پاکستان اور افغانستان میں جاری دہشت گردی کی وجوہات بیرونی مداخلت کا نتیجہ ہیں،بین الا اقوامی ایجنڈے کے تحت پاکستان اور افغانستان میں آلہ کار بنا کر دونوں برادر ہمسایہ ممالک کی اسٹیبلشمنٹ اور عوام کو استعمال کیا گیا،تمام ریاستی ادارے ، سیاسی و مذہبی قیادت اور سول سوسائٹی یکجا ہو کر نیشنل ایکشن پلان پرمن وعن عملدر آمدیقینی بنائیں

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کابیان

منگل 19 جنوری 2016 18:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان اور افغانستان میں جاری دہشت گردی کی وجوہات بیرونی مداخلت کا نتیجہ ہیں ،بین الا اقوامی ایجنڈے کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں آلہ کار بنا کر دونوں برادر ہمسایہ ممالک کی اسٹیبلشمنٹ اور عوام کو استعمال کیا گیا۔

بیرونی مسلط کردہ جنگ میں ہزاروں شہری ایندھن بنے لاکھوں اپاہج ہوئے اور تقریبا 60 لاکھ افغانی ہجرت کر گئے تیس لاکھ افغانیوں کی وجہ سے پاکستان کی میعشت تباہ ہوئی سیاست ثقافت اور تہذیب پر برے اثرات مرتب ہوئے ۔پاکستان میں صوبائیت ،لسانیت فرقہ پرستی کو فروغ ملا ۔ منگل کو عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد خان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پارٹی سربراہ اسفندیار ولی خان نے امریکی صدر باراک اوباما کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا اسلام میں موجودہ صورتحال کے ذمہ دار 1980کی دہائی کے حکمران ہیں ۔

(جاری ہے)

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے تمام ریاستی ادارے بشمول افواج پاکستان قومی و مذہبی قیادت سول سوسائٹی یکجا ہو کر نیشنل ایکشن پلان پرمن وعن عمل کو یقینی بنائیں اور بین الا اقوامی ا و رقومی معاملات پر کھلی بحث کے بعد بین الا قوامی چنگل سے نکلنے کا فیصلہ کر عوامی ا منگوں کی ترجمانی کریں۔اسفند یار ولی خان نے کہا کہ امریکہ ا ور بیرونی دنیا کا تحفظ کرتے کرتے پاکستان کی خودمختاری بھی خطرے میں تھی اب افواج پاکستان اور قومی قیادت اسٹیبلشمنٹ عوامی خواہشات کے عین مطابق بیرونی آلہ کاروں کو ختم کرنے کیلئے یکجا ہیں جو امریکہ کے صدر کو ہضم نہیں ہو رہا ۔

اسفند یار ولی خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت اور پاکستان کو فرنٹ لائن پر رکھنے کے حوالے سے قائدین اے این پی اسوقت بھی افغان جہاد کو ڈالر فساد قراردیتے تھے اور پاکستان کی خودمختاری،آذادی اور غیر جانبداری کو مقدم رکھنے کا کہتے تھے جس پر دھیان نہ دیا گیا۔اے این پی اپنے قیام سے لے کر آج تک اس بات پر قائم ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی سر زمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے ۔پاکستان کسی بھی اتحاد میں شامل نہ ہو وقت آگیا ہے کہ عوامی خواہشات کی تکمیل کیلئے ملکی مفاد پہلی ترجیح بنا کر غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی پر عمل کیا جائے۔