اکیسویں صدی کے اختتام تک عالمی درجہ حرارت میں 1.6 سے 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ہوسکتا ہے ،پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر

جمعہ 15 جنوری 2016 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جنوری۔2016ء)عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں مذکورہ کانفرنس کا انعقاد انتہائی لائق تحسین ہے ۔جس تیزی سے موسمیاتی تغیرات وقوع پذیر اور معدنی وسائل کمیاب ہورہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری اور سائنسدان مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل مرتب کریں۔بیسویں صدی کے آغاز سے لے کر اب تک عالمی درجہ حرارت میں 0.7 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 21 ویں صدی کے اختتام تک عالمی درجہ حرارت میں 1.6 سے 4.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ہوسکتا ہے جو حیات کے لئے انتہائی تشویشناک ثابت ہوگا۔

پاکستان بوٹینکل سوسائٹی اپنے قیام( 1968 ء) ہی سے سوسائٹی نے تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں سے کبھی پہلو تہی نہیں کی جبکہ پاکستان آف بوٹنی کااجرا 1969 ء میں عمل میں آیاتھا جس کو جلد عالمی سائنسی حلقوں میں بھر پورپذیرائی ملی ،یہ امر لائق توجہ ہے کہ جرنل کے پہلے ایڈیشن کے اجراء سے اب تک اس میں کوئی تعطل نہیں آیا اور یہ اب دنیا کے بہترین امپکٹ فیکٹر جرنل میں سے ایک ہے۔

(جاری ہے)

جامعہ کراچی کے سینٹر برائے پلانٹ کنزرویشن اور پاکستان بوٹینیکل سوسائٹی کے اشتراک سے چودہویں قومی اور پانچویں بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ’’موسمیاتی تبدیلی اور فائیٹوڈائیورسٹی: چیلنجز اور مواقع‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شیخ الجامعہ نے مزید کہا کہ پاکستان ان12 ممالک میں شامل ہے جو اس ماحولیاتی تبدیلی کی زد میں آئے ہیں۔

پاکستان میں گذشتہ دس سالوں سے تواتر کے ساتھ سیلاب آرہے ہیں اور اس ضمن میں گذشتہ سال کراچی میں ماہ صیام کے دوران درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا جس سے پیدا ہونے والی ہیٹ اسٹروک سے 1500 سے زائد قیمتی جانوں کا زیاں ہوا۔پاکستان کی ’’ٹوپو گرافی ‘‘ میں بے انتہا تنوع ہے جو کسی دوسرے ملک میں نہیں ،پاکستان میں دنیا کے بلند ترین پہاڑ ،صحرا اور میدانی علاقے واقع ہیں اور6500 پودوں کی اقسام پاکستان میں دریافت ہوچکی ہیں مگر حالیہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام سائنسدان مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے پاکستان کو عالمی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے محفوظ کریں۔

اس موقع پر یونیسکو کے ڈاکٹر میگوئل کلوزنر(Dr. Miguel Clusener ) نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد قیصر کی سحر انگیز قیادت کو سراہا اور پاکستانی مہمان نوازی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یونیسکو کے بانی ممبران میں سے ایک ملک ہے اور یونیسکو کے فعال ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔یونیسکو عالمی موسمیاتی تغیرات کے نتیجے میں مرتب ہونے والی منفی اثرات سے نبردآزما ہونے کے لئے عملی اقدمات کررہی ہے۔

اس ضمن میں دنیا کے مختلف ممالک میں اس طرز کی کانفرنسز کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے جو یقینا اس عالمی مسئلے کے حل میں ایک اہم کردار اداکریگا۔دنیا میں 651 بائیواسفیئر(Biosphere Reserves ) 120 ممالک میں موجود ہیں۔سابق شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سید ارتفاق علی نے کہا کہ پاکستان بوٹینیکل سوسائٹی اپنے قیام سے لے کر اب تک انتہائی لائق تحسین تحقیقی اور تعلیمی خدمات سرانجام دے رہی ہے اور موجودہ صدر اور شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر کی سربراہی میں پاکستان بوٹینیکل سوسائٹی کامیابی نئی مزلیں طے کررہی ہیں۔

پاکستان کے سائنس فاؤنڈیشن کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک ابھرتا ہوا عالمی مسئلہ ہے جس سے ہر انسان کا بالواسطہ تعلق ہے اور اگر اس مسئلہ پر بروقت قابو نہ پایا گیا توانسانیت تباہی کے دہانے پر ہوگی ۔مذکورہ کانفرنس پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر کی وژنری قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ڈاکٹر قیصر کی سائنسی خدمات قابل قدر ہیں۔اس موقع پرڈائریکٹر سینٹر برائے پلانٹ کنزرویشن پروفیسر ڈاکٹر انجم پروین،پاکستان بوٹینکل سوساٹئی کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر سلیم شہزاد ،پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنوای اور پروفیسر ڈاکٹر خان بہادر مروت نے بھی خطاب کیا۔