ایران پرپابندیاں ہٹنے کے بعد ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی ٗوزیر پٹرولیم

کسی بھی ملک کے دباؤ میں آئے بغیر اس منصوبے کو 2017کے آخر تک مکمل کیا جاسکتا ہے ٗ شاہد خاقان عباسی کا انٹرویو

جمعہ 15 جنوری 2016 17:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ ایران پرپابندیاں ہٹنے کے بعد ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی اور کسی بھی ملک کے دباؤ میں آئے بغیر اس منصوبے کو 2017کے آخر تک مکمل کیا جاسکتا ہے ۔ایرانی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے یقین دلایا ہے کہ جلد پابندیاں ہٹ جائیگی جس سے دونوں برادرز ہمسائیہ ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔

نئے سفیر سے ملاقات کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہاکہ وہ اس حوالے سے بہت پر امید ہیں کہ آئندہ ایک دو روز میں پابندیاں اٹھا لی جائیں گی جس سے اقتصادی تعلقات مضبوط ہونگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں نے بھی ایرانی سفیر کو تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ہے ہم اس منصوبے کو مکمل کر نے کیلئے کام کررہے ہیں اور اس مقصد کیلئے ٹھیکیداروں سے بات چیت جاری ہے توقع ہے کہ منصوبہ 2017کے آخر تک مکمل کرلیا جائیگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان پر کسی ملک کا کوئی دباؤ نہیں صرف پابندیوں سے ہی مسائل پیدا ہوئے ٗ اب امید ہے کہ کوئی مسئلہ باقی نہیں رہے گا ۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ منصوبے کیلئے چینی کمپنی سے بات چیت ہورہی رہے تاہم اسے حتمی شکل نہیں دی گئی ہم 85فیصد فنڈز دینے کیلئے تیار ہیں اورانہوں نے ڈیزائن کا کام کر نا ہے جبکہ اس وقت ہم گوادر ٗ نوابشاہ پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کررہے ہیں جو ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا حصہ ہے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پاکستان گوادر میں ایل این جی ٹرمینل تعمیر کررہاہے اور گوادر سے نواب شاہ تک 700کلو میٹر پائپ لائن بچھائی جارہی ہے جس کے بعد ایرانی سرحد تک صرف 80کلو میٹر علاقہ رہ جائیگا پاکستانی کمپنیاں تین سے چار ماہ میں اسے مکمل کر سکتی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم نے کہاکہ اس پائپ لائن کی تعمیراتی مدت تیس ماہ ہے کیونکہ یہ 780کلو میٹر پر محیط ہے ہم اس کا وقت دو سال یا اس سے بھی کم کر نے کی کوشش کررہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ایران پاکستان تعلقات میں بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے پاکستان سرکاری طورپر اور اس کی نجی کمپنیاں ایران سے خام تیل درآمد کر سکتی ہیں جبکہ ایران سے ایل پی جی کی در آمد بھی ممکن ہے ۔