قومی اسمبلی ، صدارتی خطاب پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ کے ارکان کی ایک دوسرے کی حکومتوں پر شدید تنقید

وزیرمملکت آئی ٹی کا قومی اسمبلی میں صوبائی معاملات زیر بحث لانے پر احتجاج

پیر 18 جنوری 2016 22:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں صدارتی خطاب پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ کے ارکان کی ایک دوسرے کی حکومتوں پر شدید تنقید، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عمران ظفر لغاری نے وفاق اور پنجاب میں (ن) لیگ کی موجودہ حکومتوں کا موازنہ کرتے ہوئے شدید تنقید کی اور کہا کہ سندھ میں قائم علی شاہ کی حکومت کو سائیں سرکار کہہ کر مذاق اڑایا جاتا ہے ہم خادم اعلیٰ کی حکومت کو مولا جٹ حکومت کہیں گے، وزیرمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے قومی اسمبلی میں صوبائی معاملات زیر بحث لانے پر احتجاج کیا جبکہ حکومتی رکن رجب بلوچ نے اپنے خطاب میں پی پی پی رکن کی تنقید کا منہ توڑ جواب دیا اور کہاکہ پی پی پی پنجاب پر تنقیدنہ کرے، پنجاب نے بھٹو اور بے نظیر کو دو دو دفعہ پنجاب سے اکثریت دی ، کارکردگی نہ دیکھانے پر پنجاب کی عوام نے مسترد کیا، سندھ ترقی میں پیچھے رہ گیا تو قصور پیپلز پارٹی کا ہے پنجاب یا (ن) لیگ کا نہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو صدارتی خطاب پر بحث میں عمران ظفر لغاری رجب بلوچ، وسیم حسین اور ایس اے اقبال قادری نے حصہ لیا۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ موجودہ صدر کی کوئی خبر ہی نہیں جبکہ آصف علی زرداری جب صدر تھے تو ان کے کمرے سے صحن میں آنے کی بھی خبریں چلتی تھیں، اسحاق ڈار نے کشکول توڑنے کی بات کی تھی مگر کشکول توڑ کر بڑا کشکول اٹھا لیاگیا ہے، پی پی پی کی حکومت تمام پالیسیاں ایوان طے کرتی تھی مگر موجودہ حکومت چند لوگوں کے ساتھ مل کر پالیسیاں بناتی اور ایوان کو نظر انداز کرتی ہے، نیب پی پی پی کے سارے ارکان کے خلاف کیس بنا دے ہم مقدمات سے ڈرنے والے نہیں ماضی میں بھی الزامات کا سامنا کیا اور عدالتوں سے بری ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکومت کو سائیں سرکار کہہ کر سندھ کا اور لفظ سائیں کا مذاق اڑایاجاتا ہے پھر ہم پنجاب کی حکومتوں کو مولا جٹ حکومت قرار دیں گے۔ رجب علی بلوچ نے کہا کہ پنجاب ہی وہ صوبہ ہے 1970 میں جس نے بھٹو کو اکثریت دی اور وزیراعظم بنوایا ، پنجاب میں بے نظیر بھٹو کو پذیرائی ملی،پیپلزپارٹی نے جب بھی اچھا کام کیا اس پر پنجاب نے اسے ووٹ دیا آج چور مچائے شور والی بات ہے اور پنجاب نے پی پی کو مسترد کیا، پنجاب اور سندھ میں جو گورننس ہے اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا، پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں پھر کسی کو برا بھلا کہیں، آج پیپلز پارٹی ایک صوبے تک محدود ہو چکی ہے۔

وسیم حسین نے کہاکہ اب صدر کی نئی تقریر تیار ہو رہی ہو گی، عوام اپنے نمائندوں کو اس لئے بھیجتی ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں، عوام کو بجٹ سے کوئی سروکار نہیں ہوتا بلکہ مہنگائی کم ہوئی یا تمام سہولیات عوام کو بہم پہنچ رہی ہیں، ہم نے عوامی سہولیات کو چھوڑ کر قرضے لئے اور عوام کو قرضوں میں جکڑ لیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت حیدر آباد کے عوام کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے، پاکستان میں مردم شماری کرائی جائے تا کہ نئے صوبے بنائے جائیں۔

ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ صدر اگر2سالہ حکومت کی کارکردیگ پر بات کرتے اچھی بات تھی، ہم یہ حلف یہ کہتے ہیں کہ ہمپارلیمنٹ کا تحفظ کریں گے مگر یہاں ممبران حاضری لے کر چلے جاتے ہیں،میرے حلقے میں شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ نئے ووٹرز کا اندراج نہیں ہوتا، دہشت گردی کو انصاف کے ذریعے ختم کرنا ہو گا