سندھ اسمبلی اجلاس: سندھ کے 16 محکموں میں او پی ایس میں کوئی بھی تعیناتی نہیں ہے، سینئر وزیر تعلیم سندھ نثار احمد کھوڑو

پیر 18 جنوری 2016 22:30

کراچی ۔ 18 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 جنوری۔2016ء) سندھ کے 16 محکموں میں او پی ایس میں کوئی بھی تعیناتی نہیں ہے۔ یہ بات سندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے پیر کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بتائی۔ وقفہ سوالات سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے متعلق تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے نثار احمد کھوڑو نے متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کے 16 محکموں نے بتایا ہے کہ ان میں کوئی افسر او پی ایس میں کام نہیں کر رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ او پی ایس میں تقرریاں نہیں ہیں، اس حوالے سے میں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی خط لکھا ہے۔

(جاری ہے)

سینئر وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت کے 35 سے زیادہ محکمے ہیں، میں نے یہ نہیں کہا کہ سارے محکموں میں او پی ایس تقرریاں نہیں ہیں۔ سینئر وزیر نے بتایا کہ سندھ میں 36333 افراد ماہانہ بینی وولینٹ فنڈ الاوٴنس حاصل کر رہے ہیں، مالی سال 2014-15ء میں اس مد میں 80 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے، حکومت سندھ نے اس الاوٴنس میں اضافہ کیا ہے، گریڈ 1 سے 15 تک کے ریٹائرڈ ملازمین کے اہل خانہ کے لئے یہ الاوٴنس 1250 روپے سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، گریڈ 16 سے 19 تک کے ملازمین کے لئے 1500 سے بڑھا کر 2500 روپے جبکہ گریڈ 20 اور 21 کے ملازمین کے لئے 1750 سے بڑھا کر 3 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2011ء میں کراچی کے علاقے کلفٹن میں گریڈ 20 کے افسروں کے لئے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی لاگت سے فلیٹس تعمیر کئے گئے تھے، گریڈ 17 سے گریڈ 19 کے افسروں کے لئے باتھ آئی لینڈ میں فلیٹس تعمیر کرنے کی اسکیم رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کی گئی ہے لیکن یہ اسکیم ابھی تک منظور نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسروں اور ملازمین کے لئے رہائشی اسکیموں کی مزید ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :