سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس، کے ایس ایس ایل میں گزشتہ تین سالوں میں 2000 بھرتیاں غیر قانونی قرار

قومی ادارے کو بچانے کیلئے ایوان بالا میں تحریک سپریم کورٹ کے فیصلے کمیٹی کی سفارشات کی وجہ سے بہتر طریقے سے حل ہوگئی ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی

منگل 19 جنوری 2016 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے زرعی ترقیاتی بینک کے ذیلی ادارے کسان سپورٹ سروس لمیٹڈ (کے ایس ایس ایل) میں گزشتہ تین سالوں کے دوران ہونے والی 2000 بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ کے ایس ایس ایل قانون کے مطابق دو بڑے اور ایک علاقائی قومی اخبار میں اشتہار دے کر بھرتیوں کو دوبارہ مشتہر کرے۔

کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اور سی ڈی اے کے افسران نے آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کی دی ہوئی دو ماہ کی مدت ختم ہوگئی ہے اس لئے پی اے آر سی کی زمین کا معاملہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق از خود ختم ہوگیا ہے جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ قومی ادارے کو بچانے کیلئے ایوان بالا میں لائی گئی تحریک سپریم کورٹ کے فیصلے کمیٹی کی سفارشات کی وجہ سے بہتر طریقے سے حل ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر ایوان بالا میں قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سکیورٹی کی طرف سے پی اے آر سی کی زمین کی تحریک کے حوالے بھی بحث کی گئی اور چیئرمین کمیٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھ کر سنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے تحت حکم دیا تھا کہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے فیصلے سی ڈی اے اور وزارت کو عملدرآمد کرنے کیلئے بھجوائے جائیں۔

اگر وزارت ان پر عمل نہیں کرانا چاہتی تو دو ماہ کے اندر وزارت ایوان کو مطلع کرے۔ کہ کن وجوہات کی بنا پر سفارشات پر عملدرآمد بھی کیا جارہا ہے۔ اگر دو ماہ کے اندر وزارت ایوان کو مطلع نہیں کرتی تو اس صورت میں وزارت قائمہ کمیٹی کے فیصلوں کی پابند ہوگی۔ اس لئے پی اے آر سی کی زمین کا معاملہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق از خود ختم ہوگیا ہے۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی ادارے کو بچانے کیلئے ایوان بالا میں لائی گئی تحریک سپریم کورٹ کے فیصلے کمیٹی کی سفارشات کی وجہ سے بہتر طریقے سے حل ہوگیا وفاقی وزیر سکندر بوسن چیئرمین پی اے آر سی ‘ ایڈیشنل سیکرٹری نے چیئرمین کمیٹی اور ممبران کی کاوشوں اور ایوان بالا کے ممبران کا شکریہ ادا کیا اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک کے ذریعے کسان سپورٹ سروس پروگرام میں 2013-15 ء تک ملازمتوں کی بھرتیوں کا جائزہ لیا گیا اور کمیٹی کی طرف سے قرار دیا گیا کہ بھرتیوں کا عمل شفاف نہیں تھا آسامیاں صرف چھوتی اخبار میں مشتہر کی گئیں انٹرویو نہیں لئے گئے۔

کسان سپرٹ سروس پرائیویٹ کے ایم ڈی اور ذیڈ ٹی بی ایل کے صدر کو چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ تمام ملازمتوں کو رد کرکے دوبارہ ایڈہاک بنیادوں پر انٹرویو کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں۔ اجلاس میں کے ایس ایس ایل کا ذیڈ ٹی بی ایل کے ساتھ تعلق کا جائزہ لیا جائے گا اور وفاقی وزیر سکندر بوسن سے درخواست کی گئی کہ سفارشات کمیٹی کو بھی دی جائیں اور ممبرا کمیٹی بی اگلے اجلاس میں سفارشات پیش کریں۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ کے ایس ایس ایل کے بورڈ اف گورنر میں بلوچستان اور ذیل ٹی بی ایل میں نمائندگی دی جائے اور ذیڈ ٹی بی ایل کے بورڈ آف گورنر وزارت نیشنل فود کونمائندگی دے کر صوبوں کو نمائدنگی کے متعلق مشورہ کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کے ایس ایس ایل میں بھرتیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی ترقیاتی بینک کا اصل مینڈیٹ کاشتکار طبقے کو زراعت کیلئے قرضے اور کاشتکار کی مدد کرنا ہے۔

کاشتکار کیلئے پیسے نہیں اور فاسٹ بالنگ کوچ اور اسسٹنٹ سپورٹس منیجر کو 75 ہزار ‘ 40 ہزار پر بھرتی کرلیا ہے۔ قانون کے مطابق دو بڑے اور ایک علاقائی قومی اخبار میں اشتہار نہیں دیا گیا انٹرویو نہیں ہوئے اور درخواست دینے والے امیدواروں کی درخواستوں پر تاریخ بھی درج نہیں۔ ایم ڈی کے ایس ایس ایل نے آگاہ کیا کہ 1195 خالی آسامیوں میں سے 444 کلریکل ‘ 647 نان کلیریکل بھرتی کئے گئے اور تسلیم کیا کہ قواعد و صوابط اک دھیان نہیں رکھا گیا ۔ صدر ذیڈ ٹی بی ایل نے آگاہ کیا کہ 59 نئی برانچیں کھولی گئی ہیں 2013 ء میں منافع پانچ ارب 2014 ء میں بڑھ کر آٹھ ارب تیس کروڑ ‘ 2015 ء میں منافع 13 ارب سے بڑھ گیا ہے جس پر کمیٹی نے ذیڈ ٹی بی ایل کو سراہا۔ (شہزاد)

متعلقہ عنوان :