ٹیلی کام انڈسٹری کی طرف سے ٹیلی کام پالیسی 2015ء کی تقریب رونمائی کا انعقاد

پیر 18 جنوری 2016 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جنوری۔2016ء) نئی ٹیلی کام پالیسی 2015ء کی تقریب رونمائی اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ تقریب کی مہمان خصوصی وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام مسز انوشہ رحمن تھیں ۔ وفاقی سیکریٹری آئی ٹی عظمت علی رانجھا ، چیئرمین پی ٹی اے ، ای ڈی فریکیونسی ایلوکیشن بورڈ FAB، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پی ٹی اے ، فیب کے اعلی عہدیداران کے علاوہ ٹیلی کام کمپنیوں کے سربراہان / سی ای اوز بھی اس پروقار تقریب میں موجود تھے۔

ٹیلی کام کمپنیوں کے سربراہان نے نئی ٹیلی کام پالیسی کے اجراء اور یو این کی طرف سے گلوبل اچیورز ایوارڈ جیتنے پر وزیر مملکت انوشہ رحمن اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نئی ٹیلی کام پالیسی انتہائی مفصل اور جامع ہے جو کہ موجودہ حکومت کا ایک احسن اقدام ہے اور وزیر مملکت انوشہ رحمن کی قیادت میں پاکستان کانام بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا ہے ۔

انہوں نے پالیسی میں دیئے گئے حکومتی وزن " ایکسلریٹڈ ڈیجٹائزیشن " کے حصول کیلئے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ممبر ٹیلی کام مدثر حسین نے شرکاء کو ٹیلی کام پالیسی کے نمایاں خدو خالی سے آگاہ کیا اور ایک جامع Presentation دی۔ وزیر مملکت انوشہ رحمن نے کہا کہ جب ہم نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو قومی نوعیت کے بہت سے اہم معاملات کٹھائی میں پڑے ہوئے تھے جن میں 3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی ، گرے ٹریفک اور نئی ٹیلی کام پالیسی کا اجراء شامل تھے جنہیں ہم نے اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا۔

پچھلے کافی عرصے سے پی ٹی اے ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر ذیلی اداروں میں بہت سی آسامیاں خالی پڑی تھیں جن پر ہم نے انتہائی تجربہ کار اور اعلی تعلیم یافتہ ماہرین کی میرٹ پر تقرریاں کیں۔ اس وقت سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بہت سے اہم کارنامے سر انجام دیئے۔ گرے ٹریفک کے خاتمے کے لیے مروجہ پالیسیوں میں ترامیم کی گئیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں آنیوالی ٹریفک کا حجم جو کہ 400 ملین منٹس سے بھی کم تھا اسے ماہانہ 1.5 بلین سے بھی زیادہ تک لے جایا گیا۔

پچھلے سال پاکستان نے آئی ٹی یو کونسل کی نشست جیت کر عالمی سطح پراپنی پہچان بنائی۔ 3G/4G کی شفاف نیلامی اور پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں میں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے منصوبے ہماری کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ٹیلی کام پالیسی کا اجراء 2008ء میں ہونا چاہیے تھا مگر سابقہ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ممکن نہ ہوسکا۔ ہماری حکومت نے جون 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اسے اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہوئے ٹیلی کام پالیسی کا از سر نو جائزہ لیا۔

الحمدﷲ اب ای سی سی سے منظورشدہ جامع ٹیلی کام پالیسی ہمارے سامنے ہے اور اس پر عملدرآمد باقاعدہ طور پر شروع ہوچکا ہے ۔توقع کی جارہی ہے کہ موجودہ ٹیلی کام پالیسی 2015 ء ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبہ میں تعمیر و ترقی کے ذریعے معاشرتی اور اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کریگی اور معاشرے کے تمام طبقوں کو ڈیجیٹل دائرہ میں لاتے ہوئے ایک علمی معاشرے کے فروغ کا سبب بنے گی۔

اس موقع پر پانچوں ٹیلی کام کمپنیوں کے سی ای اوز /سربراہان نے وزیر مملکت کو جامع پالیسی کے اجراء اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے پر مبارکباد دی اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بہترین روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے " مشاورتی عمل " کو فروغ دیا ہے اور یہ ٹیلی کام پالیسی اس کا واضح ٍثبوت ہے ۔ انہوں نے اس ٹیلی کام پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنے ہرممکن تعاون کی یقین دھانی کروائی۔