حکومت نے پردرآمدی کولڈرول شیٹ پر 4ماہ کے لیے عارضی طورپراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائدکردی

کمرشل درآمدکنندگان کاعائد کردہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی واپس نہ لینے تک کولڈرول شیٹ کی درآمد بندکرنے اور ایل سی نہ کھولنے کا فیصلہ، قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچنے کا خدشہ

جمعہ 15 جنوری 2016 20:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جنوری۔2016ء) وفاقی حکومت نے 2 نجی اسٹیل پروسیسنگ پلانٹس کی ایماء پردرآمدی کولڈرول شیٹ پر 4ماہ کے لیے عارضی طورپراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائدکردی ہے، جس سے نہ صرف کولڈرول شیٹ کی فی ٹن قیمت میں 7سے8ہزارروپے کااضافہ ہوگیا ہے بلکہ کمرشل درآمدکنندگان بھی مالی مشکلات کا شکارہوگئے ہیں۔کمرشل درآمدکنندگان نے عائد کردہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی واپس نہ لینے تک کولڈرول شیٹ کی درآمد بندکرنے اور ایل سی نہ کھولنے کا فیصلہ کیاہے ۔

جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔اس ضمن میں کمرشل امپورٹرز نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے نجی پروسیسنگ عائشہ اسٹیل اور انٹرنیشنل اسٹیل ملز جوکہ مقامی طور پراسٹیل مصنوعات کی پیداوار کے بجائے صرف بیرون ممالک سے ہاٹ کول رول کی درآمدات پر انحصار کرتی ہیں جوکہ ڈیوٹی فری ہوتی ہیں کے دباؤ پرکولڈرول شیٹ پراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کردی ہے جو کہ کمرشل درآمدکنندگان کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے کیونکہ کمرشل امپورٹرز سالانہ بنیادوں پر10لاکھ ٹن کولڈرول شیٹ درآمد کرتے ہیں اور حکومت کو ان مصنوعات پر 10 فیصدکسٹم ڈیوٹی، 17 فیصد سیلزٹیکس اور6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی کرتے ۔

(جاری ہے)

جس سے قومی خزانے میں سالانہ 20ارب روپے کاخطیرسرمایہ جمع ہوتا ہے۔اس کے برعکس مذکورہ پروسیسنگ اسٹیل ملز ہاٹ کول رول درآمدکرتی اورحکومت کو ڈیوٹی کی مدمیں ایک روپیہ بھی ادانہیں کرتیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگرحکومت نے فوری طور عائدکردہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی واپس نہ لی تو کمرشل امپورٹرز کولڈرول شیٹ کی درآمد بندکردیں گے اور ایل سی بھی نہیں کھولیں گے،جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان ہوگا، جس کے ذمہ دار ہم نہیں حکومت ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ وفاقی وزارت صنعت وپیداوار کو چاہیے کہ وہ پہلے پاکستان اسٹیل ملز کی مستقل پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرے کیونکہ اسٹیل ملز کے خسارے میں جانے سے ایک منظم کارٹل اس شعبے میں اجارہ دار بننے کی کوششیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کوسال2010-11 میں قائم ہونے والی مذکورہ دونوں نجی شعبے کی اسٹیل ملز کی انسپیکشن کرنی چاہیے جو تیارمصنوعات درآمدکرکے اب تک صرف پروسیسنگ ہی کررہی ہیں لیکن حکومتی ٹیکس ترغیبات سے بھرپورانداز میں مستفید ہورہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :