قومی اسمبلی کا اجلاس چارسدہ یونیورسٹی میں دہشتگردی کے واقعہ کے باعث ایک گھنٹہ کے لئے موخر کیا گیا

بدھ 20 جنوری 2016 14:07

اسلام آباد ۔ 20جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کا اجلاس چارسدہ یونیورسٹی میں دہشتگردی کی کارروائی کی وجہ سے ایک گھنٹہ کے لئے موخر کردیا گیا۔ بدھ کو قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ اس وقت چارسدہ یونیورسٹی کے نوجوان مصیبت میں ہیں۔ اس معاملہ کو یہاں زیر بحث لاکر ہمیں ان کے ساتھ یکجہتی کا پیغام دینا چاہیے۔

معمول کی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وہ قائد حزب اختلاف سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ وہاں بچے مر رہے ہیں ہمیں سنجیدہ طرز عمل اختیار کرنا چاہیے۔ یہ عظیم سانحہ ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ پوری قوم اس واقعہ پر تشویش میں مبتلا ہے۔ مگر اس کو ایک طریقہ کار کے تحت ہی زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات معلومات اکٹھی کر رہے ہیں ان کے بیان کے بعد بحث کرانے میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ایوان کا بزنس چلانا بھی ایک مقدس فریضہ ہے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ معصوم بچے موت و حیات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کے گھروں میں کہرام مچا ہوگا۔ حکومت اس ایجنڈے کو کل لے آئے اپوزیشن اس میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ سید آصف حسنین نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے بعد اتنا بڑا سانحہ پیش آیا ہے۔

نوجوانوں کی لاشیں پڑی ہیں۔ ہمیں اس صورتحال کا احساس کرنا چاہیے۔ اجلاس ختم کرکے ہمیں وہاں پہنچنا چاہیے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ پر اس صورتحال میں بحث و تکرار نہ کی جائے۔ کارروائی معطل کی جائے۔ مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی جاری ہے۔ میں اس علاقے کا رکن اسمبلی ہوں یونیورسٹی کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ایوان کی کارروائی مکمل رپورٹ آنے تک ایک گھنٹے کے لئے معطل کی جائے۔ اس پر سپیکر نے ایوان کی کارروائی ایک گھنٹے کے لئے معطل کردی۔