جب فیصلے آل پارٹیزکانفرنس میں کئے جاتے ہیں تو پارلیمنٹ غیرموثر ہوجاتاہے، محسن لغاری

دعاگوہیں سعوی عرب اورایران کے درمیان پاکستان کرداراداکرسکے یہ اعزازہوگا، ایوان میں بحث پرکوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے حکومت ایوان کو جواب دہ ہے،سینیٹ میں اظہارخیال

منگل 19 جنوری 2016 21:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جنوری۔2016ء) سینیٹ میں پریذائیڈنگ آفیسر محسن لغاری نے رولنگ دی ہے کہ جب فیصلے آل پارٹیزکانفرنس میں کئے جاتے ہیں تو پارلیمنٹ غیرموثر ہوجاتاہے،جب تک پارلیمنٹ کوبطورفورم استعمال نہیں کیاجائیگا مسئلے بہترطورپرحل نہیں ہوسکتے جبکہ قائدحزب اختلاف سینٹراعتزازاحسن نے کہاکہ فیصلے دوآدمیوں کے بجائے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، ہم دعاگوہیں کہ سعوی عرب اورایران کے درمیان پاکستان کرداراداکرسکے یہ اعزازہوگا، ایوان میں بحث پرکوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے حکومت ایوان کو جواب دہ ہے۔

منگل کو سینٹ کے اجلاس میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر تحریک التواء پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جمعہ کو وزیراعظم نے تمام جماعتوں کے سربراہان کو اقتصادی راہداری منصوبے پر ایوان وزیراعظم میں مدعو کیا جہاں اس منصوبہ پر اتفاق ہوا اورکسی قسم کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس فیصلہ کے بعد کوئی ابہام باقی نہیں رہا، تمام جماعتوں کے لیڈروں نے کہا کہ تمام امور طے پا گئے ہیں اور اگر کوئی اختلاف ہوا تو یہی فورم ہو گا جہاں اس کو دور کریں گے، یہ تحریک التواء جب لائی گئی تو اس وقت یہ اجلاس نہیں ہوا تھا۔

(جاری ہے)

صدر نشین محسن لغاری نے کہا کہ جب فیصلے آل پارٹیزکانفرنس میں کئے جاتے ہیں تو پارلیمنٹ غیرموثر ہوجاتاہے پارلیمنٹ کو بطور فورم استعمال نہیں کریں گے تو اس کی اہمیت باقی نہیں رہے گی۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ رولنگ بہت اہم ہے، ہم دعا گو ہیں کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں پاکستان کردار ادا کرے اور کامیاب ہو تاہم پارلیمنٹ کو اہمیت دی جانی چاہئے۔

یہ تحریک التواء اگر زیر بحث آئے تو اس فارمولے پر کوئی حرف نہیں آئے گا بلکہ اس اجلاس کے فیصلوں کو توثیق مل سکتی ہے، ہاؤس یا پارلیمنٹ کو بائی پاس نہیں ہونا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ایوان میں معاملہ لاناضروری ہے فیصلہ دوافرادکے درمیان بھی ہورہاہے وہ سعودی عرب اورتہران بھی جارہے ہیں اگر پاکستان اچھے تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یہ اس کیلئے اعزاز ہوگا یہ فیصلے دو آدمیوں کے بجائے پارلیمان میں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں اچھی فضاء تھی ایوان میں بھی ماحول ٹھیک رہیگا پارلیمنٹیرین سمجھدار ہیں رولنگ سے پہلے میں بھی قائدایوان کی بات سے متفق تھا لیکن بعد میں موقف تبدیل ہوگیا پہلے بیس آدمی پھردوآدمی اوریہ نہ ہوکہ ایک آدمی ایوان کوبائی پاس کرے تجویز بہتر ہے کہ ایوان میں بحث پرکوئی قدغن نہیں ہونی چاہیے حکومت ایوان کو جواب دہ ہے۔

متعلقہ عنوان :