آزاد کشمیر کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں ،آزاد کشمیر آنے پر کسی قسم کی پابندی نہیں، چوہدری طارق فاروق

ہفتہ 16 جنوری 2016 15:08

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 جنوری۔2016ء) مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور قانون سازاسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر آزاد علاقہ ہے مقبوضہ نہیں، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں آزاد کشمیر آنے پر کسی قسم کی پابندی نہیں، پاکستان کی سیاسی قیادت کو قبول کرنے والے وزراء حکومت پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء کو کیوں نا پسند کررہے ہیں ۔

پیپلزپارٹی ایک خاص کلچر کی پیدوار ہے اور حکمران اپنے مخصوص کلچر کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنے جنازے اٹھائے ہیں دوسرے کے نہیں، وزیر اعظم کو سامنے رکھ کر باتیں کرنے والے زعماء بتائیں چوہدری عبدالمجید نے وزارت عظمی کے منصب کا کتنا خیال رکھا۔

(جاری ہے)

کرپشن بدعنوانی کی حدیں عبور کی گئی ہیں ، پیٹ پھاڑنے کی باتیں کرنے والے وزیر اطلاعات اگر یہ کام اپنی جماعت سے شروع کریں تو ان کے حق میں بہتررہے گا ، جو زبان عابد حسین عابد وزیر اطلاعات نے استعمال کی وہ سدھنوں کی روایت نہیں انھیں جس کام پر لگایا گیا ہے وہ ان کے کتنا حق میں ہے خود غور کریں۔

پیپلزپارٹی کا کلچر تعفن سے لبریز ہے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب نے اس دور حکومت میں تعفن اور بدبو دار عمل کئے، آزاد کشمیر میں آگ لگانے اور بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر میاں نواز شریف کا جانثار ساتھی ہیں ان کی طرف اٹھنے والی ہر بری آنکھ اور انگلی سلامت نہیں رہے گی۔ چو ہدری مجید مہدی شاہ کے حشر سے خوفزدہ ہیں ۔

صحافیوں کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران چوہدری طارق فاروق نے کہا ہیکہ پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو پسند کرنے والے وزراء حکومت اپنی قیادت کی جماعتوں کے کارکن وفاقی وزراء کو کیوں ناپسند کرتے ہیں ۔ذاتی تعلقات بنانے، ہیلی کاپٹر میں سواری کی لفٹ لینے اور شادیوں میں شرکت کے ترلے کر کے ان کی تشہیر کرنے وفاقی وزراء کی بحیثیت سیاسی کارکن آزاد کشمیر آمد پر کیوں معترض ہیں، اس بات پر کیوں لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں ۔

پیپلزپارٹی ایک خاص کلچر کی پیداوار ہے اور پیپلزپارٹی والے اسی کلچر کی حامل سیاست کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے ہیں تاریخ کا سبق یہ ہیکہ پیپلزپارٹی والوں نے اب تک اپنے ہی جنازے اٹھائے ہیں دوسروں کے نہیں وزراء حکومت آزاد کشمیر کو لغو گفتگو زیب نہیں دیتی۔ جو لوگ وزیر اعظم کو سامنے رکھ کر بات کررہے ہیں اور عہدے کے تقدس کا رونا روتے ہیں وہ بتائیں گزشتہ 5 سال کے اقتدار کے دوران چوہدری عبدالمجید نے وزارت عظمیٰ کے منصب کے تقدس کے لئے کیا کیا ۔

کرپشن ،بدعنوانی، بدانتظامی اور اداروں کی تباہی کے زریعہ منصب کی توہین کی گئی۔ آج 1975 ء کا زمانہ ہے نہ فیڈرل سیکرٹریٹ فورس موجود ہے اور نہ ہی چوہدری مجید کے پاس 35 , 40 ہزار تربیت یافتہ جنگجو ہیں جن کا تذکرہ انہوں نے وفاقی وزیر پرویز رشید کے ساتھ کیا ہے۔ وزیر اطلاعات عابد حسین عابد ،برجیس طاہر کا پیٹ پھاڑنے سے پہلے یہ کام اپنی جماعت سے شروع کریں جہاں گزشتہ چار سال کے عرصہ میں لوٹ مار کے ذریعہ ملک و قوم کی دولت لوٹی گئی، بلاول بھٹو زرداری کیلئے یہ بہتر تھا کہ وہ آزاد کشمیر کی سیاست پر بات کر نے سے پہلے اپنی جماعت پر توجہ دیتے اور ان سے پوچھتے کہ 5 سال میں کس نے کتنی کرپشن کی ، اپنی جماعت کا احتساب کر تے وزیر اعظم سے کارکنوں تک اصلاح و احوال کر تے ،آج پیپلزپارٹی کا کارکن کیوں مایوس ہے اس کی تہہ تک پہنچتے۔

کاش بلاول پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی حالت زار کی طرف توجہ دیتے۔ آزاد کشمیر کے حکمرانوں سے پوچھتے کہ جناح ٹاؤن سکینڈ ل کیا ہے ۔ کلکس اینڈ کلکس میں کون ملوث ہے۔ ٹیکسوں میں کون کتنا کمیشن لیتا رہا،کتنے پیسے لے کر کون سیکرٹری حکومت بناتا اور لگاتا رہا۔ پبلک سروس کمیشن میں کس نے بولی لگا کر تعیناتیاں کیں۔ پیپلزپارٹی کا کارکن بلاول بھٹوسے توقع رکھتا تھا کہ وہ پارٹی اور حکومت آزاد کشمیر کا احتساب کر کے نوٹس لیتے مگر پیپلزپارٹی کے اندر چند اچھے اور با کردار لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب بدبودار سیاست کے علمبردار ہیں انہوں نے تعفن پھیلایا ہے آزاد کشمیر حکومت کے وزراء اور زعماء جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس کا مقصد جان بوجھ کر آگ لگانا ،ماحول کو تلخ بنانا اور بھائی کو بھائی سے لڑانا ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف کی جماعت ہے اگر فنڈز لینے کا مطلب ہو تو آزاد کشمیر حکومت کے زعماء پیپلزپارٹی کے رہنماء سجدہ ریز ہو جاتے ہیں اور مطلب نکل جانے پر آنکھیں دکھاتے ہیں آج جو صورتحال ہے یہ پیپلزپارٹی کی ہی روایت کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات عابد حسین عابد ابھی سیاست کے طفل مکتب ہیں وہ اچھے خاندان کے فرد ہیں انہیں جس کا م پر لگایا گیا ہے وہ سدھنوں کی روایت نہیں ہے ۔

بد زبانی اور بد کلامی چوہدری مجید کو ہی زیب دیتی ہے ،عابد حسین عابد اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس حکومت نے کیا گل کھلائے ہیں ، کرپشن کا تحفظ کر نا عوام کی خدمت نہیں ہے ۔ وزیر اطلاعات جانتے ہیں کہ شریعت کورٹ کے جج کس نے پیسے لے کر بنائے اور اعلیٰ عدالتوں نے انہیں نکال دیا، جہاں تحقیقات کریں کرپشن واضح ہے۔ ہم نے میاں نواز شریف کو جو چارج شیٹ حکومت آزاد کشمیر کے خلاف دی تھی وہ آج درست ثابت ہو گئی ہے ۔

چوہدری مجید نے اپنے عمل کے ذریعہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کرپٹ ہیں ۔ وزیر اطلاعات عابد حسین عابد نے اگر چوڑیاں نہیں پہن رکھی تو کیا مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں نے چوڑیاں پہن رکھی ہے ۔ دھمکیاں نہ دیں،گیڈر بھبکیوں کوجانتے ہیں رات کو معافیاں مانگنے والے دن کو شیر بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، ہمیں طعنے دینے والے یاد رکھیں ان کے عزیزوں کے جنازے لوگوں نے اٹھائے مجاور بنے پھرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ریاست کا سیاسی کلچر نہیں ہے۔

حکمرانوں کا رویہ اور طرز عمل قومی اور ریاستی مفاد میں نہیں ہے ۔ جن کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں وہ اپنے زبان اور احساسات کو مد نظر رکھیں ،جو جماعتیں بلیک میل کر کے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ انتخابی اتحاد کر نا چاہتی ہیں وہ خاطر جمع رکھیں ہم آزاد کشمیر کے با وقار اور با کر دار سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں مگر چور دروازے سے اور بلیک میلنگ کے ذریعہ خواہشات کی تکمیل کے سر گرم رہنماء اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر میاں نواز شریف کے بے لوث اور جا نثار سپاہی ہیں وہ پانچ الیکشن جیت کر قومی اسمبلی کے ممبر بنے آمریت کے خلاف بھی وہ لڑے، ان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ سلامت نہیں رہ سکتی ہے اور پیپلزپارٹی آخر نان ایشوز کے پیچھے کیوں چھپنا چاہتی ہے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن کیلئے میدان میں اترے اور مقابلہ کرے۔

چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ چوہدری مجید نے جو قوالی شروع کی ہے اس کا کوئی سر تال نہیں ہے اور اس قوالی میں ان کے ہم نواز کا کردار ادا کر نے والے خوا مخواہ اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں موجودہ قوال سے کوئی متاثر ہونے والا نہیں ہے وہ وقت اب گزر چکا ہے ہم نے کسی کی عزت نہیں اچھالی حکومتی زعماء خاطر جمع رکھیں اور انتظار کریں ایک سوال پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ دراصل چوہدری مجید کو مہدی شاہ کا حشر خوفزدہ کر رہا ہے اور روزانہ خواب میں انہیں مہدی شاہ کی حالت نظر آتی ہے اگر چوہدری مجیدجنازے اٹھانے کی بات نہ کر تے تو ماحول تلخ نہ ہوتا موجودہ صورتحال چوہدری مجید اور اور ان کے ساتھیوں کے اعمال کا نتیجہ ہے افسوس اس بات کا ہے چوہدری مجید کی بد زبانی کا کسی کو احساس نہیں آزاد کشمیر میں ایسی روایت پہلے نہیں تھی۔

متعلقہ عنوان :