گوادر میں پانی کی قلت سوالیہ نشان ہے؟ متبادل انتظامات نہ کرنے سے شکوک شبہات بڑھ رہے ہیں،انجینئرحمید بلوچ

بدھ 20 جنوری 2016 16:49

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء ) نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر انجنیئر حمید بلوچ نے گوادر میں پانی کی شدید قلت پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتظامیہ ،گوادر پورٹ اور شہر کو ترقی دینے والے اداروں،صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے گوادر کوپانی کی فراہمی کے فوراً متبادل انتطامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں کہا کہ طویل خشک سالی کی وجہ گوادر کو پانی فراہم کرنے والا آنکاڑہ ڈیم سے پانی کی فراہمی ممکن نہیں رہی تو متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے جس میں سوڑ ڈیم کے زیر تعمیر منصوبہ پر کام کی رفتار کو تیز کرکے ،میرانی ڈیم اور ڈی سیلینیشن پلانٹ لگا کر گوادر کو پانی فراہم کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ گوادر کے آس پاس ایسے کئی علاقے ہیں جہاں زیر زمیں میٹھے پانی کے وسیع زخیرے موجود ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن ان میں سے کسی بھی متبادل منصوبہ پر کا م نہ کرنے سے گوادر کے مکینوں میں بالخصوص اور بلوچ عوام میں بالعموم یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ یہ وفاق کے عقابی نظریہ دانوں کا ایک پیشگی منصوبہ تو نہیں جس کی روء سے گوادر کی بلوچ آبادی کو یہاں سے بیدخل کر کے کہیں دور بسایا جائے اور موجودہ جگہ پر کسی اور کو بساکر گوادر پر مکمل قبضہ کیا جائے۔بہت سے اخبارات اور کچھ سینئر صحافیوں نے اس طرح کے قانونی اوراخلاقی جواز گھڑنے شروع کردیے ہیں جس سے بلوچوں سے گوادر کو چھین کر وفاق کے انتظام کردیا جائے جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔

انہوں نے گوادر کو پانی کی فراہم کرنے کے کیلئے فوراقلیل المدت اور طویل المدت منصوبوں کو مکمل کیا جائے تاکہ گوادر کے عوام کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ۔انہو ں وفاق میں موجود عقابی نظریہ دانو ں کو متنبہ کیا کہ گوادر سے بلوچوں کی بیدخلی کا منصوبہ خطرناک ہوگا ،بلوچستان جہاں پہلے ہی سے لاوا اگل رہا ہے کہیں اس طرح کے اقدامات سے یہ ایک آتش فشاں میں تبدیل نہ ہوجائے۔

متعلقہ عنوان :