صوبے میں بلدیاتی اداروں کو آئین اور قانون کے تحت مکمل اختیارات اور مضبوط بنایا جائے گا، بلدیاتی ادارے مضبوط ہوں گے توصوبائی حکومت بھی مضبوط ہوگی

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ خان زہری کی میونسپل کمیٹیوں اورڈسٹرکٹ کونسلوں کے چیئرمینوں سے گفتگو

بدھ 20 جنوری 2016 22:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔20 جنوری۔2016ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بلدیاتی اداروں کو آئین اور قانون کے تحت مکمل اختیارات اوردستیاب وسائل کے مطابق فنڈز فراہم کرکے مضبوط بنایا جائے گا۔ بلدیاتی ادارے مضبوط ہوں گے توصوبائی حکومت بھی مضبوط ہوگی اور عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہوسکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے کی مختلف میونسپل کمیٹیوں اورڈسٹرکٹ کونسلوں کے چیئرمینوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے میئر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن ڈاکٹر کلیم اﷲ کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹرحامد اچکزئی، رحمت صالح بلوچ، سردار محمد اسلم بزنجو، سینیٹر آغا شہباز درانی، رکن صوبائی اسمبلی میر امان اﷲ نوتیزئی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ، ڈپٹی میئرکوئٹہ محمد یونس بلوچ اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفد نے وزیراعلیٰ کو بلدیاتی اداروں کواختیارات کے استعمال اور فنڈز کی عدم دستیابی سمیت دیگرمسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے نمائندے عوام کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں اورعوام ان پر اعتماد کرکے انہیں اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔ عوامی نمائندوں کی حیثیت سے ہم پر عوام کی خدمت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے مدت اقتدارمیں صحیح طریقے سے اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے صوبے اور عوام کے لئے کچھ بہتر کرکے جائیں گے تو عوام ہمیں اچھے نام سے یاد رکھیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل محدودہیں تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ دستیاب وسائل کے مطابق بلدیاتی اداروں کو بھی فنڈز فراہم کئے جائیں اور بلدیاتی اداروں کو درپیش مسائل کو بتدریج حل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس جلد بازی میں بنایا گیا جس میں کافی ابہام اور خامیاں رہ گئی ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے آرڈیننس میں ترامیم کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ اس حوالے سے انہوں نے محکمہ قانون اور محکمہ بلدیات کو فوری طور پر ضروری ترامیم کے حوالے سے سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور دیگر مسائل کے حل کے لئے جہاں ان کے ایگزیکٹیو اختیارات کے استعمال کی ضرورت ہوگی وہ یہ اختیارات فوری طور پر استعمال کریں گے اور جہاں کابینہ کی منظوری کی ضرورت ہوگی تو انہیں کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے جو اپنے اپنے علاقوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ہم صوبے کے وسیع تر مفاد میں بلدیاتی نمائندوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کے مسائل اور شکایات کاازالہ کی جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تعلیمی اداروں، صحت کے مراکز اور آبنوشی کی اسکیموں کی مسلسل نگرانی کریں بالخصوص اساتذہ،ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حاضری کو چیک کریں اور اس حوالے سے رپورٹ براہ راست وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں شکایات سیل کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ کسی بھی شعبہ سے متعلق عوامی شکایات کاازالہ کیا جاسکے۔وزیراعلیٰ نے اس سال سبی میلہ میں تاریخی بلدیاتی کنونشن کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جو گذشتہ کئی سال سے منعقد نہیں کیا جارہاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود بھی سبی میلہ اور بلدیاتی کنونشن میں شریک ہوں گے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی کے مسئلہ سے وزیراعظم کو آگاہ کرتے ہوئے ان سے بلوچستان کے لئے اوکٹرائے ٹیکس کے حصول کے لئے خصوصی رعایت دینے کی درخواست کی جائے گی۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے انتظامی ومالی مطالبات سے متعلق سمری جلد وزیراعلیٰ کو بھجوادی جائے گی۔ سیکریٹری خزانہ نے اس موقع پر بلدیاتی اداروں کے مالی امور اور فنڈز کی فراہمی سیکریٹری قانون نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے حوالے سے قانونی امور جبکہ سیکریٹری بلدیات نے بلدیاتی اداروں کے دیگر امور سے آگاہ کیا۔

وفدکی جانب سے ان کے مسائل کے حل سمیت دیگر امور پر وزیراعلیٰ کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور یقین دلایا گیا کہ بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ اجلاس میں چارسدہ یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے شہداء کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔