پاک چین اقتصادی راہداری پرحکومت نے عدم اعتماد کی فضاء بنائی،متنازعہ بیانات،شفافیت کافقدان ،آئینی اداروں کونظرانداز کرنے سے منصوبے پرخدشات پیداہورہے ہیں،حکومت مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پرمکمل کرے، منصوبے سے پاکستان کامستقبل وابستہ ہے،گوادر،گلگت بلتستان کونظراندازکیاجارہاہے،وزیراعظم نے جواعلان کیا اس پرمن وعن عمل کریں ،اراکین سینیٹ

وزیراعظم کی صدارت میں ہونیوالے اے پی سی میں تمام اعتراضات دورکردیئے گئے، منصوبے کی شفافیت کیلئے وزارت کی ویب سائٹ پر تمام منصوبہ بندی کی تفصیلات دیدی گئی ہیں،اراکین اپنی تجاویز دیں ،آئندہ اجلاس سے پہلے وزیراعظم کو پیش کردی جائیں گی، قائدایوان راجہ ظفرالحق

منگل 19 جنوری 2016 22:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جنوری۔2016ء) اراکین سینیٹ نے کہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پرحکومت نے عدم اعتماد کی فضاء بنائی،متنازعہ بیانات،شفافیت کافقدان اورآئینی اداروں کونظراندازکرنے سے منصوبے پرخدشات پیداہورہے ہیں،حکومت مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پرمکمل کرے، منصوبے سے پاکستان کامستقبل وابستہ ہے،گوادراورگلگت بلتستان کوبھی نظراندازکیاجارہاہے،وزیراعظم نے جواعلان کیا ہے اس پرمن وعن عمل کریں ، جبکہ قائدایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ وزیراعظم کی صدارت میں ہونیوالے اے پی سی میں تمام اعتراضات دورکردیئے گئے، منصوبے کی شفافیت کیلئے وزارت کی ویب سائٹ پر تمام منصوبہ بندی کی تفصیلات دیدی گئی ہیں،اراکین اپنی تجاویز دیں ،آئندہ اجلاس سے پہلے وزیراعظم کو پیش کردی جائیں گی۔

(جاری ہے)

منگل کوسینیٹ کے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے بارے میں خیبرپختونخواحکومت اوربلوچستان کے عوام کی تشویش سے متعلق سینیٹرعطاء الرحمان، سسی پلیجو،سرداراعظم خان موسیٰ خیل، عثمان کاکڑ،حافظ حمداﷲ،کلثوم پروین،ہدایت اﷲ، شاہدی سید،سیدشبلی فراز،فرحت اﷲ بابر،عثمان سیف اﷲ خان، بازمحمدخان، احمدحسن، ستارہ ایاز، تاج حیدر،محمدعلی خان سیف،مولاناتنویرالحق تھانوی، میاں عتیق ،اعظم خان سواتی اورتاج محمدآفریدی کی تحریک التواء پربحث کاآغازکرتے ہوئے سینیٹرعثمان سیف اﷲ نے کہاکہ سیاستدان اگراہم معاملات کو زیربحث نہیں لائیں گے تو پھرکن معاملات پربات کرینگے مغربی روٹ کی الائنمنٹ کافیصلہ کے پی حکومت کیساتھ ناانصافی ہوگی اٹھارہ اضلاع کو پروجیکٹ سے نکالاجارہاہے چالیس ارب کی زمین خریدی جارہی ہے حسن ابدال سے پشاور تک موٹروے موجود ہے ڈیرہ اسماعیل خان سے این پچپن سے منسلک کیاجائے توپانچ ارب کی زمین خریداری سے کام ہوسکتاہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے اراکین سے کہاکہ وہ صوبے کے حقوق کیلئے لڑیں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹرکلثوم پروین نے کہاکہ سی پیک منصوبہ میں پسماندہ علاقوں کاخیال رکھا گیا ہے سینیٹرمیاں عتیق نے کہاکہ انڈسٹریل زون بنائے جائیں گے تو اس کی فزبیلٹی رپورٹ بھی ہوگی اسے ایوان میں پیش کیاجائے حکومت ایس آراو کی مد میں اس معاملے کو نہ لے یہ آنیوالی نسلوں کامنصوبہ ہے سینیٹرمیرکبیر نے کہاکہ جوپیک کی مخالفت کرتا ہے وہ ملک سے مخلص نہیں ہر بار ہمیں کوئی اورنقشہ دیاجاتاہے ابھی تک ہم اندھیرے میں ہیں ہمیں واضح بتایاجائے کہ سی پیک کیا ہے بابواتناگھماتے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی بلوچستان کے اندر2002 میں شروع ہونیوالے روڈ کوبھی سی پیک میں ظاہر کیاگیاہے گوادر پورٹ کے اختیارات صوبائی حکومت کو دیئے جائیں اوربتایاجائے کہ آمدن میں صوبے کو کیاملے گاغیرتربیت یافتہ سوفیصد لوگ بلوچستان سے لئے جائیں سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ ملک کاہرمسئلہ پارلیمنٹ میں بحث کیلئے لایاجاناچاہیے وفاقی حکومت پرجواعتماد کیاگیا اس کوانہوں نے ٹھیس پہنچائی اگر کمیٹی کی سفارشات تسلیم کرلی جاتیں تو پندرہ جنوری کو اے پی سی کی ضرورت نہ ہوتی سب سے بڑامسئلہ اعتمادکاہے صوبوں کووفاق پرعدم اعتماد ہے حکومت عمل کے ذریعے اپنااعتماد بحال کرسکتی ہے جب تک عملی طورپرکام شروع نہیں ہوگاابہام رہیگا دشمنوں کی سازش ناکام بنانا مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہے سینیٹرسسی پلیجو نے کہاکہ اے پی سی میں سندھ کی نمائندگی دکھائی نہیں دی اگر مشاورت کے ساتھ منصوبے پرکام کیاجائے تو یہ گیم چینجرثابت ہوسکتا ہے فیصلہ سازی میں صوبوں کو ساتھ لیکرچلناہوگا یہ معاملہ سی سی آئی میں آناچاہیے تھا دس ماہ سے اجلاس بھی نہیں ہوا۔

سینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ سی پیک پاکستان کامستقبل ہے پاکستان بچانے کاواحد راستہ ہے کہ ہم اس کی عزت عظمت اورمستقبل کی بات کریں۔ سینیٹرتاج حیدر نے کہاکہ وزیراعظم لوگوں سے ملتے رہیں تو اعتماد کی فضاء بحال ہوگی وزیراعظم خود فیصلہ کریں ریلوے کے منصوبوں کوترجیحی بنیادوں پرلایاجائے اورالیکٹرک موٹیو چلائے جائیں کوئلے کے ذخائرپرتوجہ دی جائے سولرکے مواقع موجود ہیں سی پیک کے انرجی منصوبوں کو اپنے کوئلے پرچلایاجائے۔

سینیٹرتنویرالحق تھانوی نے کہاکہ ایم کیوایم دیگرصوبوں کے حقوق کی بات کرتی ہے کراچی کی بھی بات کی جائے سی پیک کی بھارت مخالفت کررہاہے ہمیں ملکر اس کوناکام بناناہے وزیراعظم ایوان میں آئیں اورسب کواعتماد میں لیں سرداراعظم خان موسیٰ خیل نے کہاکہ ہم پاکستان کیلئے پاک ارادے رکھتے ہیں وطن کی مٹی سے محبت ہے سی پیک سمجھ سے باہر نہیں لیکن کچھ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ کسی کواس کی سمجھ نہ آئے ترقی اورپسماندگی کے درمیان جنگ حکومت نے شروع کی پاکستان اورچائنا کے درمیان صرف مغربی روٹ تھا باقی روٹ چالاقی ہے مشورہ دینے والے نوازشریف کی باتوں کاوزن کم کررہے ہیں ایسانہ ہوکہ کاریڈور اے پی سی کی نذر ہوجائے ساری دنیا کاپچیس فیصد کاروبار اسی روٹ سے ہوگا وزیراعظم نے جواعلان کیا ہے اس پرمن وعن عمل کریں اگر یہ اے پی سی بھی کامیاب نہ ہوئی تو میری تجویز اپنی قیادت کو ہوگی کہ وہ آئندہ کسی اے پی سی میں شامل نہ ہوں۔

سینیٹرسعیدالحسن مندوخیل نے کہاکہ شرح کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ غریب لوگ ہیں اورپسماندہ ہیں ن لیگ پنجاب سے ہے اس لئے شکوہ پنجاب کے لوگوں سے ہوگا ایران، بھارت ،خلیجی ممالک، اسرائیل اورامریکہ نہیں چاہتا کہ اس علاقے میں سی پیک بنے اورگوادرپورٹ فعال ہو جب اتنے مخالف ہیں تو کیاضرورت ہے کہ ملک میں اتنے اختلافات پیدا کئے جائیں وزیراعظم معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں اور مشورہ دینے والوں سے دوررہیں ہاکی فیڈریشن کاصدرلگادیں اورمیٹروپلانٹس کاٹھیکہ بھی دیدیں مگر سی پیک پرکوئی بات نہ سنیں۔

سینیٹرداؤدخان نے کہاکہ وزیراعظم نے عجیب کمیٹی بنائی ہے جب سی سی آئی میں وزیراعظم موجود ہے تو کمیٹی کی کیاضرورت مغربی روٹ پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا اے پی سی میں بعض پارٹیوں نے شرکت نہیں کی اگر یہ سلسلہ چلتارہا تو جماعتوں کے سربراہ آئندہ نہیں آئیں گے سینیٹرحافظ حمداﷲ نے کہاکہ یہ منصوبہ خطے میں معاشی انقلاب برپاکریگا کوئی جماعت اس کومتنازعہ نہیں بنائے گی اس منصوبے کی مخالفت پاکستان کی مخالفت ہے حکومت اصولوں پرمتفق ہے اورعمل پراختلاف ہے گزشتہ حکومت میں صرف مغربی روٹ تھا بتایاجائے کہ مشرقی اوروسطی روٹ کیسے وجود میں آئے تنازعہ معاملے کو چھپانے سے ہوا انہوں نے کہا کہ چین میں علیحدگی کی تحریکیں تھیں انہوں نے ڈویلپمنٹ کی جس کے بعد وہ ختم ہوگئیں ہمارے یہاں بندوق سے فیصلے ہوتے ہیں اکبربگٹی کیس میں مشرف کو بری کردیاگیا پھرشوکت عزیز کو بھی بری ہوناچاہیے بھارت پاکستان کومستحکم ہوتاہوانہیں دیکھناچاہتا امریکہ کی بھی یہی کوشش ہے بھارت کے اندر150علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں پھربھی کہاجاتاہے کہ وہ مستحکم ہے امریکہ خطے میں بھارت کی بالادستی چاہتاہے ۔

سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاکہ جہاں تشخص کو خطرہ ہوا وہ ترقی اذیت بن جاتی ہے ہرشخص اپنے پارٹی سربراہ کے فیصلے کی پاسداری کرے ۔سینیٹرمحمدعلی سیف نے کہاکہ معاملے کوسیاسی بنایاجارہاہے حکومت عوام کی سپورٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔سینیٹرنہال ہاشمی نے کہاکہ آمریت اورکرپشن کے دور سے نکل کرہم روشنی کی طرف آئے ہیں یہ منصوبے 2030ء تک چلیں گے سینیٹرعائشہ رضا نے کہاکہ کمیٹی کے اندر تمام اعتراضات کاجواب دیدیاگیاتھا لیکن افسوس ہے کہ کمیٹی کے ممبران یہاں بھی سوالات اٹھارہے ہیں اگروہ کمیٹی کے جوابات ایوان میں بتاتے تواعتماد میں اضافہ ہوتا ہمیں آگے چلناہے ۔

سینیٹرفرحت اﷲ بابر نے کہاکہ عدم اعتماد کی فضا بنیادی وجہ ہے متنازعہ بیانات شفافیت کافقدان اورآئینی اداروں کو نظرانداز کیاگیا انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم پلاننگ کمیشن کو کچھ عرصے کیلئے اس منصوبے سے دوررکھیں اے پی سی کی بجائے آئینی اداروں کااستعمال کیاجائے گوادر اورگلگت بلتستان کونظراندازنہ کیاجائے شفافیت نہیں ہوگی تواختلافات بڑھتے رہیں گے۔

بحث کوسمیٹتے ہوئے قائدایوان سینیٹرراجہ ظفرالحق نے کہاکہ پلاننگ کمیشن کے افسران یہاں پرموجود ہیں جو پوائنٹس لے رہے ہیں اعتماد کاعلاج یہ کیاگیا ہے کہ 15جنوری کی کانفرنس کے فیصلوں ،پالیسی ،ریلوے ،ہائی ویز اورتمام پلاننگ کووزارت کی ویب سائٹ پرڈالاجارہاہے عام آدمی کورسائی ہوگی انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں یہی اعتراضات تھے وزیراعظم نے کہاکہ مغربی روٹ پہلے بنے گا اس کے بعد کچھ اورہوگا اعتراضات پرسیرحاصل بحث ہوئی اس کے بعد سب نے اتفاق کیا اوربات آگے بڑھی جب سب نے اتفاق کرلیا تو اس کے بعد پریس نوٹ جاری ہوا سب کے خدشات دورکئے گئے اراکین اپنی تجاویز مجھے دیں میں آئندہ اجلاس سے قبل وزیراعظم کووہ تجاویزدونگا تاکہ اس بحث کاعملی فائدہ ہومنصوبے کوکامیاب بنانے کیلئے اتفاق رائے ہوناچاہیے آخرمیں پریذائیڈنگ ا فسر محسن لغاری نے کہاکہ منصوبے کومتنازعہ بنانے سے ساکھ متاثر ہوگی تنقید برائے تنقید نہ کی جائے ورنہ ہم خود اس منصوبے کومتنازعہ بنادینگے۔