باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگر د حملہ، عوامی نیشنل پارٹی کا صو بہ بھر میں دس روزہ سوگ کا اعلان

باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگرد بے گناہوں کو مار کر جہنمی ، بے گناہ مار ے گئے افراد شہید اور جنتی ہیں،دہشتگردوں کو خلاف لڑے ہیں اور آخری دم تک لڑیں گے،میاں افتخار حسین کا جلسے سے خطاب

بدھ 20 جنوری 2016 21:31

دیربالا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 جنوری۔2016ء ) اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سابق وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی نے انگریزوں کے ظلم کے خلاف لڑ کر بھی شہید دئیے ہیں اور ان سے نہیں ڈرے تھے تو انکے خوشامدیوں سے کیا ڈریں گے ، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشتگرد بے گناہوں کو مار کر جہنمی جبکہ بے گناہ مار ے جا نے والے افراد شہید اور جنتی ہیں۔

حسین کے پیروکار ڈرنے والے نہیں ہیں۔ باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردوں پر حملے کے خلاف صو بہ بھر میں عوامی نیشنل پارٹی نے دس روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے اور باچا خان برسی کے تمام پروگرام اور تقریبات کو مسنوخ کردیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار واڑی میں بڑے جلسے عام سے خطاب کے دوران کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع سابق صوبائی وزراء واجدعلی خان، سردار بابک حسین اور دیگر بھی موجودتھے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی اور مجھے دہشتگردوں نے کئی بار دھمکیاں دیں اور میرے اکلوتے بیٹے کو دہشتگردوں نے بھی شہید کیا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں اور اگر میرے دس بیٹے اور ہوتے تو انہیں بھی وطن اور دہشتگردی کے خلاف صف آرا ہونے پر بھی قربان کردیتا،دہشتگردوں کو خلاف لڑے ہیں اور آخری دم تک لڑیں گے،کیونکہ ہم حسین کے پیروکار ہے حسین علی سلام کو کربلا میں شہیدکیا گیا جو کہ حق اور انصاف کیلئے لڑتے رہیں،ہم بھی حق اور انصاف کی بول بالا کیلئے لڑ رہے ہیں، میاں افتخار نے کہا کہ آج باچا خان یونیورسٹی میں چالیس بے گناہ طالب علموں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا ۔

دہشتگرد کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ طلبا باچاخان یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف وطن کی حفاظت کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار ہے پہلے بھی وطن کیلئے قربانیاں دی ہیں اور آج بھی دے رہے ہیں۔لیکن ایک بات واضح ہے کہ دہشتگرد بے گناہوں کو مار کر جہنمی واصل ہورہے ہیں اور بے گناہ مارنے والے شہری شہید اور جنتی ہے۔

پاکستان اور امریکہ نے افغانستان میں روس کے خلاف آگ لگائی جو آج ہمارے گھروں تک پھیل گیا ہے اور ہزاروں فورسز کے جوان اور عام شہری مررہے ہیں ،افغانستان اسلام کے بجائے امریکہ کا گڑھ بن چکا ہے، انہوں نے کہا کہ باچا خان اس وقت کہا کرتے تھے اور حکمرانوں کو بھی کہتے تھے افغانستان میں اسلام اور کفر کی جنگ نہیں،بلکہ یہ روس اور امریکہ کی لڑائی ہے اس سے اجتناب کرے اور پاکستانیوں کو اس آگ میں مت دھکیلے کیونکہ یہ آگ اور بارود کا ڈھیر بن جائیگا ۔

لیکن اس پر دھیان دینے کے بجائے الٹا باچا خان اور عوامی نیشنل پارٹی کا مذاق اڑایا گیا۔جو آج کئی سالوں سے باچا خان کے وہی باتیں سچ ثابت ہورہے اور اسے بارود کے ڈھیر میں بے گناہ پاکستانی مررہے ہیں۔انہوں نے کہ وزیراعظم اور جنرل راحیل نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان لڑائی ختم کرنے کیلئے جو اقدامات شروع کی ہے یہ ایک اچھا قدم ہے اور اس سلسلے میں اچھے اور برے طالبا ن کے تمیز کو ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے بجائے آج افغانستان میں چین کے کردار سے پاکستان کا بھارت اور افغانستان سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ طالبان سے مزاکرت کے ذریعے مسئلہ حل کرے ۔ورنہ یہ مزید خراب ہوجائیگا اور ہم مزید دلدل میں پھنس جائیں گیاانہوں نے کہا کہ ہم عرب ممالک میں بادشاہت کے خلاف ہیں لیکن وہاں پر بادشاہتوں کے خاتمے کے بعد داعش اور القاعدہ جیسے تنظیموں کے بادشاہت شروع جاتی ہیں۔

اور اگر آج شام کی حکومت کو ختم کیا گیا تو وہاں پر بھی داعش اور دوسرے تنظیمیں پر عوام پر مظالم شروع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ القاعدہ کے خاتمے کے بعد داعش اور دیگر تنظیمیں بھی اس سے بھی زیادہ ظلم کریں گے اس لئے عوام سے اپیل کہ وہ بے غیرتی کو چھوڑ ایسے عناصر کے خلاف غیرت سے لڑے کیونکہ بے غیرتی کی مرنے سے غیرت کے ساتھ مرنا بہتر ہے۔باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردوں پر حملے کے خلاف صوبے بھر میں عوامی نیشنل پارٹی نے دس روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے اور باچا خان برسی کے تمام پروگرام اور تقریبات کو مسنوخ کیا گیا ہے۔ ۔