اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیر اعظم سے تمام سیاسی قائدین کی ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے تمام اعتراضات دلائل کے سامنے ہار گئے ،اعتزاز احسن نے خامو ش کرا دیا ، وزیر اعظم کا محمود اچکزئی کی تجویز پر11 رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان ، چار وں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے نام شامل

وزیر اعظم سے ملاقات میں تمام سیاسی قائدین نے چین کے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تاریخی فیصلہ قرار دیا

جمعہ 15 جنوری 2016 20:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء) پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیر اعظم نوا زشریف سے تمام سیاسی قائدین کی ملاقات کے دوران خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے تمام اعتراضات دلائل کے سامنے ہار گئے اور انہیں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے خامو ش کرا دیا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے محمود خان اچکزئی کی تجویز پر11 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جس میں چار وں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو شامل کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے تمام سیاسی قائدین کی ملاقات کے دوران اقتصادی راہداری منصو بے پر ایک مرتبہ پھر اتفاق رائے قائم کیا گیا او راسے ایک قومی منصوبہ قرار دیا گیا اور پاکستان کے عظیم دوست چین کی طرف سے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ نے جو اعتراضات اٹھائے ان کا دلائل اور دستاویزات کے ساتھ جواب دیا گیا جس پر پرویز خٹک لاجواب ہو گئے اور ایک مرحلہ پر چوہدری اعتزاز احسن نے انہیں یہ کہہ کر خاموش کرا دیا کہ خٹک صاحب آپ کے اعتراضات سن لئے گئے ہیں اور ان کا دلائل کے ساتھ جواب بھی آ گیا ہے اب برائے مہربانی آپ خاموش ہو جائیں۔

اعتزاز احسن نے یہ بات اس وقت کہی جب پرویز خٹک نے یہ اعتراض اٹھایا کہ سارے منصوبے پنجاب میں شرو ع کئے گئے ہیں جس پر اعتزاز احسن نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کو یہ اختیار اور حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ اپنے صوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کروا سکتے ہیں اور ا س کیلئے رابطے کر سکتے ہیں اگر پنجاب کا وزیر اعلیٰ صوبے کی بہتری کیلئے بیرونی سرمایہ کاری اور منصوبے لے کر آتا ہے تو آپ کو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے کیا آپ نے ایسا کوئی منصوبہ وفاقی حکومت کے پاس بھجوایا ہے اور وفاقی حکومت نے اس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی ہیں تو وہ یہاں بیان کریں ۔

اس حوالے سے الزام تراشی مناسب نہیں ہے جس پر پرویز خٹک خاموش ہو گئے۔ ایک مرحلہ پر پرویز خٹک کے اعتراض کے جواب میں وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی موجودگی میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ سے کہا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں جن منصوبوں پر کام شرو ع کرنا ہے ان کیلئے صوبائی حکومت زمین لے کر دے جس پر ا بھی تک صوبائی حکومت نے پیش رفت نہیں کی۔

جب پرویز خٹک نے یہ اعتراض اٹھایا کہ صرف سڑک کیوں بنائی جا رہی ہے انڈسٹریل زون کیوں نہیں بنائے جا رہے تو وزیر اعظم نے کہا کہ جناب خٹک صاحب پہلے صنعتیں لگائی جائیں اور سڑک بعد میں بنائی جائیں تو صنعتیں کیسے چلیں گی؟ ترقی کیلئے پہلے انفراسٹرکچر بنایا جاتا ہے‘ پہلے 4 رویہ سڑک بنے گی پھر صنعتیں لگائی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ایک زمانے میں آپ لوگ موٹر وے کی مخالفت کرتے تھے اب آپ ہی کہہ رہے ہیں کہ موٹر وے بنائی جائے ۔

4 رویہ جب ایکسپریس وے بنے گی تو اسے موٹر وے میں بدلنے کی گنجائش رکھی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے بھی اختلافات کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ جناب وزیر اعظم اس معاملہ میں احسن اقبال سے بعض ہمارے دوست مطمئن نہیں ہیں اور ان کو مطمئن رکھنا احسن اقبال کے بس میں بھی نہیں ہے لہذا یہ معاملہ آپ براہ راست اپنے پاس رکھیں اور ایسی کوئی کمیٹی بنا دیں جس پر تمام لوگ متفق ہو جائیں جس پر وزیر اعظم نے شرکاء سے رائے لے کر چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت 11 رکنی سٹیرنگ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا