سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، چینی سفیر

اعلی سطح کے دوروں کی اعلیٰ فریکوئنسی دونوں ممالک کے رہنماؤں کی دوطرفہ مراسم کو فروغ دینے کی شدید خواہش کا مظہر ہیں

اتوار 17 جنوری 2016 17:21

سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، چینی سفیر

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جنوری۔2016ء/شنہوا) اگر چہ سعودی عرب چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کرنے والے عرب ممالک میں سے آخری ملک ہے تا ہم اس کے باوجود دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کے فروغ میں نمایاں پیشرفت کی ہے ۔، یہ بات ریاض میں متعینہ بیجنگ کے سفیر نے کہی ہے ۔ سعودی عرب نے متعینہ چینی سفیر لی شینگ وینگ نے یہ بیان چینی صدر ژی جن پنگ کے ماہ رواں کے آخر میں مملکت کے آئندہ دورے سے قبل شنہوا کو ایک انٹرویو میں بتائی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اعلی سطح کے مسلسل تبادلے ،تجارتی تعلقات میں تیزی سے اضافہ طرفین کے درمیان زبردست ثقافتی اور عوامی سطح پر رابطوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، صدرژی نے 2008میں اس وقت سعودی عرب کا دورہ کیا جب وہ نائب صدر تھے جبکہ چین کے سابق نائب صدر ہو جنتاؤ نے بالترتیب 2006اور 2009میں سعودی عرب کے دورے کیے ، سعودی عرب کے مرحوم شاہ عبد اللہ نے ولی عہد شہزادہ اور تخت پربراجمان ہونے کے بعد دونوں حیثیتوں میں چین کا دورہ کیا ، شاہ سلیمان بن عبد العزیز السعود نے وارث تخت کی حیثیت میں 2014میں بیجنگ کا دورہ کیا ۔

(جاری ہے)

لی نے کہا کہ اعلی سطح کے دوروں کی ایسی اعلیٰ فریکوئنسی دونوں ممالک کے رہنماؤں کی دوطرفہ مراسم کو فروغ دینے کی شدید خواہش کی مظہر ہے ، ان برسوں میں دونوں ممالک کا اقتصادی اور تجارتی تعاون بھی کافی متحرک رہا ہے ، سعودی عرب کئی برسوں میں مسلسل چین کا اعلیٰ تجارتی پارٹنر اور افریقہ اور مغربی ایشیا میں خام تیل کی سپلائی کا نمبر ون رہا ہے جبکہ چین سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ۔

چینی سفیر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ زبردست اقتصادی صورتحال اور تعاون کی زبردست گنجائش پائی جاتی ہے ۔ لی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ طرفین چین کے ”بیلٹ اینڈ روڈ “چین کی تحریک کے فریم ورک کے تحت باہمی فائدے حاصل کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاض میں حال ہی میں ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک میں شمولیت اختیار کی ہے اور کہا کہ وہ بیلٹ اور روڈ تحریک کا حصہ بننا چاہتا ہے اور وہ ایک ایسے دور میں جب کہ خام تیل کی قیمتیں کم رہنے کی توقع ہے اپنی معیشت کی تشکیل نو کا واضح سگنل ہے ۔