سعودی عرب ایران تنازعے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی غیر جانبدارانہ نہیں ، متوازن ہے، دونوں ممالک کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کی کشیدگی میں توازن سے اپنی پالیسی آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کی رائے کو رہنما اصول مانتے ہیں، 34 ملکی اتحاد الائنس نہیں کولیشن ہے، پاکستان کاؤنٹر ٹیررازم کیلئے تربیت اور معاونت فراہم کرے گا

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا قومی اسمبلی میں ارکان کے نکتہ اعتراض پر جواب

منگل 19 جنوری 2016 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایران تنازعے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی غیر جانبدارانہ نہیں بلکہ متوازن ہے، دونوں ممالک کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان پیدا وہنے والے تناؤ میں توازن سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کی رائے کو رہنماء اصول مانتے ہیں، 34 ملکی اتحاد الائنس نہیں کولیشن ہے، پاکستان کاؤنٹر ٹیررازم کیلئے تربیت اور معاونت فراہم کرے گا۔

منگل کو مشیر خارجہ ایوان میں ارکان کے نکتہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے۔ مشیر خارجہ نے کہاکہ 34 ممالک کا سعودی اتحاد کوئی باقاعدہ فوجی اتحاد نہیں بلکہ ایک الائنس ہے اور اس میں ممالک رضاکارانہ بنیاد پر شامل ہو رہے ہیں، اس حوالے سے متعدد بار وضاحت کر چکا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایوان میں کہا گیا کہ جب یہ الائنس بنا تو فارن آفس نے حیرانگی کا اظہار کیا کیونکہ وہ اس بارے لاعلم تھا یہ تاثر درست نہیں کیونکہ اس حوالے سے شائع ہونے والی خبر درست نہ تھی، کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے اس سے کافی پہلے او آئی سی اجلاس میں طے ہوا تھا یہ اسی فیصلے پر پیش رفت کا نتیجہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد کاؤنٹر ٹیررازم حکمت عملی وضح کرنے کیلئے بنا تھا اور ابھی بہت سے معاملات طے ہونا باقی ہیں، اس لئے قبل از وقت قیاس آرائیاں درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان تربیت سمیت بعض دیگر امور میں معاونت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا، ہماری ایران، سعودی عرب تنازعے کے حوالے سے اختیار کی گئی پالیسی سے ایران کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ روز جب میں وزیراعظم نواز شریف کے دورہ تہران کے حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تو انہوں نے خوش دلی سے ویلکم کیا اور کہا کہ وزیراعظم جب چاہیں ایران تشریف لائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں دونوں ملکوں کے تنازعہ میں غیر جانبدار رہنے کی بات بھی کی گئی لیکن ہماری پالیسی کو نیوٹرل کہنا درست نہ ہو گا بلکہ ہماری پالیسی متوازن ہے، ہمارے دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات ہیں جنہیں توازن کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔