وزیر اعظم اورآرمی چیف کے دورہ سعودی عرب اور ایران کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا مطا لبہ

پارلیمنٹ کی مشاؤرت کے بغیربننے والی خارجہ پالیسی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ،پاکستان کو اپنے ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی قیمت پر سعودی ایران کشیدگی میں فریق نہیں بننا چاہیے،ترکمانستان پاکستان انڈیا اور افغانستان گیس پائپ لائن منصوبے کو ہر صورت مکمل کیاجائے ،نان اسٹیٹ ایکٹر حکومت کی سرپرستی کے بغیر اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں، اراکین کمیٹی

منگل 19 جنوری 2016 17:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 جنوری۔2016ء) قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے ارکین نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ سعودی عرب اور ایران کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے،پارلیمنٹ کی مشاؤرت کے بغیربننے والی خارجہ پالیسی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے ،پاکستان کو اپنے ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی قیمت پر سعودی ایران کشیدگی میں فریق نہیں بننا چاہیے،ترکمانستان پاکستان انڈیا اور افغانستان گیس پائپ لائن منصوبے کو ہر صورت مکمل کیاجائے ،نان اسٹیٹ ایکٹر حکومت کی سرپرستی کے بغیر اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس منگل کو چیرمین اویس لغاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور پانی کی تقسیم سمیت کئی تنازعات موجود ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ رہتی ہے کمیٹی کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزارت خارجہ کی جانب سے تیار کی گئی تحقیقی رپورٹ کے بارے میں بھی اگاہ کیا گیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور پانی کی تقسیم کے معاملے کے علاوہ مختلف ایشوز پر ملکی اور بین الاقوامی اہم معاملات پر تضاد پایا جاتا ہے پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ اپنے تمام معاملات کو مذاکرات کے زریعے حل کرنے پر زور دیا ہے لیکن بھارت نہ صرف پاکستان کے اندرونی معاملات بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بھی اثر انداز ہورہا ہے جس کی واضح مثال مختلف ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کو متاثر کرنے کیلئے اپنا اثر و رسوخ اور کردار ادا کر رہا ہے رپورٹ کے مطابق انڈیا افغانستان میں کئی ائیر بیس کی تعمیر سمیت مختلف منصوبوں میں تعاؤن کر رہا ہے تاکہ افغانستان کے اندر اپنی حمایت اور پاکستان کی مخالفت کو زیادہ کر سکے کمیٹی کے رکن شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بدلتے ہوئے حالات اور خطے کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح کرنی چاہیے پارلیمنٹ عوام کا فورم ہے حکومت کو چاہیے کہ خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاؤرت کے بعدمرتب کی جائے تاکہ عوامی امنگوں اور ملکی ضروریات کے مطابق مستقبل میں خارجہ پالیسی ترتیب دی جاسکے ۔

(جاری ہے)

رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہاکہ وزیر اعظم آرمی چیف اور بیوروکریسی کے چند افراد کی مشاؤرت سے بنائی جانے والی خارجہ پالیسی ناقابل قبول ہے جس سے آج تک ملک کو نقصان ہی پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول سے مکمل طور پر بے خبر ہیں سعودی عرب ہمیں اپنا سپاہی سمجھتا ہے ہم بہت مشکل صورتحال میں پھنس چکے ہیں افغانستان اور انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر کئے بغیر ہم مشکل صورتحال سے نہیں نکل سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں ترکی کے صدر نے واضح طور پر کہاہے کہ نئی جنگیں خطے کو تقسیم کرنے کیلئے لڑی جارہی ہیں اگر خطے پر قینچیاں چل گئیں تواس ملک پر بھی قینچیاں چل سکتی ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی منافقت پر چل رہے ہیں جو کہ درست بات نہیں ہے اور آج ہر کوئی صورتحال کو سمجھ سکتا ہے انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ہمیں اپنی خواہشات کے مطابق چلانا چاہتا ہے اور اس سے کم پر راضی نہیں ہوگااگر ہم پھنس گئے تو ایران ہم سے ناراض ہو جائیگاانہوں نے کہاکہ ہمیں انڈیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں چین سے سبق لینا چاہیے جن کے انڈیا کے ساتھ تنازعات بھی چل رہے ہیں اور معاہدے بھی ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جنگوں میں گھوڑے تیار نہیں کئے جا سکتے ہیں ہمیں پہلے ہی صورتحال کے لئے تیار رہنا ہوگاانہوں نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کسی ایک فریق کا ساتھ دیکردوسرے فریق کی ناراضگی مول نہیں لینی چاہیے انہوں نے کہاکہ نان سٹیک ایکٹرحکومت کی سرپرستی کے بغیر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب اور ایران پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے رکن کمیٹی شیریں مزاری نے کہاکہ امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے سٹریٹجک تعلقات جس میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی دفاعی تنصیبات تک رسائی حاصل ہوگی پاکستان کو دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر نظر رکھنی ہوگی اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی تیار کرنی ہوگی انہوں نے کہاکہ انڈیا میں تنگ نظری بہت زیادہ ہے ہم سے کئی گنا بڑھا ملک ہونے کے باوجود ان کے دل بڑے نہیں ہیں پاکستان میں انڈیا کی فلمیں آزادی سے چل رہی ہیں مگر انڈیا میں ہماری فلموں پر پابندی لگی ہوئی ہے چیرمین کمیٹی نے تمام ارکین کو کہاکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی سفارشات کمیٹی کو بھجوا دیں تاکہ انہیں شامل کرکے حکومت کو پاک بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے پالیسی ترتیب دیتے وقت شامل کیا جا سکے کمیٹی نے وزیر اعظم پاکستان کی واپسی کے بعد پارلیمنٹ کو دورے سے متعلق اعتماد میں لینے کی سفارش کر دی ۔