سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرانے کیلئے پاکستان کی کوششیں بارآور ثابت ہونگی‘ 34 ملکی گروپ ابھی ارتقائی مرحلے میں ہے‘ اس حوالے سے ابھی کوئی بھی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہوگا‘ امریکہ دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کے لئے دو سالوں میں پاکستان کو 8 ایف 16 طیارے دینے پر رضا مند ہے تاہم اس حوالے سے پاکستان کے خلاف بھارت اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر لابنگ کر رہے ہیں

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

منگل 19 جنوری 2016 20:10

اسلام آباد ۔ 19 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرانے کیلئے پاکستان کی کوششیں بارآور ثابت ہونگی‘ پوری قوم کامیابی کے لئے دعا کرے، 34 ملکی گروپ ابھی ارتقائی مرحلے میں ہے‘ اس حوالے سے ابھی کوئی بھی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہوگا‘ امریکہ دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کے لئے دو سالوں میں پاکستان کو 8 ایف 16 طیارے دینے پر رضا مند ہے تاہم اس حوالے سے پاکستان کے خلاف بھارت اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر لابنگ کر رہے ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کہا کہ ایران سعودی عرب تناؤ میں کمی کے لئے وزیراعظم سعودی عرب اور ایران کے دورے پر ہیں، سعودی عرب کی جانب سے ان کی کوشش کا خیر مقدم کیا گیا ہے، اسی تناظر میں وزیراعظم ایران کی قیادت سے بھی بات کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا جو شیرازہ بکھرا ہے اسی تناظرمیں سب کو ایک صفحہ پر لانے کے لئے ساری دنیا پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے۔

اللہ کرے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کو بہتر بنانے میں ہم کامیاب ہوں۔ ساری قوم کو اس کے لئے دعا کرنی چاہیے کہ مسلم امہ کے اتحاد میں جو رخنہ آیا ہے وہ دور ہو۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہماری سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کافی مثبت رہی ہے۔ توقع ہے کہ ایران سے بھی بات چیت کامیابی سے ہمکنار ہوگی، ہم ایوان سے کوئی بھی بات نہیں چھپائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ارکان نے 34 ملکی اتحاد‘ ایف 16 طیاروں ‘ ایران سعودی عرب کشیدگی سمیت دیگر مسائل اٹھائے۔ وزیردفاع نے کہا کہ 34 ممالک کے گروپ کو ابھی تک اتحاد کا نام نہیں دیا گیا ، اس فرنٹ کا مقصد کسی ملک کے خلاف لڑنا نہیں ہے۔ وزیردفاع نے بتایا کہ دو دہائیوں سے مسلمانوں کے ساتھ دہشت گردی کے حوالے سے جو برتاؤ کیا جارہا ہے اس صورتحال کے ازالے کے لئے یہ فورم قائم کیا گیا ہے اس کی فوجی اتحاد کے طور پر تشریح درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پانچ مواقع پر ہمارے معاہدے ہیں، دنیا میں ہمارا سب سے زیادہ باہمی دفاعی تعاون سعودی عرب کے ساتھ ہے۔ 1980ء اور 1982ء میں پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان معاہدہ ٹریننگز کے حوالے سے ہے۔ 2005ء میں میڈیکل اور ڈیفنس ٹریننگ کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ ہوا ۔ 2007ء کے معاہدے میں دہشت گردی کے خلاف ٹریننگ بھی شامل کرلی گئی ۔

2012ء میں دونوں ممالک کی دفاعی یونیورسٹیوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ۔وزیردفاع نے کہاکہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہو رہا ہے، 34 ممالک کے گروپ میں ابھی تک سکوپ پر بات ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے کوئی رائے قائم کرلینا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت جاری ہے، جیسے جیسے پیشرفت ہوگی ایوان کو ان کیمرہ یا کھلے اجلاس میں آگاہ کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو ایف 16 طیارے فراہم کرنے پر رضامند ہے، اس حوالے سے بھارت سمیت کئی طرف سے ہمارے خلاف لابنگ ہو رہی ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں ایف سولہ کا کلیدی کردار رہا ، یہ آٹھ جہاز ہمیں انسداد دہشتگردی کے لئے دیئے جارہے ہیں اور دو سال کے اندر ہمیں ملیں گے۔ بھارت اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اس حوالے سے پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہے ہیں۔

سپیکر نے کہا کہ قاعدہ 289 کے تحت وفاقی وزیر کے بیان پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ بعد ازاں ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم دو برادر ممالک کی کشیدگی میں فریق نہیں، ایران میں بھی پاکستان کے جذبات کا خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں کو درست کرنا ہوگا، پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک ہے، ہمارے کردار کا قبل از وقت نتیجہ اخذ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کو اگر خطرہ ہوا تو ہم سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونگے، سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے ضمن میں پاکستان کا ثالثی کے حوالے سے کردار ساری قوم کی خواہش ہے۔ توقع ہے کہ ہماری کوششیں بار آورثابت ہونگی۔