3 نومبر ایمرجنسی کیس

سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی خصوصی عدالت کی سماعت کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹسز جاری۔محض ہراساں کئے جانے پر حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے،سپریم کورٹ

منگل 19 جنوری 2016 12:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی میں شریک جرم قرار دیئے جانے والے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی درخواست پر خصوصی عدالت کی سماعت کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے‘ عدالت نے کہا ہے کہ محض ہراساں کئے جانے پر حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتے‘ کسی نے آپ کو گرفتار تو نہیں کیا ہے۔

جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منگل کو مقدمے کی سماعت کی اس دوران عبدالحمید ڈوگر کی جانب سے افتخار گیلانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرائیل کورٹ ان کے موکل کو شریک جرم قرار دینے کا کوئی حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

3 نومبر 2007ء سے متعلق معاملات سے ان کا بطور چیف جسٹس کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان کا بطور چیف جسٹس انتظامی امور سے کوئی تعلق بنتا ہے۔ سپریم کورٹ کا 14 رکنی لارجر بنچ کا فیصلہ صرف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف ہے لہذا ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی بدنیتی پر مبنی ہے اور ماتحت عدالت اس طرح کا کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔ یہ بہت انتہائی اہمیت کا حامل مقدمہ ہے اس لئے خصوصی عدالت کو کام سے روکا جائے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

جس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کو صرف ہراساں ہی کیا جا رہا ہے نا گرفتار تو کسی نے نہیں کیا اس لئے حکم امتناعی نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور ان سے جواب طلب کیا ہے۔