بھارتی وزیر دفاع کے بیان سے ثابت ہوگیا کہ پٹھانکوٹ واقعہ میں بھارتی لوگ ملوث ہیں، شفیق الرحمن

پیر 18 جنوری 2016 21:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جنوری۔2016ء ) جماعۃ الدعوۃ اسلام آباد کے مسؤل شفیق الرحمن نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کے بیان نے ثابت کر دیا ہے کہ پٹھانکوٹ واقعہ میں بھارت کے اندر سے لوگ شامل ہیں ، پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھانکوٹ ائیر بیس تک رسائی نہ دینے کے بیان نے قلعی کھول دی ، بھارت کی جانب سے دھمکیاں ناقابل برداشت ہیں ، بھارت کے ریاستی ادارے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہیں اور پاکستان کے پاس اس کے ثبوت بھی موجود ہیں تاہم حکومت کی جانب سے اس پر خاموشی ناقابل فہم ہے شفیق الرحمن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا کی الزام تراشیوں پر گرفتاریاں اور پکڑ دھکڑ پاکستان کو بند گلی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

بھارت سے دوستی کیلئے ملکی و قومی مفادات کو پس پشت ڈالاجارہا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت ملک و قوم کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر رہی ۔انہوں نے کہا کہ بھارت و امریکہ کی زبان بولنے والوں کو کبھی اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ 1948ء میں جموں کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضہ کے بعد سے اب تک مظلوم کشمیریوں نے لاکھوں شہداء کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ہزاروں کشمیری ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں تار تار کی گئیں۔

کوئی گھر بھارتی فوج کے ظلم و جبر سے محفوظ نہیں ہے لیکن کبھی ان لوگوں نے یہ نہیں کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کا قتل اور مساجدو مدارس کی بے حرمتی کا سلسلہ ختم ہوناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں سے زیادہ کشمیریوں کو پاکستان کی سلامتی، استحکام اور مفاد عزیز ہے۔پٹھان کوٹ پر حملہ کے بعد جب انڈیا نے پاکستان پر بلا جواز الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کیا توکشمیری تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی اور کہاکہ یہ کام ہم نے کیا ہے کیونکہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر آٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیر پر زبردستی قبضہ کر کے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل سکتی ہے تو مظلوم کشمیریوں کو بھی بھارتی فورسز اور ان کے اڈوں پر حملوں کا حق حاصل ہے۔

اس موقع پر چاہیے تو یہ تھا کہ حکمران کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ ان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کرتے اور صاف طورپر کہتے کہ اگر خطہ میں امن قائم کرنا ہے توآٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیر سے نکلے اورکشمیریوں کی مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔بھارت دوستی اور مذاکرات کی یکطرفہ پالیسیاں اختیار کرکے پاکستان کو مزیدمسائل کی دلدل میں پھنسایا جارہا ہے۔

یہ پاکستان کی نمائندگی نہیں ہے اور نہ ہی ان فیصلوں کو وطن عزیز پاکستان کے مفاد میں بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔ایسے اقدامات سے انڈیا کو شہ مل رہی ہے۔ وہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ پر حملہ جیسی کاروائیاں کروارہا ہے اور بلوچستان و دیگر علاقوں میں تخریب کاری و دہشت گردی پروان چڑھا رہا ہے لیکن کوئی اس کی دہشت گردی کیخلاف بولنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

ماضی میں بھی حکمرانوں کی طرف سے کفار کی غلامی کا شکار ہو کر ایسی پالیسیاں اختیار کی گئیں جس سے وطن عزیزپاکستان کو بہت زیادہ نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ۔ انہوں نے کہاکہ دشمنان اسلام کل بھی مسلمانوں کیخلاف اکٹھے تھے اور آج بھی ایک ہیں۔1948ء میں مقبوضہ کشمیر اور 71ء میں مشرقی پاکستان پرفوجی قبضہ جیسی جارحیت سمیت ہر موقع پر بیرونی قوتوں نے پاکستان کو دھوکہ دیا۔ اغیار سے امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں اور نہ ہی کسی غلط فہمی میں رہنا چاہیے