ٹیلی کام ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کوافغان طالبان کی دھمکی

کمپنیاں اپنے انٹینا اور نشریات کو بچانا چاہتی ہیں تو انہیں رقم ادا کرنی پڑیگی،طالبان رہنماء کی گفتگو

پیر 18 جنوری 2016 19:34

ٹیلی کام ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کوافغان طالبان کی دھمکی

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جنوری۔2016ء) افغانستان میں ٹیلی مواصلات ان چند شعبوں میں سے ایک ہے، جس میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے لیکن طالبان اب اسے تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ طالبان نے ان کمپنیوں سے ’ٹیلی کام ٹیکس‘ کا مطالبہ کر دیا ہے، فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ کوئٹہ میں ہونے والے ایک خفیہ اجلاس میں افغان طالبان کی مرکزی قیادت نے مواصلات کے شعبے کی چار بڑی کمپنیوں کے نمائندوں سے بھاری رقم طلب کی اور جواب میں ان کے ملازمین کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔

ان کمپنیوں میں ابوظہبی کی اتصالات اور جنوبی افریقی ’ایم ٹی این‘ کے علاوہ مقامی افغان ادارے روشن اور افغان وائرلیس کمیونیکیشن کمپنی شامل ہے۔ کابل حکام کی جانب سے اس نئی پیش رفت پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ،ابھی حال ہی میں کابل حکومت نے اعلان کیا تھا کہ موبائل فون کمپنیوں پر دس فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے اسے چند روز کے اندر اندر تقریباً سوا ملین ڈالر کا فائدہ ہوا ۔

(جاری ہے)

طالبان کے خفیہ اجلاس میں موجود ٹیلی کوم کمپنی کے ایک اہلکار نے بتایاکہ یہ لوگ ہم سے اْتنی ہی رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں، جتنی ہم کابل حکومت کو ادا کر رہے ہیں۔ ہم نے طالبان پر واضح کیا کہ اس طرح تو ہمارا کاروبار تباہ و برباد ہو جائے گا تاہم انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ واحد طریقہ ہے، جس سے آپ اپنے ملازمین کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں اور اپنی تنصیبات کو بچا سکتے ہیں۔

کوئٹہ شورٰی اجلاس میں شریک طالبان کے ایک رہنما نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ لوگ ابھی ان کمپنیوں کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس رہنما کے مطابق ہم نے ان کاروباری اداروں کو سمجھا دیا ہے کہ یہ ہمارا حق ہے اور اگر وہ افغانستان میں اپنے اینٹینا اور نشریات کو بچانا چاہتے ہیں تو انہیں یہ رقم ادا کرنی پڑے گی۔

متعلقہ عنوان :