وزیراعظم اقتصادی راہداری منصوبے بارے تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب ،اختلافات ختم ہوگئے ، سیاسی قائدین کی متفقہ طور پر وزیراعظم کے موقف کی تائید ، منصوبے کو گیم چینجر قرار دیدیا

ہم سب راہداری منصوبے کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں، سراج الحق کی اے پی سی میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 15 جنوری 2016 20:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء ) وزیراعظم نوازشریف پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے بارے تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب ہوگئے ، جس کے بعد راہداری منصوبے پر تمام سیاسی قائدین کے اختلافات ختم ہوگئے ، سیاسی قائدین نے متفقہ طور پر وزیراعظم کے موقف کی تائید کردی اور 11 رکنی سٹیئر نگ کمیٹی کے قیام پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری پر سیاسی قائدین کا مشاورتی اجلاس ہو اجس میں منصوبے پر تیزی سے عملدر آمد ، سیاسی جماعتوں کے تحفظات سمیت دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیاگیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تمام سیاسی قائدین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے بارے میں وزیراعظم کے موقف کی تائید کردی اور راہداری منصوبے پر تمام اختلافات ختم ہوگئے۔

تمام سیاسی قائدین نے منصوبے پر عملدر آمد کا جائزہ لینے اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں قائم ہونے والی 11رکنی سٹیئرنگ کمیٹی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے راہدراری منصوبے پر تحفظات کو تحمل سے سنا اور انکے حل کی مکمل یقین دہانی کرائی ۔

مشاورتی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شاہ محمود قریشی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور اے این پی افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مغربی روٹ وعدے کے مطابق بنے گا اور اس پر بھی تمام سہولیات میسر ہوں گے۔وزیراعلی پرویز خٹک کاکہنا تھاکہ اقتصادی راہداری منصوبہ پورے ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بہت اہم ہے ،وزیراعظم نے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے راہداری منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانا خوش آئند ہے ،پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے کو کوئی بھی متنازعہ نہیں بنانا چاہتا ،ایٹمی صلاحیت کے بعد یہ دوسرا بڑامنصوبہ ہے اور ہم سب اس کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے ،جس طرح چین نے اپنے آٹھ پسماندہ صوبوں کو ترقی دینے کیلئے یہ منصوبہ بنایا ہے اسی طرح حکومت پاکستان کو بھی اپنے غریب اور پسماندہ علاقوں کو اس سے فائدہ پہنچانا چاہئے ۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملکی ترقی کیلئے نہایت اہم ہے ہم نے وزیراعظم نواز شریف کے سامنے اپنے تحفظات رکھے جس پر انھوں نے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔اے این پی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیراعظم نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اے این پی اقتصادی راہداری کے حق میں ہے، وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ مغربی روٹ وعدے کے مطابق بنے گا اور اس پر بھی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔

اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مغربی روٹ کے ساتھ ریلوے لائنز کا قیام بجلی کی ٹرانسمیشن لائن ، ایل این جی کا وابستہ ہونا صنعتی علاقوں اور تجارتی مراکز کا قیام ایسی چیزیں ہیں جن پر سب کا اتفاق ہے ۔ انھوں نے کہاکہ منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے چین کے ساتھ مشاورت جاری رہنی چاہئے ۔ وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی جس میں چاروں وزراء اعلیٰ اور دیگر سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی ہر تین ماہ اس کی میٹنگ ہوگی ۔

تمام سیاسی جماعتوں نے وزیر اعظم کی طرف سے منصوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ باہمی اتفاق کے ساتھ پاکستان کے نئے اقتصادی مستقبل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے بلائے گئے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کھل کر باتیں ہوئی ہیں ، لوگوں نے گلے شکوے بھی کیے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ تمام تحفظات دور کیے جائیں گے ۔

28مئی کو فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔انھوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹیبنائی گئی ہے جس میں چاروں وزیر اعلیٰ بھی شامل ہونگے ا س کمیٹی کے تحت مل جل کر مفاہمت کے ذریعے سی پیک کے حوالے سے فیصلے کیے جائینگے اور کوئی بھی متنازع بات نہیں ہو گی تاکہ ہمارے چینی بھائیوں کو کوئی خدشات نہ ہوں مغربی روٹ کے ساتھ ساتھ صنعتی زونز آپٹک فائبر کے مسائل کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر فیصلے کرے گی۔

گوادر کے حوالے سے بھی تحفظات دور کیے جائیں گے۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ اچھی فضا میں بنیادی فیصلے ہوئے ہیں ، ساری سیاسی قیادت نے کہا ہے کہ ہم سب سی پیک کے ساتھ ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کا ضامن ہے پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے کہ سیاسی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کیا اور مفاہمت اور مشاورت کے ساتھ ایسا فیصلہ کیا جو ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔