اپوزیشن کی غیرموجودگی میں قومی اسمبلی سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم منظورکر لیا گیا

میاں صاحب ایک بہادر اور دلیر شخص ہیں ان کے کبھی آنسو نہیں گرے،شیخ آفتاب ایان علی کی شکل میں دولت باہر جاتی ہے اور پھر ان کا لے پیسوں کو سفید کر کے واپس ملک کے اندر لایا جاتا ہے ،صاحبزادہ طارق اللہ

جمعرات 21 جنوری 2016 17:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں نے ٓٹیکس ایمنسٹی سکیم کی شدید مخالفت کے باوجود سکیم کا بل اپوزیشن کی غیرموجودگی میں منظور کر لیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، کالا دھن نا منظور کالا دھن نا منظور کی نعرے بازی کی، متحدہ اپوزیشن نے اسد عمر کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیااوراپوزیشن کی عدم موجودگی میں بل منظور کر لیا گیا جبکہ قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیرپارلیمانی امور کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو اٹک قلعہ کے آنسوؤں کی قسم آپ کو وزیراعظم ہاؤس میں لگائی گئی ہتھکڑی کی قسم یہ بل چوروں کو بچانے کیلئے مت لاؤ ، آپ کو خواجہ آصف کی قید کی قسم یہ بل مت لاؤ جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ میاں صاحب ایک بہادر اور دلیر شخص ہیں ان کے کبھی آنسو نہیں گرے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایف بی آر ایک جلاد اور دیو کا نام ہے جس کے ہاتھ عوام کی جیبوں تک جاتے ہیں اور پھر وہ ہاتھ اپنی جیبوں میں لے جاتے ہیں نہ کہ سرکاری خزانے میں، یہ جلاد بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں، دوہری شہریت لے لیتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد انجوائے کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ان کو چھوٹ دے رہی ہے،تیل کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عوام کو نہ دیا گیا، اس بل کو ہم مسترد کرتے ہیں، اللہ ان کو ہدایت دے اور اکثریت کے نشے سے باہر لائے۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اور اپنے خاندان کے ٹیکس گوشوارے پبلک کریں، تمام وزراء کے ٹیکس محصولات اور کاروبار کی تفصیلات ایوان کے سامنے لائی جائیں، ملک سے دولت باہر بھیج دی جاتی ہے،ایان علی کی شکل میں اور پھر ان کا لے پیسوں کو سفید کر کے واپس ملک کے اندر لایا جاتا ہے ۔

قبل ازیں جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے تجویز پیش کی کہ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جو جائزہ لے کہ زیادہ بجلی چوری کہاں ہوتی ہے اور کہا ہے کہ کمیٹی فیصلہ کر ے کہ سندھ کی چوری زیادہ ہے،فیصل آباد یا لاہور کی ، تینوں صوبوں کی نسبت پنجاب میں چوری زیادہ ہے، آج پھر گردشی قرضہ500 ارب پر پہنچ چکا ہے ، آج تیل کی قیمت فی بیرل 25 ڈالر ہے مگر آپ عوام کو کیا دے رہے ہیں،آج 51 فیصد سیلز ٹیکس ہے جو کبھی تاریخ میں نہیں رہا، بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں عوام کو ریلیف دیا جائے۔

سید خورشید شاہ نے کہاکہ وزارت پانی وبجلی اکثر اپنے سوالات کے جوابات میں کہتی ہے کہ سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے میں بجلی چوری بہت ہے ، اس لئے لوڈشیڈنگ بڑھ رہی ہے ، ہم چوری کی سخت مذمت کرتے ہیں، خواہ چوری بجلی ہو یا کوئی اور، میں ایوان کو ایک آپشن دینا چاہتا ہوں کہ کیوں نہ ایوان کی ایک کمیٹی بنا دی جائے جو بجلی کی چوری کے حوالے سے تفصیلات جمع کرے اوردیکھے کہ کہاں کہاں سب سے زیادہ چوری ہے میں نے اپنے حلقے میں واپڈا اہلکاروں کو کہا ہے کہ آپ کرپشن اور چوری روکیں میں پولیس کی بھی مکمل مدد کا کہہ چکا ہوں ، ایوان کی کمیٹی فیصلہ کر ے کہ سندھ کی چوری زیادہ ہے،فیصل آباد یا لاہور کی ، تینوں صوبوں کی نسبت پنجاب میں چوری زیادہ ہے، آج پھر گردشی قرضہ500 ارب پر پہنچ چکا ہے ، آج تیل کی قیمت فی بیرل 25 ڈالر ہے مگر آپ عوام کو کیا دے رہے ہیں، 51 فیصد سیلز ٹیکس ہے آج جو کبھی تاریخ میں نہیں رہا، بجلی کی قیمتیں کم کی جائیں عوام کو ریلیف دیا جائے۔

رانا تنویر نے کہا کہ میں خورشید شاہ کی بات کی تائید کرتا ہوں اس معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے وہاں تفصیلی بحث کرلی جائے کہ کدھر چوری زیادہ ہو رہی ہے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ جمہوریت ایسے نہیں چلی اور ملی اس جمہوریت کیلئے کبھی بھٹو پھانسی چڑھا ، کبھی بی بی شہید ہوئی اور کبھی میاں صاحب نے جلا وطنی کاٹی، آپ کو اٹک قلعہ کے آنسوؤں کی قسم آپ کو وزیراعظم ہاؤس میں لگائی گئی ہتھکڑی کی قسم یہ بل چوروں کو بچانے کیلئے مت لاؤ ، آپ کو خواجہ آصف کی قید کی قسم یہ بل مت لاؤ۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ میں نے اٹک قلعہ میں میاں صاحب کیساتھ وقت گزارا وہ ایک بہادر اور دلیر شخص ہیں ان کے کبھی آنسو نہیں گرے، انہوں نے وہاں پر بھی پاکستان کے بارے میں سوچا ایک جراتمند انسان کے بارے میں ایسی بات نہ کی جائے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے تنقید کیلئے بات نہیں کی بلکہ ان کی بہادری کو سراہا ہے، انہوں نے جلا وطنی کاٹی، جیل کی تکلیف برداشت کی ، اگر یہ اس بات کو تنقید سمجھتے ہیں تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج دفاع سے زائد بجٹ قرضہ کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے، یہ بل ناقابل قبول ہے جب ایسی ہی سکیم پی پی پی پی لائی تو آپ نے بھرپور مخالفت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس بل کو مسترد کرتا ہوں حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔مرتضی جاوید عباسی نے سپیکر کی کرسی سنبھالتے ہی شاہ محمود قریشی کو کہا کہ آپ اپنی بات کو مکمل کریں جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے جذباتی انداز میں کہا کہ آپ جب بھی سپیکر کی کرسی پر آتے ہیں ماحول خراب ہوتا ہے، آپ میری ، میری جماعت اور میری جماعت کے 80 لاکھ ووٹرز کی آواز دبا نہیں سکتے ، ایف بی آر ایک جلاد اور دیو کا نام ہے جس کے ہاتھ عوام کی جیبوں تک جاتے ہیں اور پھر وہ ہاتھ اپنی جیبوں میں لے جاتے ہیں نہ کہ سرکاری خزانے میں، اس اجلاس کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

یہ جلاد بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں، دوہری شہریت لے لیتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد انجوائے کرتے ہیں۔ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ حکومت نے میری جماعت سے اس بل پر کوئی مشاورت نہیں کی، حکومت اکثریت کی بنیاد پر پارلیمنٹ کو بلڈوز کرنا چاہتی ہے، مسلم لیگ ن تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بجائے ان کو چھوٹ دے رہی ہے، پالیسیاں بابوؤں کے پاس ہیں، تیل کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عوام کو نہ دیا گیا، اس بل کو ہم مسترد کرتے ہیں، اللہ ان کو ہدایت دے اور اکثریت کے نشے سے باہر لائے۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اور اپنے خاندان کے ٹیکس گوشوارے پبلک کریں، تمام وزراء کے ٹیکس محصولات اور کاروبار کی تفصیلات ایوان کے سامنے لائی جائیں، یہ دوسرا بل ہے جو نیب کے حوالے سے ہے جو ایوان میں لایا جارہا ہے، یہ بل عوام کے ساتھ زیادتی اور ظلم ہے اس ملک سے دولت باہر بھیج دی جاتی ہے،ایان علی کی شکل میں اور پھر ان کا لے پیسوں کو سفید کر کے واپس ملک کے اندر لایا جاتا ہے صرف چند لوگوں کو نوازنے کیلئے یہ بل لایا جارہاہے، ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں، اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں یہ ان لوگوں کو نوازنے کیلئے ہے جنہوں نے آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کیلئے پیسے خرچ کرنے ہیں، یہ بل چوروں کو فائدہ پہنچانے کا ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ آج جو بل لایا جارہا ہے اس پر وزیر خزانہ کو ایوان میں موجود ہوناچاہئے تھا، وزیراعظم بھی ایوان سے اکثر غائب رہتے ہیں، آج وزیرداخلہ بھی یہاں سے غائب ہیں جبکہ ان کو چارسدہ واقعہ کے بعد یہاں کوئی بیان دینا چاہئے تھا۔ اسد عمر کو بولنے کا موقع فراہم نہ کرنے پر پی ٹی آئی کے ممبران نے شور شرابہ کیا ، ڈیسک بجا کر احتجاج کرتے رہے، نو نو کے نعرے لگائے، پی ٹی آئی کے ممبران نے سپیکر کی کرسی کے سامنے آ کر ٹیکس ایمنسٹی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، کالا دھن نا منظور کالا دھن نا منظور کی نعرے بازی کی ۔

ڈپٹی سپیکر نے شیریں مزاری کو کہا کہ اپنی زبان سنبھال کر بات کریں، چیئر کی طرف سے کوئی فضول بات نہیں کی جارہی ، متحدہ اپوزیشن نے اسد عمر کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔