وفاقی حکومت عسکریت اور انتہاپسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کردے، پرانی پالیسی کو چھوڑدینا چاہئے ، گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لئے طالبان سے مذاکرات کی باتیں قابل مذمت ہیں ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکام ہوگئی ہے، ایک سال کے دوران نیکٹاکے بورڈ آف گورنرکا ایک اجلاس تک نہیں ہوا، پارٹی رہنما وکارکنا ن معمولی اختلافات بالائے طاق رکھ کر پارٹی کو درپیش چیلنجوں کو کا متحد ہو کر مقابلہ کریں

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے مختلف گروپوں سے خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکام ہوگئی ہے اور ہم ایسے مجرمانہ فعل کی مذمت کرتے ہیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کی بڑی وجہ نواز حکومت خود ہی ہے ، نیکٹا کے بورڈ آف گورنرز کی سربراہی وزیراعظم کرتا ہے ،اس کا گزشتہ ایک سال سے ایک اجلاس بھی منعقد نہیں ،ہوا ، وزیردفاع کا ٹاپی گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لئے افغان طالبان سے بات کرنے کا بیان قابل مذمت ہے ،اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ابھی تک اپنی پرانی پالیسی کو نہیں چھوڑا، وفاقی حکومت عسکریت اور انتہاپسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کردے، وفاقی حکومت ملک کو درپیش بقاء کے مسئلے سے مکمل طور پر نظریں چرا رہی ہے، پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے رہنما وکارکنا ن اپنے معمولی اختلافات بالائے طاق رکھ کر پارٹی کو درپیش چیلنجوں کو کا متحد ہو کر مقابلہ کریں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے مختلف گروپوں سے ملاقاتوں کے موقع پر خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے پارٹی رہنماؤں و کارکنوں سے کہا کہ وہ اپنے معمولی اختلافات سے بلند ہوکر پارٹی کو درپیش چیلنجوں کو کا متحد ہو کر مقابلہ کریں۔ ان سے پارٹی سے مالاکنڈ، ڈیرہ اسماعیل خان اور ہزارہ ڈویژن کے کارکنوں کے علاوہ پیپلزڈاکٹر فورم کے وفد نے بھی ملاقات کی۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، رحیم داد خان، ہمایوں خان، نور عالم خان، نجم الدین خان، اخونزادہ چٹان اور دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کے لئے انتہائی پرامید ہیں کہ پیپلزپارٹی ایک مرتبہ پھر عوام کی مقبول ترین پارٹی بن کر ابھرے گی کیونکہ پارٹی کا نظریہ جمہوری اورترقی پسندانہ ہے۔

پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے آج دوسرے روز بھی پارٹی کی تنظیم کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی خیبرپختونخواہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کا دورہ کریں گے تاکہ وہ پارٹی ورکروں سے اور عوام سے ملاقات کر سکیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے خیبرپختونخواہ کے ان بہادر وں کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف عظیم قربانیاں پیش کیں اور انہوں نے نواز شریف کی حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ کرنے جیسے مجرمانہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت کی ہی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں کہا گیا تھا کہ فاٹا میں اصلاحات کی جائیں گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں نئے ناموں کے ساتھ کام کر رہی ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے دور میں یہ قانون بنایا گیا تھا کہ کوئی بھی کالعدم تنظیم نئے نام کے ساتھ کام نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت نیکٹا کے بورڈ آف گورنرز کی سربراہی وزیراعظم کرتا ہے اور اس بورڈ کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہونا چاہیے لیکن پچھلے ایک سال سے ایک اجلاس بھی منعقد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے وزیردفاع کی جانب سے اس بیان کی بھی مذمت کی کہ ٹاپی گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لئے افغانستان سے طالبان سے بھی بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ابھی تک اپنی پرانی پالیسی کو نہیں چھوڑا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عسکریت اور انتہاپسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ختم کردے۔ انہوں نے خیبرپختونخواہ صوبے کے عوام کو دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر ہوجانے پر سلام پیش کیا حالانکہ وفاقی حکومت ملک کو درپیش بقاء کے مسئلے سے مکمل طور پر نظریں چرا رہی ہے۔