قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے افرادکو گھروں کو بھیجنا، فاٹا کی ترقی اور اسے قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے،بلاول بھٹو

پیر 18 جنوری 2016 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے افرادکو واپس ان کے گھروں کو بھیجنا، فاٹا کی ترقی اور اسے قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت کو یہ مسئلہ نظرانداز کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ قبائلی علاقوں کے عوام کے خلاف جرم ہے۔

یہ بات انہوں نے پیر کے روز زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی کے فاٹا کے عہدیداروں سے ملاقات میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد ابھی بھی کیمپوں میں نہایت کسما پرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں حالانکہ دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ 90فیصد قبائلی علاقوں کو دہشتگردوں اور انتہاپسندوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی صوبائی اور مرکزی تنظیم اور اراکین اسمبلی اور پارٹی کی سینئر قیادت کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے قبائلی علاقوں کے عوام کو نظرانداز کرنے کو عوام کے سامنے لائیں تاکہ نقل مکانی کرنے والوں کو واپس ان کے گھروں کو جلد از جلد بھیجا جا سکے۔

اجلاس میں راجہ پرویز اشرف، اخونزادہ چٹان، شیری رحمن، سابق وفاقی وزراء اور بلاول بھٹو کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو نے قبائلی علاقوں میں اصلاحات نہ کرنے پر حکومت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم کو فاٹا کے بارے میں ایک خط بھی تحریر کیا تھا لیکن وزیراعظم نے اس خط کا جواب تک نہ دیا۔

انہوں نے قومی اسمبلی کے اراکین سے کہا کہ وہ فاٹا میں اصلاحات کا معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت قبائلی علاقے پاکستان کا حصہ تھے لیکن وہاں کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے اور قبائلی علاقے کے عوام انصاف کے لئے اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کی صوبائی اسمبلی نے بھی ایک متفقہ قرارداد منظور کی جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ تک قبائلی عوام کی رسائی کے لئے اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اس ضمن میں ایک بل پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کو بااختیار کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہیے نہ کہ یہ کہا جائے کہ قبائلی علاقے اسٹریٹجک اہمیت کے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم صرف زمین کے متعلق بات کر رہے ہیں اور وہاں کے عوام کے متعلق بات نہیں کر رہے۔ قبائلی عوام کو بااختیار بنا کر ان کے اندر ان کے اپنے معاملات کے لئے شرکت پیدا کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قبائلی علاقے کاانتظامی ڈھانچہ عوام کی امنگوں کے مطابق نہ ہو تو وہ عسکریت پسندوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اصلاحات قبائلی علاقے کے لوگوں کو بااختیار بنائیں گی اور قومی سلامتی کو مضبوط کریں گی نہ کہ کمزور۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قبائلی علاقوں اور ایجنسیوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لئے میکنزم بنانے کی ضرورت ہے جو کہ بالغ رائے دہی کی بنیاد پر ہو، شفاف ہو اور مقامی اداروں کو بااختیار بنائے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں مقامی حکومتیں ہونی چاہئیں تاکہ وہاں کے عوام اپنے معاملات خود حل کریں۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں عدالتی امور اور انتظامی امور کو الگ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کہ فاٹا یا اسے خیبرپختونخواہ میں ضم کر دیا جائے صرف اور صرف قبائلی عوام ہی کر سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے قبائلی علاقوں کے عوام سے مشاورت کا وہ سلسلہ جاری رکھنے کی ہدایت کی جسے پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2011ء میں شروع کیا تھا۔ ساق وریراعظم راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر شیری رحمن نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :