ایران سعودی عرب تنازع کے حل کیلئے فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، دونوں ممالک نے پاکستان کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کی ہے، دورے سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، سعودی عرب اور ایران کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی ہونی چاہیے ،اس پر پاکستان اپنا فرض نبھا رہا ہے

وزیراعظم نواز شریف کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 19 جنوری 2016 21:21

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) وزیراعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تنازع کے حل کیلئے فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، سعودی عرب اور ایران نے پاکستان کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کی ہے، دونوں ممالک کے دورے سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، سعودی عرب اور ایران تنازع کا خاتمہ ایک مقدس مشن اور اس کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی ہونی چاہیے جس پر پاکستان اپنا فرض نبھا رہا ہے، دومسلمان ملکوں کے درمیان صلح کے لئے مصالحتی کردار ادا کرنا پاکستان کے لئے باعث فخر ہے ۔

وہ منگل کو ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران تنازع کا خاتمہ ایک مقدس مشن ہے، جس پر پاکستان اپنا فرض نبھا رہا ہے، پاکستان نے ایران سے مسئلہ پر فوکل پرسن مقرر کرنے کا کہا ہے اور پاکستان بھی اس مسئلے پر فوکل پرسن مقرر کرے گا، سعودی عرب سے بھی اس سلسلے میں بات کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ میں دوسرے سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، دونوں برادر ملکوں نے ہماری کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے از خود یہ اقدام اٹھایا ہے کسی کے کہنے پر مصالحت نہیں کرا رہے، دونوں ملکوں سے بات چیت نے ہمیں حوصلہ دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشیدگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی ہونی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی بڑا چیلنج ہے، جس کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کو دہشت گردی کے خطرے کا ادراک ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 1997ء میں شاہ عبداﷲ اور اس وقت کے ایرانی صدر ہاشمی رفسنجانی کے درمیان ملاقات کرائی، آج پھر پاکستان کیلئے قابل فخر بات ہے کہ ہم مصالحتی کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کا فرمان ہے کہ 2مسلمان بھائی لڑیں تو ان کی صلح کراؤ، ہم معاملات طے کرنے کیلئے مخلص کوششیں کر رہے ہیں، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے خدشات سے بھی آگاہ کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف دورہ مکمل کر کے تہران سے ڈیوس روانہ ہو گئے ۔ ایران کے وزیر داخلہ اور اعلیٰ حکام نے وزیراعظم کو رخصت کیا