قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا پاک بھارت مسائل کے حل بارے سفارشات کو پارلیمنٹ میں پیش کر نے کااعلان

منگل 19 جنوری 2016 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات اور مسائل کے حل کے حوالے سے سفارشات کو اگلے اجلاس میں حتمی شکل دیکر پارلیمنٹ میں بحث کے لئے پیش کرینگے‘ کمیٹی چیئرمین اویس لغاری نے کہا کہ خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لئے کمیٹی اپنا کردار ادا کریگی اور افغانستان سے تعلقات اور اکنامک ڈپلومیسی کے حوالے سے بھی سفارشات تیار کی جائیں گی‘ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات‘ امن کے قیام اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ کوشش کررہا ہے‘ ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے‘ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم دورہ سعودی عرب اور ایران سے واپسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں‘ بھارت کے ساتھ پانی کا کیس بہتر طریقہ سے لڑنے کے لئے دفتر خارجہ اور واٹر کمیشن میں رابطہ قائم کیا جائے‘ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم دوستوں کی وجہ سے پھنس گئے ہیں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں توازن رکھنا چاہئے‘ چین سے سبق سیکھنا چاہئے بھارت سے اختلافات کے باوجود اربوں روپے کی تجارت کرتا ہے‘ نعیمہ کشور نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنا جتنا ہمارے لئے ضروری ہے اتنا بھارت کے لئے بھی ضروری ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سردار اویس احمد خان لغاری کی صدارت میں ہوا اجلاس میں نسٹ یونیورسٹی شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے پالیسی کے لئے سفارشات تیار کرنے کے لئے بریفنگ دی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے اکنامک ڈپلومیسی کے لئے وزارت خارجہ کو خصوصی اقدامات کی تجویز دی تھی لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا کردار بڑھ رہا ہے۔ یمن کے مسئلہ پر پارلیمنٹ نے قرارداد پیش کی اور پاکستان کے مفاد میں فیصلہ کرایا اور ایران اور سعودی عرب کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے پارلیمنٹ نے دباؤ ڈالا تو وزیراعظم سعودی عرب اور ایران کا دورہ کررہے ہیں تاکہ کشیدگی ختم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا کیا کردار ہونا چاہئے اس پر سفارشات دینی چاہئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پانی کے مسائل کو بہتر طریقہ سے پیش کرنے کے لئے دفتر خارجہ اور وزارت پانی کے واٹر کمیشن کے درمیان رابطہ ہونا چاہئے نسٹ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقواممی تعلقات کی طرف سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت ‘ پانی‘ مسئلہ کشمیر‘ ثقافت اور دیگر شعبوں میں مذاکرات کرسکتا ہے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کو ڈبلیو ٹی او کے تحت ایم ایف این سٹیٹس کی ذمہ داری ہے البتہ بھارت کو پاکستان ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے نان ٹریڈ بیریئرز کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پانی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی کو بھول جانا چاہئے ہم دوستوں کی وجہ سے پھنس گئے ہیں پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں توازن رکھنا چاہئے ہمیں چین سے سبق سیکھنا چاہئے بھارت سے اختلافات کے باوجود اربوں روپے کی تجارت کرتا ہے ۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرارداد پاس کی گئی تھی کہ حکومت جو بھی خارجہ پالیسی بنائے گی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی کارکردگی کیا ہے اور ان کی پالیسی کو کیوں نہیں لیا جارہا کشمیر کا مسئلہ حل کرنا جتنا پاکستان کے لئے ضروری ہے اتنا بھارت کے لئے بھی ضروری ہے کیونکہ بھارت کے لئے مسئلہ حل نہ کرنے کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے جامع سفارشات تیار کرکے پارلیمنٹ میں بحث کے لئے پیش کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو ہدایت دینی چاہئے کہ وزیراعظم سعودی عرب اور ایران کے دورے سے واپسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد ممیں لیں۔ محمد خان داہا نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی اور کشمیر کا مسئلہ اہم ہے بھارت افغانستان میں جو فنڈز خرچ کررہا ہے اس کے ارادوں پر نظر رکھنی چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی سردار اویس خان لغاری نے کہا کہ خارجہ امور کی کمیٹی کی اہمیت بڑھ گئی ہے انہوں نے نسٹ کی خارجہ امور کی ریسرچ ٹیم کی تعریف کی کہ اچھی پریذنٹیشن دی ہے انہوں نے کہا کہ کمیٹی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ان پٹ دے گی افغانستان کے تعلقات اور اکنامک ڈپلومیسی کے حوالے سے سفارشات تیار کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرے‘ امن اور کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ کوشش کررہا ہے ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے بھی کوشش کی جارہی ہے پاکستان کو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں توازن رکھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :