بھرمار لگ گئی ہے وزیر خزانہ ڈیڑھ سال میں صرف دو اجلاس میں آئے ہیں ایف بی آر بھی غیر حاضر رہے تو اس لحاظ سے کمیٹی کا اجلاس پورے نہیں ہوئے ہیں یہ بل مکمل نہیں ہے اس میں تکنیکی مسائل ہیں اور قانونی مسائل ہیں آٹھ ایمنسٹی سکیمیں متعارف کرائی گئی پندرہ ارب روپے جمع ہوئے ہیں اب نئی سکیم لانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا حکومت یہ سکیم واپس لے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے دیگر اقدامات کرے حکومت تاریخ سے سبق سیکھے