شریف خاندان کا بھارت میں کوئی کاروبار ہے نہ ایسا کر سکتے ہیں‘ نواز شریف کے سعودی عرب اور دبئی میں اثاثے نہیں‘ سعودی عرب میں کاروبار کیلئے مقامی بینکوں نے قرض دیا تھا، 2005 میں میرے والد نے تمام اثاثے بہن بھائیوں میں شریعت کے مطابق تقسیم کر دیئے تھے‘سعودی عرب میں کاروبار کیلئے مقامی بینکوں نے قرضہ دیا ‘12اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی تقریر میں نے نہیں لکھی تھی، نریندر مودی کی رائیونڈ آمد کے موقع پرسجن جندال موجود نہیں تھے

وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کا نجی ٹی وی چینل کوانٹرویو

منگل 19 جنوری 2016 22:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شریف خاندان کا بھارت میں کوئی کاروبار نہیں اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں، نواز شریف کے سعودی عرب اور دبئی میں اثاثے نہیں،2005 میں میرے والد نے تمام اثاثے بہن بھائیوں میں شریعت کے مطابق تقسیم کر دیئے تھے،سعودی عرب میں کاروبار کیلئے مقامی بینکوں نے قرضہ دیا تھا،12اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی تقریر میں نے نہیں لکھی تھی، نریندر مودی رائیونڈ آئے تو سجن جندال اس ملاقات میں موجود نہیں تھے۔

وہ منگل کو نجی ٹی وی چینل کو اپنا پہلا انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست نہیں کاروبار کرنا چاہتا ہوں، والد صاحب کو اپنی رائے سے آگاہ کر دیا جاتا تھا اور وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

حسین نواز نے کہا کہ میاں نواز شریف کی 1999 کی تقریر میں نے صرف لکھی تھی، ڈکٹیٹ کسی اور نے کی تھی، اس وقت جب سعودی عرب گیا تو میرے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کاروبار کیلئے مقامی بینکوں نے قرض دیا تھا، میرا انڈیا میں کسی کے ساتھ کوئی بزنس نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان میں کسی انڈین کے ساتھ کوئی بزنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے سعودی عرب اور دبئی میں اثاثے نہیں ہیں، میاں نواز شریف کے کچھ اثاثے پاکستان میں ہیں جن پر وہ باقاعدہ ٹیکس دیتے ہیں ان کی آمدنی گوشواروں میں ظاہر کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2005ء میں میاں صاحب نے اپنے تمام اثاثے ہم بہن بھائیوں میں شرعاً تقسیم کر دیئے تھے۔ حسین نواز نے کہا کہ قانون سے ہٹ کر میں اور سب کچھ میرے والد کے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کا سفر کرتا ہوں اور بھارتی تاجروں سے بھی ملاقات ہوتی ہے، میاں نواز شریف کے بھارت کے ایک روزہ دورے پر ان کے ساتھ گیا تھا، والدہ کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور مریم بھی مصروف تھیں اس لئے ان کے ساتھ میں گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نریندر مودی رائیونڈ آئے تو سجن جندال اس ملاقات میں موجود نہیں تھے، وہ ہمارے ہاں شادی میں آئے تھے مگر ان کا بھارتی وزیراعظم کے دورے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی وہ نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ میں تھے۔ حسین نواز نے کہا کہ ہماری تمام ہمدردیاں کشمیر اور کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو جائے، یہ مسئلہ ہر قیمت پر حل ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں حسین نواز نے کہا کہ 1999 میں جو کچھ ہوا میں اس کا چشم دید گواہ تھا اس لئے یہ بات پرویز مشرف صاحب کے فائدے میں جاتی تھی کہ مجھے بند کر دیں تا کہ کوئی بات عوام تک نہ پہنچنے پائے، قید کے پہلے 14دن پرائم منسٹر ہاؤس میں رکھا گیا اور اس کے بعد رات کے اڑھائی بجے دو آدمی مجھے آنکھوں پر پٹی باندھ کر ایک جگہ لے جا کر ایک کمرے میں بند کر دیا، اس کمرے میں 15,16 دن رکھنے کے بعد مجھے باہر ایک باغ میں لے گئے اور ٹیلی فون پر میری والدہ اور بیوی سے میری بات کروائی، اس وقت کسی کو معلوم نہیں تھا کہ میں کہاں ہوں، پھر مجھے گورنر ہاؤس مری میں منتقل کر دیا گیا، اس کے اسلام آباد کے مضافات میں ایک گھر میں بند رکھا گیا، مجھے تین ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا جو بہت زیادہ اذیت ناک تھا، آخری میں اجھے اٹک جیل میں بند کر دیا گیا اور نواز شریف صاحب کو اٹک قلعے میں قید رکھا گیا تھا، مجھے کل 14 ماہ تک کی قید میں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہ یہ بتایا گیا کہ کس نے قید کیا اور کس نے چھوڑا اور نہ ہی یہ کہ کس لئے قید کیا گیا