وزارت داخلہ نے ایف سی کے حوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات کوحقائق کے منافی قرار دیدیا

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ایف سی اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو محدود مالی وسائل کا سامنا ہے،موجودہ حکومت نے ایف سی کے بجٹ میں ایک ارب روپے کا اضافہ کیا،ایف سی جوانوں کے زمین پر سونے کی بات بھی حقائق کے برعکس ہے ،تر جمان وزارت داخلہ کا وضاحتی بیا ن

جمعہ 15 جنوری 2016 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء) ترجمان وفاقی وزارت داخلہ نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی )کے بارے میں سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی کی گزشتہ روز کی کاروائی کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی تفصیلات حقائق کے منافی ہیں۔ جمعہ کو ترجمان نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ تمام ملکی اداروں کی طرح وزارتِ داخلہ کے ماتحت قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول پولیس، ایف سی اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو بھی محدود مالی وسائل کا سامنا ہے اور مزید مالی وسائل مہیا کرنے کی گنجائش ہر وقت موجود ہے تاہم تمام مالی مشکلات کے باوجود بھی موجودہ حکومت کی کوشش رہی ہے کہ نہ صرف ان اداروں کی آپریشنل ضروریات کو پورا کیا جائے بلکہ جوانوں کی مراعات اور سہولیات میں ہر ممکنہ اضافہ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے پچھلی حکومت کے مقابلے میں ایف سی کے بجٹ میں ایک ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ایف سی کی تاریخ میں پہلی بار جوانوں کی تنخواہوں کے پورے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا جس سے انکو وقت پر تنخواہیں بنک کے ذریعے موصول ہو رہی ہیں اور سالہا سال سے پوری تنخواہ نہ ملنے کی شکایات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

مزید یہ کہ ایف سی کی ٹریننگ اور سازوسامان اور ہتھیاروں کی فراہمی میں بہتری کیلئے فوج کے اداروں سے بھی مدد لی گئی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ گذشتہ سال جوانوں کی فلاح و بہبود اور گرانقدر خدمات سرانجام دینے والے ایف سی اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے چار کروڑ روپے کی اضافی رقم بھی منظورکرائی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ جوانوں کے زیر استعمال چپلیں سالہا سال سے ایف سی کی وردی کا حصہ ہیں اور اگر اس سلسلے یا ان کے زیر استعمال اسلحہ کے بارے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا تھا تو یہ کمانڈنٹ ایف سی کی ذمہ داری تھی کہ وہ وزارتِ داخلہ کو آگاہ کرتے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ موجودہ کمانڈنٹ کے تقریباً سوا سال کے عرصہ تعیناتی کے دوران وزارتِ داخلہ کو انکی طرف سے ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جو انکے سینٹ کمیٹی میں بیان کی عکاسی کرتی ہو۔ مزید براں ایف سی کے جوانوں کے زمین پر سونے کی بات بھی حقائق کے برعکس ہے اور اس سلسلے میں بھی کبھی وزارتِ داخلہ کو مطلع نہیں کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سالہا سال سے ایف سی کو درپیش افرادی قوت کی قلت کو پورا کرنے پر بھی توجہ دی اور سابقہ ادوار کے برعکس مکمل طور پر میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھ کر گذشتہ سال چھ ہزار سے زیادہ اہلکاروں کی بھرتی کی گئی