اورنج لائن منصوبے کے نام پر تاریخی عمارتوں و سڑکوں کی توڑ پھوڑ اور متبادل روٹس کی عدم فراہمی کے خلاف درخواستوں پر عدالتی معاونین طلب

متاثرین اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کا لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف احتجاج ،شدید نعرے بازی کرتے رہے

پیر 18 جنوری 2016 21:12

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے نام پر تاریخی عمارتوں و سڑکوں کی توڑ پھوڑ اور متبادل روٹس کی عدم فراہمی کے خلاف دائر درخواستوں پر عدالتی معاونین کو طلب کر تے ہوئے مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شیخ عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں قائم ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ واضح منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا۔منصوبہ شروع کرنے سے قبل بجلی،پانی ،سوئی گیس اور متبادل روٹس کی فراہمی کے متبادل انتظامات نہیں کئے گئے۔متبادل سڑکیں نہ ہونے اور موجودہ سڑکوں کی توڑ پھوڑ سے شہر بھر میں ٹریفک ایک عفریت کا روپ دھار چکی ہے ۔

(جاری ہے)

جس سے شہری کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسنے پر مجبور ہیں۔

ایمبولینسوں کو راستہ نہ ملنے کے باعث مریضوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔منصوبے کی آڑ میں شالا مار باغ،چوبرجی،مقبرہ دائی انگہ ،کپور تھلہ ہاوس کے علاوہ کئی تاریخی عمارتوں،مساجد اور قبرستانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے لہٰذا عدالت اس منصوبے پر جاری کام روکنے، مشینری ہٹانے،متبادل سڑکوں،پانی کی پائپ لائنوں کی فراہمی اور متبادل بجلی کے کھمبوں کی تنصیب کے احکامات صادر کرئے۔جس پر عدالت نے عدالتی معاون علی ظفرایڈووکیٹ اور وقاص میر کو 21فروری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے معاونت کے لئے طلب کر لیا۔عدالتی سماعت کے موقع پر اورنج ٹرین کے متاثرین اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے احاطہ عدالت میں اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی بھی کی۔